پاکستان نیوی اور سی ڈی اے میں جگہ کا تنازع: ’راول ڈیم پر نیوی کا کلب غیر قانونی نہیں، منظوری نواز شریف نے دی تھی‘


پاکستان نیوی نے منگل کو ایک بار پھر وفاقی ترقیاتی ادارے، سی ڈی اے، کو آگاہ کیا ہے کہ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں راول ڈیم کے مقام پر بننے والا ’پاکستان نیوی سیلنگ کلب‘ اُن کی ملکیت ہے اور اس کلب کی منظوری سابق وزیر اعظم نواز شریف نے سنہ 1991 میں دی تھی۔

ترجمان پاکستان نیوی کمانڈر راشد نذیر چوہدری نے بی بی سی کو بتایا کہ یہ کلب اسلام آباد کے راول ڈیم پر سنہ 1992 سے قائم ہے اور اب اس میں تفریحی مقاصد کے لیے کچھ تبدیلیاں متعارف کرائی گئی ہیں جس کی وجہ سے گذشتہ روز سی ڈی اے نے غیر قانونی تعمیرات کا نوٹس بھیجا ہے۔

واضح رہے کہ رواں ہفتے اس کلب کا افتتاح کیا گیا ہے اور اس کی ممبرشپ کو صرف افواج پاکستان، بیوروکریسی، تاجروں اور سفارتکاروں تک محدود رکھا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

ہم ڈی ایچ اے والے

سپریم کورٹ: مونال ریستوران کا توسیعی حصہ مسمار کرنے کا حکم

’قانون کا جائزہ لیا تو میرے گھر سمیت سارا ڈی ایچ اے فارغ ہو جائے گا‘

افواج پاکستان کے حاضر سروس اور ریٹائرڈ ملازمین کے لیے ممبرشپ فیس دس ہزار، بیوروکریٹس کے لیے ڈیڑھ لاکھ جبکہ تاجروں اور سفارتکاروں کے لیے چھ لاکھ روپے تک ہے۔

کیا پولیس نیوی کے خلاف سی ڈی اے کی مدد کرے گی

بی بی سی سے بات کرتے ہوئے سی ڈی اے حکام نے دعوی کیا کہ پاکستان نیوی کو راول ڈیم پر اس مقصد کے لیے کوئی جگہ الاٹ نہیں کی گئی ہے اور جو تعمیرات کی گئی ہیں وہ سب غیر قانونی ہیں۔

سی ڈی اے کے بلڈنگ کنٹرول سیکشن کے حکام کا کہنا ہے کہ ماضی میں بھی پاکستان نیوی کو متعدد بار نوٹس بھیجے گئے مگر انھوں نے غیر قانونی تعمیرات نہیں روکیں اور اب اس کلب کا کاروباری مقاصد کے لیے افتتاح کر دیا گیا ہے۔

13 جولائی کو بھیجے گئے تازہ نوٹس کے ذریعے سی ڈی اے نے نیوی کے حکام کو متنبہ کیا ہے کہ اگر وہ قانون کے مطابق یہ تعمیرات فوری طور پر نہیں روکتے تو پھر وفاقی ترقیاتی ادارے کو حق حاصل ہو گا کہ وہ یہ غیر قانونی تعمیرات گرا دے۔

بلڈنگ سیکشن کے مطابق اگر پاکستان نیوی اپنی پوزیشن سے پیچھے نہیں ہٹتی تو پھر قانون کے مطابق سی ڈی اے اسلام آباد انتظامیہ سے مدد طلب کرے گی اور پولیس کی نفری کے ساتھ غیر قانونی تعمیرات کو گرا دیا جائے گا۔

کیا اسلام آباد پولیس پاکستان نیوی کے خلاف آپریشن میں حصہ لے گی؟ اس سوال کے جواب میں سی ڈی اے حکام کا کہنا ہے کہ قانون میں تو یہی لکھا ہے کہ وہ غیرقانونی کام کے خلاف ادارے کی مدد کرنے کے پابند ہیں۔

ترجمان سی ڈی اے مظہر حسین نے بی بی سی کو بتایا کہ اس معاملے پر ابھی گفت و شنید ہو رہی ہے اور سی ڈی اے قانون نے مطابق اس کا حل تلاش کرے گی۔

’نیوی نے کلب پیشہ وارانہ مقاصد کے لیے بنایا‘

ترجمان نیوی کے مطابق نیوی کبھی بھی غیر قانونی قبضوں اور تجاوزات پر یقین نہیں رکھتی۔ ان کے مطابق اسلام آباد میں یہ ایک ’ڈائیونگ فسیلِیٹی‘ قائم کی گئی تھی تاکہ یہاں پیشہ وارانہ مقاصد کے حصول کے لیے کام کیا جا سکے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس کلب کا نام ’نیشنل سیلینگ کلب راول لیک‘ رکھا گیا ہے اور اس جگہ موجود نیوی کے اہلکار ہنگامی حالات میں گلگت بلتستان تک ریسکیو آپریشن میں حصہ لینے کے لیے جاتے رہیں ہیں اور مصیبت میں گھری درجنوں قیمتی انسانی جانیں بچائی گئی ہیں۔

کلب کے قانونی پہلوؤں سے متعلق ترجمان کا کہنا تھا اس سے قبل بھی پاکستان نیوی نے سی ڈی اے چیئرمین عامر احمد علی کو تفصیل سے لکھ کر بھیجا تھا کہ یہ زمین سابق وزیر اعظم نواز شریف نے یہ جگہ پاکستان نیوی کو الاٹ کی تھی۔

ان کے مطابق اس جواب کے بعد سی ڈی اے نے خاموشی اختیار کر لی تھی اور پھر کوئی وجہ نہیں تھی کہ اس کلب کی بہتری کے لیے نیوی اپنا کام جاری نہ رکھتی۔

پاکستان نیوی نے ممبرشپ کیوں شروع کی؟

پاکستان نیوی کے ترجمان کمانڈر راشد نذیر کے مطابق ممبر شپ کا مقصد کوئی تجارت یا مالی فائدہ حاصل کرنا نہیں ہے بلکہ ایسا کلب کی بہتری کے لیے کیا گیا ہے۔

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ یہ بات درست نہیں ہے کہ سویلینز کے لیے اس کلب کے دروازے بند کر دیے گئے ہیں۔ ان کے مطابق یہ ممبرشپ بالکل بھی امتیازی نہیں ہے بلکہ آگے چل کر سویلین بھی اس کلب سے مستفید ہو سکیں گے۔

ان کے مطابق افواج پاکستان کو تو کنٹونمنٹ علاقوں کے اندر بھی وہ تمام سہولیات حاصل ہوتی ہیں جو یہاں اس کلب میں دی جا رہی ہیں تو پھر کیوں کوئی صرف یہاں کھانا کھانے کے لیے اتنے دور سے آئے گا؟ ترجمان کے مطابق اس وقت سی ڈی اے سے مذاکرات چل رہے ہیں اور تمام امور کو خوش اسلوبی سے حل کر لیا جائے گا۔

سی ڈی اے ترجمان نے بھی اس حوالے سے اعلیٰ سطحی رابطوں کی تصدیق کی ہے۔

‘یہ ماحولیات کا بھی مسئلہ ہے‘

سی ڈی اے حکام کے مطابق راول ڈیم پر کلب نہ صرف ایک غیر قانونی تعمیر ہے بلکہ یہ ماحولیات کے لیے بھی ایک بڑا مسئلہ ہے کیونکہ اس ڈیم سے راولپنڈی کے باشندوں کو پانی کی فراہمی کی جاتی ہے۔

وفاقی ترقیاتی ادارے کے پلاننگ، بلڈنگ اور ماحولیات کے شعبوں نے پاکستان نیوی کے اس منصوبے کو ہر لحاظ سے دارالحکومت کے لیے خطرناک قرار دیا ہے۔

ان شعبوں کے حکام کے مطابق ممبرشب حاصل کرنے کے بعد جب یہاں زیادہ لوگ آ کر رکیں گے تو اس سے نہ صرف راول ڈیم کا پانی آلودہ ہو گا بلکہ نیشنل پارک ایریا بھی متاثر ہو گا۔

بی بی سی

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32472 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp