نائجیریا میں انتہائی نایاب گوریلے کی بچوں کے ہمراہ جھلک


ماحولیات کے تحفظ کے غیر سرکاری ادارے وائلڈ لائف کنزرویشن سوسائٹی نے برسوں بعد ایک نایاب گوریلے کی تصاویر جاری کی ہیں۔

یہ تصاویر نائجیریا کے ایمبی پہاڑوں میں بنائی گئی ہیں اور ان میں نایاب گوریلوں کا جوڑا اپنے بچوں کے ہمراہ دیکھا گیا ہے۔

نائجیریا اور کیمرون کے پہاڑوں میں پائے جانے اس نایاب گوریلے کی نسل کو معدومی کا خطرہ لاحق ہے۔

ماحولیات کے ماہرین نے کہا ہے کہ کراس ریور گوریلا کو بچوں کے ساتھ دیکھنا انتہائی حوصلہ افزا ہے کیونکہ ایسا لگتا ہے کہ معدومی کے خطرے سے دوچار گوریلے کی افزائش نسل ہو رہی ہے۔

خیال کیا جاتا ہے کہ نائجیریا میں دیکھے جانے والے کراس ریور گوریلے کی نسل کے صرف 300 جانور دنیا میں باقی بچے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

گوریلوں کی بقا کا انحصار کس پر؟

یوگینڈا کا روپہلی پُشت والا پہاڑی گوریلا شکاریوں کے ہاتھوں ہلاک

مفرور گوریلا انگوروں کے شربت پر ہاتھ صاف کر گیا

وائلڈلائف کنزرویشن سوسائٹی نے کہا ہے کہ سب سے حوصلہ افزا امر یہ ہے کہ نایاب نسل کے گوریلے اپنے بچے پیدا کر رہے ہیں۔

اس سال کے اوئل میں خفیہ کیمروں کے ذریعے بنائی جانے والی تصاویر میں کئی ننھے گوریلا بھی دیکھے جا سکتے ہیں۔

وائلڈ لائف کنزرویشن سوسائٹی نائجیریا نے کہا ہے کہ یہ تصاویر خفیہ کیمرے کے ذریعے ایمبی کے پہاڑی سلسلے میں بنائی گئی ہیں۔

انسانوں سے چوکنا

ورلڈ وائڈ فنڈ فار نیچر (ڈبلیو ڈبلیو ایف) کے مطابق کراس ریور گوریلا بغیر دم والے بندروں کی ایک انتہائی نایاب نسل ہے۔

کراس ریور گوریلے انسانوں سے بہت خائف اور چوکنے رہتے ہیں۔ وہ اپنی کچھ مخصوص جسمانی ساخت کی وجہ سے پہچانے جاتے ہیں۔ کراس ریور گوریلا کا سر چھوٹا، بازو لمبے اور بالوں کا رنگ قدرے ہلکا ہوتا ہے۔

ان گوریلوں کے بارے میں سمجھا جاتا ہے کہ وہ صرف نائجیریا اور کیمرون کے پہاڑوں میں پائے جاتے ہیں اور یہ بہت ہی کم دیکھے جاتے ہیں۔

وائلڈ کنزرویشن سوسائٹی نےکہا کہ وہ نائجیریا کی حکومت اور ایمبی پہاڑوں میں کام کرنے والی ایک مقامی تنظیم کے ساتھ مل کر ان نایاب گوریلوں کی حفاظت کے لیے کام کر رہی ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32498 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp