انڈین ریاست ناگالینڈ نے کتے کے گوشت کے کاروبار پر پابندی عائد کر دی


کتے

انڈیا کی شمال مشرقی ریاست ناگا لینڈ نے کتے کے گوشت کے کاروبار پر پابندی عائد کر دی ہے۔ اس اقدام پر جانوروں کے حقوق پر کام کرنے والی تنظیموں نے خوشی کا اظہار کیا ہے۔

شمال مشرقی ریاست نے جانورں کی فلاح کے لیے کام کرنے والے گروپس کی مہم اور مطالبات کے بعد کتے کے گوشت کے کاروبار پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

ان گروپس نے اس ریاستی فیصلے کو انڈیا میں کتوں پر ڈھائے جانے والے مظالم کے خاتمے کے ضمن میں اہم موڑ قرار دیا ہے۔

تاہم کچھ سول سوسائٹی گروپس نے اس پابندی پر کڑی تنقید بھی کی ہے اور کہا ہے کہ یہ ریاست میں خورد و نوش کے رسم و رواج پر ایک حملہ ہے۔

یہ بھی پڑھیے

جنوبی کوریا:کتوں کا سب سے بڑا سلاٹر ہاؤس بند کر دیا گیا

دلی کے بگڑے ہوئے آوارہ کتے

کتے نے آنکھوں سے جذبات کا اظہار کیسے سیکھا؟

انڈیا کے کئی حصوں میں کتے کا گوشت کھانا غیر قانونی ہے تاہم شمال مشرقی علاقوں کی کچھ برادریاں اسے صحت بخش قرار دیتی ہیں۔

انڈیا کی ریاست ناگا لینڈ نے کتے کے گوشت کی فروخت، اس کی تجارت، اس کے گوشت کی مارکیٹس پر پابندی عائد کردی ہے۔

ریاست کے چیف سکیرٹری تیمجن ٹوئے نے جمعے کو ایک ٹویٹ میں اسے ریاستی کابینہ کا عقلمندانہ فیصلہ قرار دیا ہے تاہم حکومت نے مزید تفصیلات نہیں بتائیں کہ وہ کیسے اس پابندی کو یقینی بنائے گی۔

کتے

انڈین میڈیا کے مطابق یہ پابندی اس وقت عائد کی گئی جب جانورں کے ایک بازار میں بوریوں میں بند کتوں کی تصاویر سوشل میڈیا پر وسیع پیمانے پر گردش کرنے لگیں اور عوام نے اس پر غم و غصے کا اظہار کیا۔

جمعرات کے روز فیڈریشن آف انڈین اینیمل پروٹیکشن آرگنائزیشن (ایف آئی اے پی او) نے کہا کہ انھوں نے ’جب کتوں کو جانوروں ایک بازار میں غیر قانونی طور پر ذبح ہوتے، ان کے گوشت کے استعمال کے لیے بوریوں میں بندھے ہوئے ’خوفناک حالت میں‘ انتظار کرتے ہوئے دیکھا تو صدمے اور خوف سے دو چار ہو گئے۔‘

اس گروپ نے ناگالینڈ کی حکومت پر زور دیا کہ وہ کتے کے گوشت کے فروخت پر فوری پابندی عائد کرے۔

پیپل فار ایتھیکل ٹریٹمنٹ آف اینیملز (پی ای ٹی اے) کے ساتھ ایف آئی اے پی او، جانوروں کے حقوق کی ان متعدد تنظیموں میں شامل ہے جس نے ناگالینڈ میں کتوں کے گوشت کی فروخت کے خلاف مہم کی سربراہی کی۔

دی ہیومن سوسائٹی انٹرنیشنل (ایچ ایس آئی) نے انڈیا میں کتوں کے گوشت کے کاروبار کو بند کرنے کے لیے برسوں تک مہم چلائی ہے۔ اس نے ناگالینڈ کی حکومت کے اس فیصلے کا خیرمقدم کیا ہے۔

ایچ ایس آئی کے مینیجنگ ڈائریکٹر آلوکپرنا سینگپتا نے کہا ’ناگالینڈ میں کتوں کی تکالیف انڈیا پر طویل عرصے سے ایک تاریک سایہ ڈالے ہوئے ہیں اور اس لیے یہ خبر انڈیا میں پوشیدہ طور پر کتے کے گوشت کے جاری ظالمانہ کاروبار کو ختم کرنے میں ایک اہم موڑ کی حیثیت رکھتی ہے۔‘

ایچ ایس آئی کا کہنا ہے کہ ایک اندازے کے مطابق ہر سال 30 ہزار کتوں کو غیر قانونی طور ناگالینڈ لایا جاتا ہے جہاں انھیں جانوروں کے بازار میں بیچا جاتا ہے اور ’لکڑی کے ڈنڈوں سے مار مار کر انھیں ہلاک کر دیا جاتا ہے۔‘

رواں سال کے اوائل میں شمالی مشرقی ریاست میزورم نے قانون میں ترمیم کرتے ہوئے کتوں کی فروخت کو ختم کرنے کی طرف پہلا قدم اٹھایا۔ اس کے لیے انھوں نے ذبح کیے جانے والے موزوں جانوروں کی فہرست سے کتے کو نکال دیا۔

اگرچہ کتے کو کھانے میں بڑے پیمانے پر استعمال نہیں کیا جاتا تاہم اسے چین، جنوبی کوریا اور تھائی لینڈ سمیت کئی دوسرے ممالک میں کھایا جاتا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32502 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp