میک اپ اور خوبصورت نظر آنے کا شوق ’پارٹ ٹائم نوکری‘ بھی بن سکتا ہے
پھیلا ہوا آئی لائنر، سرخ ہونٹ اور سموکی آئی شیڈو، موجودہ نسل کے نئے اور باصلاحیت میک اپ آرٹسٹ کی پہچان ہیں۔
انسٹاگرام، ٹک ٹاک اور یوٹیوب پر بیوٹی انفلوئینسرز کی تعداد میں بھی اضافہ ہورہا ہے۔ صرف یوٹیوب پر میک اپ کے بارے میں ایک دن میں اوسطً دس لاکھ ویڈیوز دیکھی جاتی ہیں۔
معروف میک اپ آرٹسٹس جیسا کہ جیمز چارلی، نکی ٹوٹو ریلئز اور پیٹریشیا برائٹ کے چینلز کو کروڑوں کی تعداد میں لوگوں نے سبسکرائب کیا ہوا ہے۔ یہ میک اپ آرٹسٹ مشہور میک اپ برانڈز کے ساتھ مل کر بھی کام کرتے ہیں۔
بہت سے بیوٹی انفلوئینسرز نوجوان لوگوں کو اپنے شوق کو کریئر میں تبدیل کرنے کے بارے میں بھی مشورے دیتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے
کروڑ پتی میک اپ آرٹسٹ ہدیٰ قطان کون ہیں؟
تعلیم میں وقفے نے انسٹاگرام پر انفلوئنسر بنا دیا
سوشل میڈیا ستاروں کی نئی نسل نے پانسہ کیسے پلٹا؟
کورونا وائرس: میک اپ کی دکان میں ’ٹیسٹرز‘ نہ استعمال کریں
ہینلی بزنز سکول کی طرف سے جاری کیے گئے اعداد و شمار یہ کہتے ہیں کہ ہر چار میں سے ایک نوجوان کوئی نہ کوئی ’سائڈ ہسل‘ یعنی کہ اپنی نوکری یا پڑھائی کے علاوہ پیسے کمانے کے لیے کچھ نہ کچھ کر رہا ہے۔ تو اس سب کو ذہن میں رکھتے ہوئے یہ سوال آتا ہے کہ بیوٹی انفلوئنسر بننا کتنا آسان ہے؟
اوفیلیا اور حینا بی بی سی تھری کے میک اپ مقابلے ’گلو اپ‘ میں حصہ لے رہی ہیں۔ اسی طرح کیمی اور ییمی بھی میک اپ آرٹسٹ ہیں۔ انھوں نے ہمیں بتایا کہ میک اپ انڈسٹری میں کیا چیلینجز سامنے آتے ہیں۔
’بہت تھک جاتی ہوں لیکن کام سے پیار ہے‘
کیمی کی عمر 25 برس ہے اور وہ فائنینشل ٹیکنالوجی سیکٹر میں پیر سے لے کر جمعے تک کام کرتی ہیں لیکن فارغ اوقات میں وہ میک اپ کا کام بھی کرتی ہیں۔
انھیں بزنس مینیجمنٹ میں ماسٹرز کے لیے سکالرشپ ملی تھی تو وہ تب سے ساتھ ہی میک اپ کے کلائنٹس بھی دیکھتی تھیں اور میک اپ کی اشیا فروخت بھی کرتی تھیں۔
کیمی کہتی ہیں کہ وہ ہمیشہ سے میک اپ کے کام کو ساتھ چلانے کا ارادہ رکھتی تھیں چاہے پھر وہ کسی بھی کریئر میں ہوں۔
’صرف ایک ہی کام کرتے رہنا اور کسی اور چیز کے بارے میں نہ سوچنا، میں نے کبھی ایسا نہیں کیا۔ میں کام پر ہوتی ہوں اور یہ سوچ رہی ہوتی ہوں کے میں نے وہ رسید بھیج دی یا نہیں۔‘
کیمی بہت مصروف ہوتی ہیں۔ کبھی کبھی وہ آفس سے کام ختم کرنے کے بعد سیدھا کسی دلہن کے ہوٹل پہنچتی ہیں کیونکہ اگلی صبح پانچ بجے میک اپ شروع کرنا ہوتا ہے۔
اب یہ کام دوپہر میں جا کر ختم ہوتا ہے اور پھر انھیں تین مزید کلائینٹس کی بکنگ دیکھنے واپس لندن اپنے سٹوڈیو پہنچنا ہوتا ہے۔
’کبھی کبھی میں بہت تھک جاتی ہوں لیکن مجھے اپنے کام سے پیار ہے۔ مجھے جو اچھا لگتا ہے وہی میرا کام ہے اور مجھے زندگی میں آگے جا کر تفریح کرنے کے بہت مواقع ملیں گے۔‘
’ہنر کو کمائی کا ذریعہ بنانے کا موقع ملا‘
اوفیلیا بھی 25 برس کی ہیں اور وہ 15 برس کی عمر میں برطانیہ منتقل ہوئیں۔ انھیں اپنے والدین کو میک اپ کے شعبے میں جانے کے لیے رضامند کرنا مشکل ثابت ہوا۔
’مجھے ہیلووین بہت پسند ہے اور یہی وہ دن ہے جب میرے والد مجھے میک اپ کرنے کی اجازت دیتے ہیں۔ ہر کسی کو میک اپ آرٹسٹ کی ضرورت نہیں ہے۔‘
’اس لیے میں سمجھ سکتی ہوں کہ میرے والدین کیوں میرے اس شعبے میں جانے کے خلاف تھے لیکن جیسے ہی میں نے انھیں یہ دکھایا کہ میں اپنے فن سے کما سکتی ہوں تو انھوں نے مجھے یہ کرنے کی اجازت دے دی۔‘
جب وہ اپنی فیشن کی ڈگری کر رہی تھیں تو وہ اپنے ساتھیوں پر اپنا ہنر آزماتی تھیں۔
’یونیورسٹی میں کلاس ختم ہوتے ہی میں طلبہ کے فوٹو شوٹ کے میک اپ کرتی تاکہ وہ اپنا کام آگے دکھا سکیں اور میں اپنا۔‘
اوفیلیا نے فیشن میں ڈگری مکمل کی اور وہ اسی شعبے میں کام کرنا چاہتی تھیں لیکن انھیں ایک بڑے بیوٹی برانڈ نے ملازمت کی پیشکش کی۔ وہ اب میک اپ آرٹسٹ، ڈیزائنر اور ماڈل ہیں۔
پڑھائی اور میک اپ ساتھ ساتھ
ییمی کی عمر 23 برس ہے اور وہ یونیورسٹی میں وکالت کی ڈگری اصل کی اور ساتھ میں میک اپ کا فری لانس کام کر کرتی رہیں۔
’مجھے ہمیشہ سے مختلف آئی لائننر، رنگ اور فاؤنڈیشن سے کھیلنے میں مزا آتا تھا۔ میں نے اپنے میک اپ کے جنون کے دروازے کو کھولا اور اب میں اس کے اندر چلی جارہی ہوں۔‘
’نائیجیریا کے روایتی گھرانے سے تعلق ہونے کی وجہ سے آپ سے امید ہوتی ہے کہ آپ ڈاکٹر بنیں یا پھر وکیل۔ یہی وجہ ہے کہ میں نے وکالت کی ڈگری لی اور میں خوش قسمت ہوں کہ مجھے اسے پڑھنے میں مزا بھی آیا۔‘
لیکن ییمی کے لیے یونیورٹسی اور اپنا فری لانس کام ایک ساتھ جاری رکھنا مشکل ہو رہا تھا۔
’اپنی تعلیم اور اپنے شوق کو ایک ساتھ جاری رکھنا، خاص طور پر امتحان کے دنوں میں بہت مشکل ہوجاتا تھا۔‘
ییمی جلد ہی ایک این جی او شروع کرنے والی ہیں اور وہ اس کے ساتھ میک اپ کا کام بھی جاری رکھیں گی۔
’میرے خیال میں شروع میں میرے میک اپ کے کام پر اثر پڑے گا۔ میں نے فیصلہ کیا ہے کہ میک اپ صرف ہفتے کے آخر کی چھٹیوں پر کروں گی۔‘
’مجھے ان دونوں چیزوں کا شوق ہے اور میں اس کے لیے قربانی دینے کے لیے بھی تیار ہوں۔ مجھے یہ سوچ کر تعجب نہیں ہوتا کہ ایک جدید دور کی عورت ہونے کے ناطے میں ایک سے زیادہ چیزیں کرنا چاہتی ہوں۔‘
’یہ محنت طلب رہا‘
پچیس برس کی حینا کہتی ہیں ’اپنے بچپن کے دنوں میں، میں اپنے چہرے کو بدلنے کے لیے میک اپ کا استعمال کرتی تھی کیونکہ مجھے اپنا یہ چہرہ پسند نہیں تھا۔
’جیسے جیسے میں بڑی ہوتی گئی مجھے اپنی شکل پسند آنے لگی اور میں نے میک اپ کو اسے بہتر بنانے اور اپنی شخصیت کو نکھارنے کے لیے استعمال کیا۔‘
لیکن حینا کو اپنی فل ٹائم جاب اور میک اپ کو ایک ساتھ چلانا بہت مشکل لگا۔ اکثر اوقات وہ بہت تھک جاتی تھیں۔
’میرے لیے کام بنیادی ضرورت ہے لیکن جب وہ کام آپ کا اتنا سارا وقت لے جائے اور اس کے ساتھ ساتھ سفر کی وجہ سے آپ گھر سات بجے پہنچیں۔ اس دوران آپ کچھ ایسا تخلیق کریں جسے دیکھ کر آپ کو فخر ہو۔ یہ میرے لیے بہت بڑی جدوجہد تھی۔‘
انھوں نے کچھ عرصے بعد دوسری جگہ ملازمت ڈھونڈ لی جہاں انھیں میک اپ کا کام کرنے کا بھی وقت مل جاتا ہے۔ اپنی نئی ملازمت میں بطور اسسٹنٹ مینیجر وہ میک اپ کے متعدد کاؤنٹرز کی دیکھ بھال بھی کرتی ہیں لیکن حالیہ لاک ڈاؤن کے بعد ان کے سٹور کو عارضی طور پر بند کر دیا گیا تھا۔
- مرنے سے قبل چند افراد کو اپنے وہ پیارے کیوں دکھائی دیتے ہیں جو پہلے ہی مر چکے ہوتے ہیں؟ قریب المرگ افراد کے تجربات - 18/04/2024
- یوکرین جنگ میں 50 ہزار روسی فوجیوں کی ہلاکت: وہ محاذِ جنگ جہاں روسی فوجی اوسطاً دو ماہ بھی زندہ نہیں رہ پا رہے - 18/04/2024
- دنیا کے دوسرے مصروف ترین دبئی ایئرپورٹ کی کہانی: ’یہاں حالات بدترین نہیں بلکہ خطرناک ہیں، ہمیں جانوروں کی طرح رکھا گیا ہے‘ - 18/04/2024
Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).