بالی ووڈ کے مشہور مزاحیہ اداکار جگدیپ کا انتقال: ’ہمارا نام سورما بھوپالی ایسے ہی نہیں ہے‘


جگدیپ

بالی ووڈ کے مشہور مزاحیہ اداکار جگدیپ 81 برس کی عمر میں اس دنیا کو الوداع کہہ گئے ہیں۔

وہ فلم ’شعلے‘ میں سورما بھوپالی کے کردار کے لیے ہمیشہ یاد رکھے جائیں گے۔

فلم تھی بمل رائے کی ’دو بیگا زمین‘ اور سال تھا 1953۔ فلم میں بلراج ساہنی اور نروپما رائے جیسے عظیم اداکار تھے۔ فلم میں بلراج ساہنی ہوں تو اس فلم کی کہانی اور اداکاری تو شاندار ہونا طے تھی۔

لیکن اس فلم میں جس ایک اداکار نے سب کی توجہ اپنی اداکاری کی جانب مبذول کرائی، وہ تھا جوتے پالش کرنے والا ایک بچہ، نام تھا لالو استاد، معصوم، دریا دل، بے باک اور فلموں کا دیوانہ ایک لڑکا۔

یہ لالو استاد دراصل چائلڈ اداکار جگدیپ تھے، جو بعد میں مزاحیہ اداکار کے طور پر مشہور ہوئے۔

8 جولائی کو ان کا ممبئی میں انتقال ہو گیا۔

سنہ 1929میں پیدا ہونے والے جگدیپ کا اصل نام سید اشتیاق احمد جعفری تھا۔ آپ انھیں 1975 میں ریلیز ہوئی انڈیا کی مقبول ترین فلم ’شعلے‘ کے سورما بھوپالی کے طور پر جانتے ہوں گے لیکن ان کا اداکاری کا سفر بچپن سے شروع ہو گیا تھا۔

ہدایت کار بے آر چوپڑا کی فلم ’افسانہ‘ میں، سمجھ لیجیے کہ وہ اداکاروں کی بھیڑ میں ایک چہرہ تھے جس کو کوئی نہیں جانتا تھا۔

چائلڈ اداکار کے طور پر انھوں نے سنہ 1954 میں اداکار اور ہدایت کار گورو دت کی فلم ’آر پار‘ میں کام کیا جس میں ان کا نام الائچی تھا۔ انھوں نے اپنے فلمی کرئیر میں متعدد ایسے کردار کیے جو اسی طرح کے دلچسپ ناموں کی وجہ سے یادگار ہیں۔

الائچی سے سورما بھوپالی تک کا یہ سفر کافی دلچسپ رہا اور وہ متعدد نشیب و فراز سے گزرے۔

یہ بھی پڑھیے

معروف شخصیات کی موت کو تماشہ کیوں بنا دیتا ہے میڈیا؟

بالی وڈ کے اداکار رشی کپور وفات پا گئے

فلموں میں ایک مزاحیہ اداکار کے طور پر کام کرنے والے جگدیپ بھی کبھی فلموں کے اہم کردار یا ہیرو تھے۔ سنہ 1957 میں فلم ’بھابی‘ کے نغمے ’چلی چلی رے پتنگ چلی رے’ میں نندا اور جگدیپ ہی تھے۔

یا پھر محمد رفیع کی آواز میں گایا ہوا ’پونر ملن‘ فلم کا نغمہ ’پاس آؤ طبیعت بہل جائے گی‘ بھی جگدیپ پر ہی عکس بند کیا گیا تھا۔ اسی طرح سنہ 1960 کی فلم ’برکھا‘ میں اداکارہ نندا کے ساتھ ان کی جوڑی خوب جمی۔

رفیع نے جگدیپ کے لیے تب گانا گایا تھا جب جگدیپ 12 یا 14 برس کے تھے اور فلم تھی ’ہم پنچھی ایک ڈال کے‘۔ اس کے بعد رفیع نے ان کے لیے تب نغمہ گایا جب وہ 17 برس کے تھے اور اس کے بعد تب جب جگدیپ نے بطور ہیرو کے طور پر کام کرنا شروع کیا۔

لیکن ایک اداکار کے طور پر جگدیپ کو اصل شناخت 60 کی دہائی کی فلم ’برہم چاری‘ میں مزاحیہ ادکاری سے حاصل ہوئی۔ ’برہم چاری‘ میں ان کا مرلی منہور کا کردار کافی پسند کیا گیا تھا اور اس فلم کے بعد ان کا کرئیر پروان چڑھنے لگا۔

سورما بھوپالی کے قصے

کئی برسوں تک فلموں میں کام کرنے کے باوجود وہ کردار جس نے جگدیپ کو گھر گھر میں مشہور کردیا وہ بلا شبہ سورما بھوپالی کا کردار تھا۔

فلم شعلے میں سورما بھوپالی کا ایک چھوٹا سا کردار تھا جو جے اور ویرو کا سامان ادھر سے ادھر کرتا تھا۔ ’ہمارا نام سورما بھوپالی ایسے ہی نہیں ہے‘ ان کا ٹریڈ مارک بن گیا۔

دلچسپ قصہ یہ ہے کہ دراصل پوری فلم کی شوٹنگ مکمل ہو گئی تھی اور اس میں سورما بھوپالی کا کوئی ذکر نہیں تھا۔ ایک انٹرویو دیتے ہوئے جگدیپ نے بتایا تھا ’مجھے فلم کے ہدایت کار کا فون آیا، میں نے کہا کہ آپ کی فلم کی تو عکس بندی ہو گئی ہے، انھوں نے کہا آپ آ جاؤ ابھی اصلی مناظر باقی ہیں۔‘

سورما بھوپالی کی کہانی دراصل شعلے سے 20 سال قبل اس وقت شروع ہوئی تھی جب وہ ایک فلم کی شوٹنگ کر رہے تھے جس میں سلیم خان ہیرو تھے اور جاوید اختر بھی اس فلم پر کام کر رہے تھے۔ شعلے فلم کی کہانی سلیم خان اور جاوید اختر نے لکھی تھی جن کی جوڑی ایک وقت میں سلیم جاوید کے نام سے مشہور تھی۔

جاوید اختر جگدیپ کو بھوپالی لہجے میں کہانیاں اور قصے سناتے تھے۔ اس کے بعد سے یہ لہجہ جگدیپ کے ذہن میں بس گیا تھا۔ یہ کردار نہار سنگھ نامی جنگلات کے ایک افسر پر مبنی تھا۔

بات اس قدر بڑھ گئی کہ نہار سنگھ نے نوٹس بھجوایا اور جگدیپ سے ملنے کے لیے فلم کے سیٹ پر پہنچ گئے۔ بات کسی طرح سے رفع دفع ہو گئی۔

یہ کردار اتنا مقبول ہو گیا کہ بعد میں سنہ 1988 میں جگدیپ نے سورما بھوپالی کے نام سے ایک فلم بنائی، جس میں دھرمیندر اور امیتابھ بچن نے ایک چھوٹا سا کردار ادا کیا تھا۔ ان کے ساتھ فلم میں شعلے کے سامھبا اور کالیا بھی تھے۔ فلم ملک کے باقی حصوں میں تو فلاپ رہی لیکن بھوپال میں اس نے اچھا بزنس کیا۔

انداز اپنا اپنا

جگدیپ کا تعلق ایک ایسے دور سے تھا جب بالی وڈ میں مزاحیہ اداکاروں میں محمود اور جانی واکر کا غلبہ تھا اور ہر ایک کا مزاح کا اپنا منفرد انداز تھا۔

جیسا کہ اکثر فنکاروں کے ساتھ ہوتا ہے خاص طور سے بالی وڈ میں جگدیپ بھی بہت سے اداکاروں کی طرح ایک قسم کے کردار میں ’ٹائپکاسٹ‘ ہو گئے تھے جس میں کسی بھی فنکار کی صلاحیت کا پورا استعمال نہیں ہوتا۔

انھیں دوبارہ کسی بھی فلم میں سورما بھوپالی جیسا کردار نہیں ملا یا یہ کہیں اتنی مقبولیت کسی کردار کے لیے نہیں ملی۔ یہ کردار ان کے لیے ایک اعزاز تھا اور ایک رکاوٹ بھی۔ ان کے مداح انھیں اتنے ہی اچھے کرادار میں دیکھنا چاہتے تھے جو کہ بدقسمتی سے انھیں دوبارہ نصیب نہیں ہوا۔ انھوں نے بعض ایسے کردار بھی ادا کیے جس سے ان پر فحش کامیڈی کے الزامات لگنے لگے۔ انھوں نے پرانا مندر جیسی فلموں میں بھی کام کیا۔

ان کے کرئیر کے عروج کے بعد کی فلموں میں مجھے ان کی فلم ’انداز اپنا اپنا‘ یاد ہے۔ جس میں وہ سلمان خان کے والد بنے تھے۔ اس فلم میں بھی ان کا نام بھوپالی تھا ’بانکے لال بھوپالی‘۔

اس فلم میں بالی وڈ کے تین عظیم کامیڈین محمود، جگدیپ اور دیوین ورما کو ایک ساتھ دیکھنا واقعی ایک بہترین تجربہ تھا۔ خاص طور پر اس منظر کو دیکھنا جس میں جگدیپ اپنے بیٹے کی تلاش میں محمود کے ’واہ واہ سٹوڈیو‘ پہنچتے ہیں۔

سنہ 2017 میں وہ ’مستی نہیں سستی‘ نامی ایک فلم میں نظر آئے تھے۔

اگر جگدیپ کی ذاتی زندگی کے بارے میں بات کریں تو ان کے دونوں بیٹے جاوید اور نوید جعفری ٹیلی ویژن اور فلموں کی دنیا سے وابستہ ہیں۔ جاوید جعفری ایک اداکار اور ڈانسر ہیں۔ جاوید اور نوید جعفری دونوں نے ڈانس کے مقبول ترین شو ’بوگی ووگی‘ کی میزبانی کی تھی۔

جگدیپ نے بچپن بے جد غربت میں گزار اور فٹ پاتھ پر کام کیا۔ اسی وقت فٹ پاتھ پر ہی کسی کی ان پر نظر پڑی اور انھیں فلم میں ایک چھوٹا سا کردار دلوایا۔

بچوں کی فلموں کے زمرے میں سنہ 1952 میں ان کی تین فلمیں نیشنل اعزاز کے لیے نامزد ہوئی تھیں۔ ان میں ’اب دلی دور نہیں‘، ’ہم پنچھی ایک ڈال کے‘ اور ’منا‘ تینوں فلموں میں جگدیپ نے بطور چائلڈ اداکار کام کیا تھا۔

بالی ووڈ کا اظہار غم

جگدیپ کی موت پر بالی وڈ میں صدمے کا ماحول ہے۔ اداکار انوپم کھیر نے ٹویٹ کیا کہ ایک اور ستارہ زمین سے آسمان پر جا پہنچا .

https://twitter.com/AnupamPKher/status/1280927535837003776

بالی وڈ کے مشہور مزاحیہ ادکار جانی لیور نے اپنے پیغام میں لکھا کہ انھوں نے اپنی پہلی فلم میں جگدیپ کے ساتھ کام کیا تھا۔

https://twitter.com/iamjohnylever/status/1280916040692584448

جگدیپ کے بیٹے نوید جعفری نے اپنے والد کی سنہ 1960 کے فلم فیئر کی ميگزین میں شائع ہوئی ایک تصویر ٹویٹ کی ہے۔

https://twitter.com/NavedJafri_BOO/status/1165941017477931009

بالی وڈ کے مشہور اداکار رندیپ ہوڈا نے ٹوئٹر پر جگدیپ کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے ان کی فلموں کے لیے شکریہ کہا ہے۔

اس کے علاوہ عوام اور بعض سیاسی رہنماؤں نے بھی جگدیپ کو خراج عقیدت پیش کیا ہے۔ ریاست راجستھان کی سابق وزیر اعلی اور بھارتیہ جنتا پارٹی کی رہنما وسوندھرا راجے سندھیا نے لکھا ہے کہ جگدیش کا جانا بالی وڈ کے لیے ایک بڑا نقصان ہے۔

https://twitter.com/VasundharaBJP/status/1281126133128257536

جگدیپ نے شیکھر سمن کے ایک شو میں بتایا تھا کہ ایک بار ہدایت کار بمل رائے نے ان سے کہا تھا جو سب کو رلا سکتا ہے وہ لوگوں کو ہنسا بھی سکتا ہے۔

بس پھر زندگی بھر وہ ہنساتے رہے۔ ان کا مقابلہ ہمیشہ محمود یا جانی واکر سے کیا جاتا تھا لیکن جگدیپ کا اپنا سٹائل تھا۔

جگدیپ کے کامیڈی کے سٹائل کو ’فیزیکل کامیڈی‘ کہہ سکتے ہیں۔ ان کی اداکاری میں آنکھوں اور چہرے کے تاثرات بہت اہم کردار ادا کرتے تھے چاہے وہ راجیش کھنہ کی فلم ’روٹی‘ ہو یا امیتابھ بچن کی فلم ’شہنشاہ۔‘


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32502 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp