اسلام آباد میں مندر کی تعمیر پر سی ڈی اے کا مؤقف: ’تعمیراتی کام بلڈنگ پلان موصول نہ ہونے کی وجہ سے معطل کیا گیا‘


مندر

پاکستان کے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں مندر کی تعمیر پر جاری تنازعے نے ایک تازہ موڑ لیا ہے اور دارالحکومت کے ترقیاتی ادارے کے مطابق تعمیراتی کام عمارت کا نقشہ موصول نہ ہونے کی وجہ سے معطل کیا گیا ہے۔

گذشتہ کئی روز سے پاکستان کے مقامی اور سوشل میڈیا پر اس حوالے سے خبریں اور قیاس آرائیاں گردش کر رہی ہیں۔ اکثر لوگوں کا خیال ہے کہ مندر کا تعمیراتی کام رکنے کی بنیادی وجہ مذہبی امتیاز ہے تاہم حکومتی بیانات میں اس تاثر کی تردید کی گئی ہے۔

اتوار کے روز بی بی سی سے بات کرتے ہوئے ترجمان سی ڈی اے مظہر حسین کے مطابق مندر کا بلڈنگ پلان (نقشہ) ابھی تک سی ڈی اے کو موصول نہیں ہوا، جس کی وجہ سے تعمیراتی کام کو معطل کیا گیا اور بلڈنگ پلان موصول ہونے کے بعد ہی تعمیراتی کام شروع کرنے کی اجازی دی جائے گی۔

بی بی سی سے بات کرتے ہوئے سی ڈی اے چئیرمین عامر احمد علی نے بھی بتایا کہ اسلام آباد کے سیکٹر ایچ 9 میں مختص جگہ کے حوالے سے کوئی تنازع نہیں اور وہ جگہ منظور شدہ ہے تاہم تعمیراتی کام کو شروع کرنے سے قبل دو مرحلوں سے گزرنا ہوتا ہے۔

عامر احمد علی کے مطابق سب سے پہلے ’الاٹمنٹ لیٹر‘ بھجوایا جاتا ہے جو اس بات کی تصدیق کرتا ہے کہ منظور شدہ زمین کے مالک کو اس جگہ پر قبضہ حاصل ہو گیا ہے جبکہ دوسرے مرحلے میں تعمیراتی کام سے قبل بھی سی ڈی اے کو ایک منصوبہ پیش کیا جاتا ہے جسے ’بلڈنگ پلان‘ کہا جاتا ہے۔

میڈیا میں نشر ہونے والی خبروں کا حوالہ دیتے ہوئے سی ڈی اے چئیرمین عامر احمد علی کا کہنا تھا کہ مندر کے تعمیراتی کام کو روکا نہیں گیا بلکہ اسے عارضی طور پر معطل کیا گیا جبکہ پیر کے روز سی ڈی اے کا عملہ مندر کی منظور شدہ زمین پر تعمیر کی جانے والی دیوار کی حد بندی کا جائزہ لے گا۔

یہ بھی پڑھیے

اسلام آباد میں مندر کی تعمیر، اسلام مخالف یا جناح کے خواب کی تعبیر

مندر کی تعمیر: اسلام آباد ہائی کورٹ کا حکم امتناعی جاری کرنے سے انکار

اسلام آباد میں شمشان گھاٹ کے لیے زمین الاٹ

انسانی حقوق کے پارلیمانی سیکرٹری اور حکمراں جماعت پاکستان تحریک انصاف کے رکن لال چند مالہی کا مندر کی تعمیر کو رکوانے پر کہنا تھا کہ اس متعلق انھیں وفاقی دارالحکومت کے ترقیاتی ادارے (سی ڈی اے) کی جانب سے کوئی نوٹس موصول نہیں ہوا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ مئی میں سی ڈی اے کو ایک درخواست دے دی گئی تھی کہ اسلام آباد ہندو پنچایت منظور شدہ زمین پر چار دیواری تعمیر کرنا چاہتا ہے۔

مندر

لال مالہی کے مطابق منصوبے کے حوالے سے تمام دستاویزات بھی وزارت مذہبی امور کے ذریعے وزیر اعظم ہاؤس بھجوا دی گئی ہیں اور رقم کی منظوری کے بعد ہی سی ڈی اے اس پر کام شروع کر پائے گا۔

مندر کی تعمیر مبینہ طور پر سی ڈی اے کی جانب سے رکوانے کے عمل پر لال مالہی کا کہنا تھا کہ ’سی ڈی اے کے پاس کام رکوانے کا کوئی قانونی جواز نہیں تھا اور انھیں یہ کام نہیں رکوانا چاہیے تھا۔‘

مندر کی تعمیر پر سیاسی اور مذہبی جماعتوں کا رد عمل

پاکستان میں تقریباً آٹھ لاکھ ہندو بستے ہیں جن کی اکثریت صوبہ سندھ میں ہے جبکہ اسلام آباد میں رہنے والے ہندوؤں کی تعداد تقریباً تین ہزار ہے۔

وفاقی حکومت کی جانب سے مندر کی منظوری کے بعد سے مذہبی حلقوں سے ایک شدید رد عمل سامنے آیا۔

لاہور کی جامع اشرفیہ سے وابستہ مفتی محمد ذکریا نے مندر کی تعمیر کے حوالے سے ایک فتوی جاری کیا جس میں کہا گیا تھا کہ اسلام کے مطابق اقلیتوں کی عبادت گاہوں کی دیکھ بھال اور انھیں قائم رکھنا جائز ہے تاہم نئی عبادت گاہوں کی تعمیر کی اجازت نہیں۔

سوشل میڈیا پر بھی اس مندر کی تعمیر کی مخالفت کرنے والے صارفین یہ منطق پیش کررہے ہیں کہ اس مندر کی تعمیر کے لیے رقم سرکاری خزانے سے نہیں آنی چاہیے کیونکہ اسلام آباد میں پہلے ہی ہندو برادری کی بہت کم تعداد ہے۔

دوسری جانب مندر کی تعمیر کے حوالے سے وفاقی وزیر برائے مذہبی امور نورالحق قادری کا بھی ایک بیان سامنے آیا ہے جس میں ان کا کہنا ہے کہ اسلامی نظریاتی کونسل کی سفارشات پر منصوبے کے لیے فنڈز مختص کیے جائیں گے۔

یاد رہے کہ وزیراعظم پاکستان عمران خان نے 27 جون کو اس منصوبے کے لیے 10 کروڑ مختص کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

https://twitter.com/Amnatariqkhan1/status/1279614593808191488

ہندو مندر کی تعمیر کے حوالے سے چند حکومتی ارکان بھی آمنے سامنے آگئے ہیں۔ پنجاب اسمبلی کے سپیکر اور مسلم لیگ (ق) کے صدر چوہدری پرویز الہی نے بھی اس مندر کی تعمیر کی مخالفت کی، جس کے رد عمل میں وفاقی وزیر برائے سائنس اور ٹیکنالوجی نے سپیکر پنجاب اسمبلی کو خوب تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔

انھوں نے اس حوالے سے یکم جولائی کو ایک ٹویٹ بھی کی تھی کہ جس میں ان کا کہنا تھا کہ ’اسلام آباد میں تعمیر ہونے والا مندر اقلیتوں کے لیے ہماری رواداری اور نیک نیتی کی علامت ہو گا۔‘

سوشل میڈیا پر آمنہ خان نامی ایک صارف نے لکھا کہ وہ اس مندر کی تعمیر کی حمایت کرتی ہیں۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’جتنا یہ ملک ہمارا ہے اتنا ہی ملک یہ اقلیتوں کا بھی ہے۔‘


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32549 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp