کورونا وائرس لاک ڈاؤن: انگلینڈ میں شراب خانے اور کیفے دوبارہ کھلنے پر دوستوں کا ’سوپر ویک اینڈ‘


انگلینڈ میں تین مہینے بعد پہلی بار شراب خانوں، کیفے، ریستوران اور سینما گھروں نے صارفین کے لیے اپنے دروازے کھول دیے ہیں۔

ہم نے چھ نوجوان فوٹوگرافروں سے کہا کہ وہ ہمیں بتائیں کہ لوگوں نے یہ شام کیسے گزری۔

سیری اوکس – وٹبی، یارکشائر

یارک شائر کے مشرقی ساحل پر آباد شہر اور بندرگاہ شائد اپنی مضبوط ادبی وابستگیوں خصوصاً برام سٹوکر کے ناول ڈریکولا کے لیے مشہور ہے۔

دی مون اینڈ دی سکس پینس

Ceri Oakes/BBC
بندرگاہ کی جانب دی مون اینڈ دی سکس پینس نامی شراب خانہ تاریخی شہر کے نظارے پیش کرتا ہے لیکن اس کی مقبول کھڑکی والی نشستیں سماجی دوری کے اصول کے تحت ہٹا دی گئی ہیں
منیجر لیکس ایٹکنسن

Ceri Oakes/BBC
منیجر لیکس ایٹکنسن نے اس شام سے لطف اندوز ہونے کے لیے آنے والے گاہکوں کی تفصیلات نوٹ کیں۔ بار میں صرف ٹیبل سروس پیش کی جا رہی ہے اور بکنگ کا نظام موجود ہے جس کے تحت گاہک صرف دو گھنٹے تک ہی بیٹھ سکتے ہیں
دی سکس پینس

Ceri Oakes/BBC
پڑوس کے علاقے ڈارلنگٹن سے وہٹبی کا سفر کرنے والے ان افراد کا کہنا ہے کہ وہ شراب خانوں کے دوبارہ کھلنے سے خوش ہیں اور یہ کہ معیشت کو دوبارہ شروع کرنے کا وقت آ گیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ گذشتہ تین ماہ میں جو چیز انھوں نے سب سے زیادہ یاد کی وہ اپنے دوستوں کے ساتھ ملنا اور وقت گزارنا تھی
ایما مورلی اور لی کلارک

Ceri Oakes/BBC
پیٹربورو سے تعلق رکھنے والی ایما مورلی اور لی کلارک دونوں ہی این ایچ ایس کے لیے کام کرتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ تین ماہ بہت مصروف تھے۔ اپنے کام کی وجہ سے وہ لاک ڈاؤن کے پورے دورانیے میں لوگوں کو خدمات فراہم کر رہے تھے

بیکس ویڈ – سوہو، لندن

رواں ہفتے برطانیہ میں پرائیڈ تقریبات کا اختتام ہوا۔ کووڈ 19 کا مطلب تھا کہ ایل جی بی ٹی کے حقوق کے گروپس کی تقریبات رواں سال مختلف رہیں اور زیادہ تر تقریبات آن لائن منعق کی گئیں۔

جی-اے-وائی بار

Bex Wade/BBC
جی-اے-وائی بار کے مالک جیریمی جوزف نے کہا: ’ہم نے ہر ٹیبل کے درمیان سکرینیں لگا رکھی ہیں، عمارت کے چاروں طرف سینیٹائزر یونٹ موجود ہیں اور ہر چیز کو معاشرتی دوریوں کا خیال کرتے ہوئے رکھا گیا ہے۔‘ لوگ داخل ہونے سے پہلے اپنی تفصیلات دیتے ہیں اور ان کی تفصیلات این ایچ ایس ٹریک اور ٹریس سسٹم کو دینے کے لیے 21 دن تک رکھی جاتی ہیں

سوفی ویج وڈ – پیکھم، لندن

لندن کے پڑوس میں واقع علاقہ پیکھم مختلف قسم کے شراب خانوں، ریستوران اور انوکھے سٹریٹ آرٹ کا مرکز ہے۔

گلڈا برونو

Sophie Wedgewood/BBC
گلڈا برونو لندن میں رہائش پذیر 22 برس کی اطالوی شہری ہیں۔ انھوں نے کہا ’میں لاک ڈاؤن شروع ہونے سے قبل ہی یہاں منتقل ہوئی تھی۔ میں ایک نیا شہر دریافت کرنے، نئے لوگوں سے ملنے اور دیکھنے کے لیے تیار تھی کہ اچانک یہ سب ہو گیا‘
گلڈا برونو

Sophie Wedgewood/BBC
اب حالات بہتر ہونے جا رہے ہیں۔ میں لندن میں اپنے قیام کا بہترین استعمال کرنا چاہوں گی جیسے اپنے جیسے لوگوں سے ملنا اور نائٹ لائف سے ہم آہنگ ہونا۔ گذشتہ کئی مہینوں سے ایسا ممکن نہیں ہو سکا‘

جوآن کوٹس – نارتھمبر لینڈ

یہ علقہ کاؤنٹی کے شمالی حصے میں سکاٹش سرحد کے قریب واقع ہے۔ وولر کا یہ چھوٹا سا شہر پیدل چلنے والوں کا مشہور مقام ہے۔شہر میں چاروں طرف پرکشش پتھروں سے بنے پانی دینے والے سوراخ ہیں۔

اینجل ان کی مالکن نِکی

Joanne Coates/BBC
اینجل ان کی مالکن نِکی کا کہنا ہے کہ دوبارہ کام کھولنے کی تیاری کرنا ’بہت زیادہ کام ہے۔‘ وہ کہتی ہیں ’میں نے ایک طرفہ انتظام کیا ہے اور ڈھیر سارا فرنیچر نکال دیا ہے۔ میں نے تمباکو نوشی کے لیے دو الگ الگ حصے بنائے ہیں اور اندر آنے والوں کی گنتی رکھتی ہوں۔ ہمیں واقعتاً محفوظ رہنے کی ضرورت ہے‘
چیٹن آرمس ہوٹل

Joanne Coates/BBC
چیٹن ایک گاؤں ہے جو وولر سے تقریبا چھ کلومیٹر کے فاصلے پر مشرق میں واقع ہے۔ کاشتکاری کا کام کرنے والوں کا ایک گروپ چیٹن آرمس ہوٹل میں جمع ہوا ہے۔ ایک شخص کا کہنا ہے کہ ’ہم یہاں باقاعدہ آتے ہیں اور ہمارے گروپ میں 18 سے 35 سال کی عمر کے لوگ ہیں۔ ہر عمر کے لوگ یہاں جمع ہوتے ہیں۔ ہم سب ایک دوسرے سے بات کرتے ہیں۔ یہ بوڑھے کسانوں کے لیے اچھی جگہ ہے۔ اس کے بغیر وہ کسی کو نہیں دیکھ پائیں گے۔ اگر ہمارے یہاں شراب خانہ نہ ہوتا تو پھر ہمارے پاس کوئی کام نہیں ہوتا۔’

فیتھ ایلورڈ – سٹریٹ فورڈ، لندن

سٹریٹ فورڈ کے ایک اہم مقام کی حیثیت رکھنے والا شراب خانہ ’روف ایسٹ‘ ایک پرانے شاپنگ سینٹر کی چھت پر بنا ہوا ہے۔

روف ایسٹ

Faith Aylward/BBC
یہ ایک غیر معمولی جگہ ہے جہاں ایک عجیب گولف کورس اور سکاٹش کھیل کرلنگ کھیلی جاتی ہے۔ ایک سینما ہال بھی ہے جو عارضی طور پر بند ہے
بیروٹ

Faith Aylward/BBC
بیروٹ اس شرب خانے میں کام کرتی ہیں اور وہ مقامی لاک ڈاؤن کے پیش نظر پریشان ہیں۔ وہ کہتی ہیں کہ نوجوانوں کو اپنی معمول کی زندگیوں کو جاری رکھنے کی ضرورت ہے جب تک کہ وہ ’لاک ڈاؤن کے بعد کی زندگی کی شرائط کے ساتھ تعاون کریں‘

سٹیفنی

Faith Aylward/BBC
اسی جگہ کام کرنے والی سٹیفنی خدشہ ظاہر کرتے ہوئے کہتی ہیں ’مجھے لگتا ہے کہ ہفتے دو ہفتے میں دوسری لہر آئے گی۔ تھوڑی بہت آزادی ملنے کے بعد لوگوں کا یہ فطری طرز عمل ہوتا ہے کہ وہ اپنے انداز میں کام کرنے لگیں۔ اس لیے مجھے خدشہ ہے کہیں لوگ نئے ضابطے بھول نہ جائیں‘

گیما لو کوئنٹن – مانچسٹر

چار دوست یعنی دو جوڑے مانچسٹر میں کے مقامی شراب خانے ’دی کوئنز آرمز‘ میں یکجا ہوئے ہیں تاکہ وہ دو چار ڈرنکس کا لطف لے سکیں۔

مانچسٹر

Gemma Lou QUINTON/BBC
کلب میں کام کرنے والے جیک ریوز کا کہنا ہے ’یہاں کے انتظامات اس بات کو یقینی بنانے کے لیے ہیں کہ لوگ اپنے آپ کو محفوظ محسوس کریں اور اچھا وقت گزاریں۔ لوگوں کو دوبارہ معاشرتی طور پر ایک دوسرے سے ملتے جلتے دیکھ کر اچھا لگا۔ آپ واقعتاً لوگوں کے چہروں پر چمک دیکھ سکتے ہیں جب وہ لوگوں سے ملتے ہیں۔‘

تمام تصاویر کے جملہ حقوق محفوظ ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32299 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp