اشرافیہ: گوئبلز کی راہ پر


جرمنی میں ہٹلر کے اقتدار کی راہ ہموار کرنے والا سب سے نمایاں نام جوزف گوئبلز تھا۔ ایک غیر مطبوعہ ڈاکٹری مقالہ کا مصنف، بلا کا جذباتی شخص، پاؤں کی معذوری کے باعث فوج میں شامل نہ ہو سکا، احساس محرومی کے باعث انتقام پسندی شخصیت کا حصہ بن گئی، شہرت کی شدید پیاس تھی، اور کمال کا موقع پرست بھی۔ قوم پرستی کا پرچارک بن گیا۔ اور اسی پرچار کے لئے بطور ایڈیٹر اخبار کی اشاعت شروع کر دی۔ 27 سال کی عمر میں نیشنل سوشلسٹ جرمن ورکرز پارٹی میں شامل ہو گیا۔ خداداد سیاسی مزاج کے باعث جلد ہی برلن ڈسٹرکٹ کا پارٹی منتظم بن گیا۔

ہٹلر یقین رکھتا تھا کہ پہلی جنگ عظیم میں جرمنی کی شکست، برطانیہ کے مقابلے میں کمزور پروپیگنڈا تھی۔ رائی کا پہاڑ اور پہاڑ کو رائی کر دکھانے کے فن کو ہٹلر انتہائی اہم اور کاری ہتھیار سمجھتا تھا۔ جبکہ گوئبلز کی صورت میں نا صرف ذہین ہم نوا بلکہ پروپیگنڈا کو ہٹلر کی منشاء کے مطابق نئی جہت دینے والا میسر آ گیا۔

حصول اقتدار کے لیے نازی پارٹی نے گوئبلز کی نگرانی میں پہلی جنگ عظیم میں جرمنی کی شکست کو یہودی سازش قرار دے کر خوب پرچار کیا، اور مستقبل کے جرمنی میں یہودیوں کے وجود سے جرمنی کو پاک کرنے کا وعدہ کیا۔ شکست کے زخموں سے چور جرمن قوم کو اعلیٰ نسل ہونے کا میٹھا زہر، اور زخموں کے مداوا کا وعدہ کیا۔ ہٹلر کو غربا، بچوں حتیٰ کہ جانوروں سے محبت کرنے والے لیڈر کے طور پہ پیش کیا۔ نازی پارٹی نے جرمن نسل کی برتری، امن، شعور، معاشی ترقی، کرپشن اور غداروں کے خاتمے جیسے نعروں کی آڑ میں اقتدار کی طرف سفر شروع کیا۔

ساز گار حالات کے باعث، ابتداً اپنی ہی پارٹی میں متنازع ایڈولف ہٹلر نا صرف پارٹی بلکہ اقتدار کی دوڑ میں شریک 69 پارٹیوں میں سب سے مضبوط لیڈر کے طور پر ابھرا۔ جرمن نازی پارٹی نے اپنی حکومت قائم کرلی، جو طاقتور اور مطلق العنان آمریت کی صورت سامنے آئی۔ ہٹلر کی حکومت قائم ہونے کے چند ماہ بعد ہی جوزف گوئبلز کو منسٹری آف پبلک انلائٹمنٹ اینڈ پروپیگنڈا کا سربراہ بنا دیا گیا۔ پریس، ریڈیو، تھیٹر، فلم، اور ادب ہر شعبہ پر حکومتی کنٹرول مضبوط کیا گیا۔

جس کسی نے نازی ایجنڈہ سے ہٹنے، اور ضمیر کی آواز پہ لبیک کہنے کی جرآت کی۔ غداری کا مرتکب، لٹیروں کا ساتھی یا پھر یہودی سازشیوں کا سہولت کار ٹھہرا کر بیگار کیمپ یا فائرنگ سکواڈ کی طرف بھیج دیا گیا۔ ہٹلر کی وحشت و خونریزی اور جرمنی سمیت دنیا میں آنے والی تباہی میں گوئبلز برابر کا حصہ دار تھا۔ بلاشبہ ہٹلر کی حکومت اس دور کے جرمنی کی مقبول ترین حکومت تھی۔ لیکن اس مقبول اور مضبوط حکومت کی بنیاد جھوٹ، دھوکا اور نفرت پر تھی۔

اس لئے بارہ سال کے عرصہ میں ہی اس عوامی شعور کے نام پر سکھائی گئی وحشت نے نہ صرف جرمنی بلکہ پوری دنیا کو خوفناک تباہی تک پہنچا دیا۔ جنگ عظیم دوئم کا انجام سب جانتے ہیں۔ لیکن ہٹلر کی خودکشی، اور نازی جرمنی کی شکست پہ ہی کہانی ختم نہیں ہوئی۔ گزرے کل کے فسطائی ہتھکنڈوں کو ذہن میں رکھئے اور اب موجودہ دور میں حصول اقتدار اور پھر اقتدار سے چمٹے رہنے والی اشرافیہ کے حربوں کا جائزہ لیں۔

کیا گوئبلز کی پیروی میں ترقی کے جھوٹے خواب، دفاع کے نام پہ اسلحہ کے انبار نہیں لگائے جاتے؟ قومی سلامتی کا خوف پیدا کرکے، اقتدار کو مضبوط نہیں کیا جاتا؟ پریس کی آزادی کو اوچھے ہتھکنڈوں سے محدود نہیں کیا جاتا؟ سرمایہ داریت کے مفادات پر تمام اصول وضوابط اور تمام تر آزادیوں کو وار نہیں دیا جاتا؟ عوامی رائے کو یرغمال بنا کر شخصی ترقی کی راہیں مسدود نہیں کی جاتیں؟ قومیت، لسانیت اور مذہبی منافرت کو مخصوص مفادات کے لئے استعمال نہیں کیا جاتا؟ غربت و افلاس میں پسے طبقات کو سبز باغ نہیں دکھائے جاتے؟ بھوک سے لاغر جسموں کو زندہ و مردہ نہیں بیچا جاتا؟

اگر ان تمام سوالوں کا جواب ہاں میں ہے، تو آئیے نازی ریاست اور اس نظام کے سرخیل گروہ کے انجام کو یاد کرتے ہیں۔ جب فتح کی ہر امید ختم ہونے کے بعد بھی، جھوٹ بولنے، دھوکہ دینے کا نشہ اترنے کا نام نہ لیتا تھا۔ حکومت کے حامی لڑتے رہے، دشمنوں کو مارتے، مارتے آخر کار انہوں نے خود اپنے آپ کو مارنا شروع کر دیا۔ نازی جرمنی کے آخری دن ہٹلر کی وصیت کے مطابق جوزف گوئبلز ریاست کا سربراہ بنا، اسی روز سہ پہر تک خود کشی کرنے والے بہت سے جرمنوں میں، جوزف گوئبلز اور ان کی اہلیہ، مگڈا گوئبلز بھی شامل تھے۔ اپنی زندگی کو ختم کرنے سے پہلے، انہوں نے اپنے چھ بچوں کو اپنے ہاتھوں قتل کیا۔ اور آنے والے اقتدار، ہوس اور موقع پرستوں کے لئے رونگٹے کھڑے کردینے والی عبرت کا سامان کر گئے۔

نازی جرمنی میں ایک ہی جوزف گوئبلز تھا۔ قبیح ترین جھوٹ کو واحد حل سمجھنے والا، دھوکہ کو بہترین حکمت عملی سمجھنے والا، ہر حقیقت کو توڑ مروڑ کر صرف اپنے اور پارٹی کی ضرورت کے لئے استعمال کرنے والا، زندوں کو نظام ظلم کا ایندھن اور لاشوں کے قابل فروخت ہونے پہ مکمل یقین رکھنے والا۔ لیکن آج ملکوں، ملکوں اس قابل نفرت جوزف گوئبلز کے پیروکار چھوٹے، چھوٹے گروہ حاکمیت کے مزے لوٹ رہے ہیں۔ ہم پہ مسلط اشرافیہ فسطائیت سے نفرت کی دعوے دار ہے لیکن اسی فسطائی گوئبلز کی پیروی میں انسانیت کو نفرت، جھوٹ، اور دھوکا سے ہانک رہے ہیں۔

ہر ظلم کو روا اور اخلاقی قدر کو بے وقعت سمجھنے والے۔ کیا یہ جانتے نہیں کہ جھوٹ، نفرت، اور دھوکہ کی بنیاد پہ کھڑے نظام اور جماعتیں وحشت و حیوانیت کے مناظر ہی سجاتی ہیں۔ مکمل تباہی کو ہی اگر حاکم اشرافیہ ”منزل“ خیال کرتی ہے، تو گوئبلز کی پالیسی ”صحیح ترین“ انتخاب ہے، کیونکہ استحصال، جبر، اور فتنہ و فساد کے اس سے بڑھ کر قریح مناظر تاریخ میں نہیں ملتے کہ جب تخریب کی لذت ایسی منہ کو لگی کہ دشمنوں، دوستوں، اپنے جگر کے ٹکڑوں اور آخر میں خود اپنی جان لینے پہ ہی ”جدوجہد“ مکمل ہوئی۔

حکمران اشرافیہ یاد رکھے امن، ترقی اور خوشحالی گوئبلز کی پالیسی میں نہ تھی، نہ ہے اور نہ ہوگی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments