پیپلز پارٹی اور گلگت


پاکستان پیپلزپارٹی اور گلگت بلتستان کا برسوں پرانا رشتہ ہے۔ یہ پاکستان کا وہ پسماندہ علاقہ ہے جس سے ہمیشہ سوتیلی اولاد کا سا سلوک کیا گیا، گویا کہ اکیسویں صدی میں رہتے ہوئے بھی ہم سو سال پیچھے ہیں۔ اگر ہم تاریخ پر نظر ڈالیں تو اس پر امن خطے نے جنگ آزادی اپنی مدد آپ لڑ کر خود پاکستان کا حصہ بننے کا فیصلہ کیا۔ یہ وہ خوبصورت خطہ ہے جو اپنی اونچی چٹانوں، دلفریب سیاحتی مقامات اور حب الوطنی کی وجہ سے جانا پہچانا جاتا ہے۔

تاریخ گواہ ہے کہ جب بھی دشمن نے پاکستان کے شمال پر میلی نظر ڈالی اسے ہمیشہ منہ کی کھانی پڑی ہے۔ کرگل کی جنگ میں NLI کے جوانوں نے ایسی بہادری دکھائی کہ دشمن بھی ہمارے شہیدوں کا قائل ہو گیا۔ اللہ تعالی کے فضل و کرم سے پاکستان بھر کو گلگت بلتستان کا پانی سیراب کرتا ہے۔ بچے سے لے کر عمر رسیدہ تک اپنے وطن پاکستان کے لئے اپنا تن، من، دھن قربان کرنے کو ہمیشہ تیار ہے۔

گلگت بلتستان کی آئینی حیثیت پر نظر دوڑائی جائے تو جب سے پاکستان وجود میں آیا ہے تب سے اب تک ہماری حیثیت متاناضہ ہے۔ پاکستان پیپلزپارٹی اور گلگت بلتستان کا ایک لازوال رشتہ ہے۔ قائد عوام ذوالفقار علی بھٹو کا اس خطے کی عوام کا سب سے پہلا تحفہ راجگی نظام کا خاتمہ تھا۔ ذولفقار علی بھٹو نے اس خطے کے باسیوں کو راجوں کی غلامی سے نجات دلوائی، اس خطے میں جمہوریت کو مترادف کروایا۔ لوگوں کو یہ شعور دیا کہ ووٹ کے ذریعے عوام اپنے اچھے برے کا فیصلہ خود کر سکتی ہے۔ شہید بھٹو گلگت بلتستان جسے پہلے شمالی علاقہ جات کے نام سے جانا جاتا تھا لوگوں کو اپنے حقوق پر بولنے کا شعور دیا اور اپنے دور میں کئی ایسی سیاسی اصلاحات کیں جس کا فائدہ اب بھی ہمارے خطے کو ہو رہا ہے۔

ہمارے اس عظیم خطے کو 2009 سے قبل شمالی علاقہ جات کے نام سے جانا جاتا تھا۔ 2009 میں جب پاکستان پیپلزپارٹی نے گلگت بلتستان کے عام انتخابات بھاری اکثریت سے جیتی تو آصف علی زرداری صاحب نے آئین میں ترامیم کر کے ہمارے خطے کو اس کا نام اور شناخت گلگت بلتستان کے نام سے دی۔ قانونی اصلاحات کے ذریعے یہاں صوبائی طرز کی قانون ساز اسمبلی تشکیل دی گئی۔ گلگت بلتستان کے عظیم جیالے سید مہدی شاہ صاحب جو میرے ذاتی دوست بھی ہیں ان کو گلگت بلتستان کا پہلا چیف منسٹر بنایا گیا۔ گلگت بلتستان کی عوام میں امید کی نئی کرن پیدا ہوئی اور یہ حوصلہ پیدا ہوا کہ پاکستان پیپلزپارٹی ہی وہ واحد جماعت ہے جو گلگت بلتستان کے حقوق پر نہ صرف آواز اٹھانے کی جرات رکھتی ہے بلکہ وقت آنے پر قانون سازی کے ذریعے اسے پاکستان میں باقاعدہ بنیادوں پر صوبہ بنانے کی مثبت تعمیری سوچ بھی رکھتی ہے۔

بلاول بھٹو زرداری جب سے پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئر مین بنے ہیں انہوں نے گلگت بلتستان کے دو دورے کیے ۔ اس دوران آپ نے اپنی خوش اخلاقی اور گلگت بلتستان کے معاملات میں دلچسپی سے گلگت بلتستان کے بچے سے لے کر بزرگ تک کے دل جیت لئے۔ آپ نے پورے گلگت بلتستان کے 10 اضلاع کا دشوار گزار پہاڑی علاقے کا سرد موسم میں تفصیلی دورہ کیا۔ ایک ایک کارکن کی بات سنی ان کے ساتھ وقت گزارا ان کے مسائل اس دلچسپی سے سنے کہ لوگوں کو یقین ہو گیا کہ اپنے نانا والدہ اور والد کے بعد اب بلاول ہی ان کے لئے امید کی اک کرن ہیں۔

گلگت بلتستان کے انتخابات اب سر پر ہیں۔ پاکستان پیپلزپارٹی گلگت بلتستان جتنی اب مضبوط ہے پہلے کبھی نہ تھی۔ 24 حلقوں میں ہمارے نمائندے عوام کی عدالت میں جانے کو تیار ہیں۔ سیاسی سرگرمیاں اپنے عروج پر ہیں اور وقت اور حالات سے ایسا لگتا ہے کہ ایک پار پھر گلگت بلتستان کی عوام نے پاکستان پیپلزپارٹی کو بھاری اکثریت سے کامیاب کرنا ہے۔ کارکنان نے اپنی کمر باندھ لی ہے۔ پچھلے ایک سال میں چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے براہ راست گلگت بلتستان کے ہر معاملے پر ذاتی توجہ دی ہے اور ہماری نمائندگی ہر فورم پر خود کی ہے اور اس کا رد عمل گلگت بلتستان کی عوام ووٹ کے ذریعے انشاءاللہ ضرور دے گی۔ پاکستان پیپلزپارٹی گلگت بلتستان عوام کی عدالت میں جانے اور سرخرو ہونے کو انشاءاللہ تیار ہے۔

عمران ذاکر
Latest posts by عمران ذاکر (see all)

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments