کووڈ انیس سے اصل ہلاکتیں کتنی؟ گورکن ہی صحیح بتا سکتے ہیں


ایتھوپیا میں کورونا سے ہلاکتوں کا بہتر اندازہ لگانے کے لیے قبرستانوں میں تدفین کے رجحان کو مانیٹر کیا جا رہا ہے۔ یہ پراجیکٹ ایسے ملکوں میں مفید ثابت ہو سکتا ہے جہاں وائرس کی ٹیسٹنگ بہت کم ہے۔ افریقی ملک ایتھوپیا میں بمشکل دو فیصد اموات کا اندراج ہوتا ہے۔ لیکن اب وہاں ایک ڈاکٹر نے دارالحکومت ادیس ابابا کے قبرستانوں میں تدفین کے رجحان پر نظر رکھنے کا سلسلہ شروع کیا ہے تاکہ کووڈ انیس سے ہونے والی اموات کا بہتراندازہ لگایا جا سکے۔

ڈاکٹر بلال اینڈریس کا یہ پراجیکٹ ایک دہائی پہلے ایچ آئی وی ایڈز سے متعلق اموات کی نگرانی کے لیے تشکیل دیا گیا تھا۔ لیکن اس کی فنڈنگ منجمد ہوئے ایک عرصہ گزر چکا ہے۔ اب ڈاکٹر بلال کووڈ انیس سے ہونے والی اموات کی مانیٹرنگ کے لیے گورکنوں کو اجرت دے کر اعداد و شمار اکٹھے کر رہے ہیں۔ ایک ایسا ملک جہاں اموات کا محض 2 فیصد ریکارڈ درج کیا جاتا ہے، کورونا وائرس سے مرنے والوں کی درست تعداد کے اندراج سے ہی اس مہلک بیماری کے پھیلاؤ کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔

اس طرح کے پراجیکٹس دیگر افریقی ممالک میں بھی متعارف کرائے جا رہے ہیں۔ ایتھوپیا کی طرح ان ممالک میں بھی بہت سی اموات درج نہیں ہوتیں نہ ہی ان کے اعداد و شمار کہیں موجود ہوتے ہیں۔ بعض افریقی ملکوں میں ان پروگراموں کو دوبارہ سے فعال بنایا جا رہا ہے جو ایبولا کی وبا کے وقت وجود میں آئے تھے۔

اقوام متحدہ کے مطابق افریقہ اور اس کی قریبی چند جزائز پر واقع صرف آٹھ ممالک۔ الجیریا، کیپ ورڈ، جبوتی، مصر، ماریشیس، نمیبیا، سیشیلز اور جنوبی افریقہ میں 75 فیصد اموات ریکارڈ کی جاتی ہیں۔

افریقہ کی سب سے بڑی آبادی والے ملک نائجیریا کی میڈیا رپورٹوں کے مطابق وہاں کے قبرستانوں کے گورکنوں نے اپریل میں ہی اموات کی شرح میں واضح اضافے کی نشاندہی کرتے ہوئے کورونا وائرس سے متنبہ کر دیا تھا۔ اس وقت شہر کانو میں روزانہ اوسطاً 11 اموات ریکارڈ کی جاتی تھیں۔ بعد میں کورونا کے باعث ہر روز ہونے والی اموات کی تعداد 43 تک پہنچ گئی تھی۔

ڈاکٹر بلال کا کہنا ہے کہ درست اعداد و شمار نہ ہونے کے باعث، ”ایتھوپیا میں اور پورے افریقہ میں ہر جگہ۔ ۔ ۔ ہم اندھیرے میں رہتے ہیں۔“ انہوں نے کہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ صحت کا نظام ثبوت پر مبنی ہو۔

ڈاکٹر بلال کے مطابق دارالحکومت ادیس ابابا کے ہسپتالوں میں رکارڈ ہونے والی اموات کی شرح 20 فیصد سے بھی کم ہوتی ہے۔ لہذا اموات کی نگرانی کے لیے مقامی قائدین اور قبرستانوں میں تدفین کرنے والوں سے رابطے میں رہنا نہایت ضروری ہے۔

اموات کے رجحان پر نظر رکھنے کے لیے اس وقت ادیس ابابا کے 10 قبرستانوں میں اس پروگرام کے تحت کام ہو رہا ہے۔ ڈاکٹر بلال نے پروگرام کو وسعت دینے کے لیے اضافی مالی اعانت کی کوششیں کیں اور حال ہی میں انہیں شہر کے سارے 73 قبرستانوں کی مانیٹرنگ کے لیے فنڈنگ مل چکی ہے۔ کورونا کی خطرناک صورتحال کے پیش نظر ڈاکٹر بلال کے اس پروگرام کو اب ادیس ابابا کی یونیورسٹی فنڈ کر رہی ہے۔

ادیس ابابا کے تمام قبرستانوں میں تدفین کے اعداد و شمار پتہ لگانے کا سلسلہ ایک دہائی پہلے شروع ہوا۔ تاہم سن دوہزار اٹھارہ میں امریکا کے سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریونشن CDC نے ڈاکٹر بلال کے اس پروگرام کی فنڈنگ روک دی تھی۔ امریکی ادارے کی ایک ترجمان نے بتایا کہ یہ پروگرام ایتھوپیا میں ایچ آئی وی سے ہونے والی اموات کی ٹریکنگ کے لیے شروع کیا گیا تھا لیکن بعد میں اس کے لیے دیگر طریقہ کار بروئے کار لائے جا رہے تھے جن کے بعد اس پروگرام کی مزید فنڈنگ کا جواز نہ تھا۔

واضح رہے ایتھوپیا کے سرکاری اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ جمعرات تک ملک میں کورونا کے قریب سات ہزار کیسز جبکہ 120 اموات کی تصدیق کی گئی تھی لیکن ماہرین کا خیال ہے کہ اصل تعداد کہیں زیادہ ہو سکتی ہے اور یہ اعداد و شمار ایتھوپیا میں کورونا کی وبا کے پھیلاؤ کے خطرات کی نشاندہی کر رہے ہیں۔

کشور مصطفیٰ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

کشور مصطفیٰ

یہ مضامین ڈوئچے ویلے شعبہ اردو کی سیینیئر ایڈیٹر کشور مصطفی کی تحریر ہیں اور ڈوئچے ویلے کے تعاون سے ہم مضمون شائع کر رہے ہیں۔

kishwar-mustafa has 46 posts and counting.See all posts by kishwar-mustafa

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments