ارلی وارننگ سسٹم


ارلی وارننگ سسٹم پیشگی انتباہ کا نظام ہے، جس میں کسی بھی اختلاف کو متشددانہ رویے یا پھر لڑائی جھگڑے میں تبدیل ہونے سے پہلے حل کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ اس وقت دنیا کے مختلف ممالک میں اس پر کام کیا جا رہا ہے، اور اس کے ثمرات بھی سامنے آرہے ہیں۔

وطن عزیز پاکستان میں بھی ارلی وارننگ سسٹم حکومتی پالیسیوں کا حصہ ہے۔ بالخصوص موسمیاتی تبدیلیوں، مون سون بارشوں، سیلاب کی تباہ کاریوں اور زلزلہ سے قبل اور مابعد ارلی وارننگ سسٹم (ای ڈبلیو ایس) کا استعمال کیا جاتا ہے۔

گو کہ قدرتی آفات میں نقصانات سے بالکل محفوظ رہنا ناممکن بات ہے، لیکن نقصان کو کم سے کم سطح پر ضرور لایا جاسکتا ہے۔ بارشوں کے نتیجے میں آنے والے سیلاب اور زلزلہ کے بعد آفٹر شاکس سے عوام کو آگاہ کر دیا جاتا ہے، جس پر حکومت اور عوام اپنے اپنے طور پر بچاؤ یا حفاظتی تدابیر اختیار کر کے ممکنہ جانی و مالی نقصان سے بچنے کی کوشش کرتے ہیں۔

اس طرع خاندانی جھگڑوں مذہبی و مسلکی اختلافات محروم طبقات پر ظلم و زیادتی کے واقعات کو بھی کم کیا جاسکتا ہے۔ جس کے لیے مختلف حکومتی و سماجی ادارے سرگرم عمل ہیں۔ اور اس ضمن میں ان اداروں کا کردار مسلمہ ہے۔

برطانوی ڈونر ادارے ڈی ایف آئی ڈی کے آواز پراجیکٹ ون میں بھی ارلی وارننگ سسٹم پر کام ہوا۔ ابھی خوش آئند بات یہ ہے کہ برٹش کونسل کے زیر نگرانی آواز دو کا آغاز بھی کر دیا گیا ہے۔

بچوں سے مشقت لینے، کم عمری یا زبردستی کی شادی، بچوں و بچیوں سے جنسی زیادتی کے بڑھتے ہوئے واقعات، صنفی بنیادوں پر ہونے والے تشدد، خواجہ سراؤں اور اقلیتوں سمیت دیگر محروم طبقات کے حقوق کی خلاف ورزیوں کے ساتھ ساتھ کورونا وائرس کو بھی منصوبہ میں شامل کیا گیا ہے۔

اس پراجیکٹ کے تحت خیبر پختون خواہ اور پنجاب کے پنتالیس اضلاع میں کام کیا جائے گا۔ منصوبہ پر کام کرنے کے لیے پارٹنر تنظیموں نے ویلج کونسل و نیبر ہڈ کونسل پر فورمز اور آگاہی سنٹرز اور تحصیل و ضلع کی سطح پر بھی فورم تشکیل دے دیے ہیں، جو حکومت اور حکومتی اداروں کے ساتھ مل کر کام کریں گے۔

فورمز کے رضا کار اپنے اپنے علاقوں سے ایسے مسائل کی نشاندہی کریں گے، جو آگے چل کے تنازعات یا جانی مالی نقصانات کا باعث بن سکتے ہیں۔ پھر ان مسائل کو اپنے اپنے فورم پر حل کرنے کی کوشش کی جائے گی۔ اور حل نہ ہونے کی صورت میں کیس بڑی سطح کے فورم پر ریفر کر دیا جائے گا۔

کووڈ 19 یعنی کورونا وائرس مزید پھیلنے کی وجوہات سے عوام کو اگاہ کیا جائے گا۔ پبلک مقامات پر احتیاطی تدابیر اور سماجی فاصلوں پر عمل درآمد نہ کرنے کے نقصانات کے حوالے سے پیشگی انتباہ کے طور پر اگاہی مہم چلائی جائے گی۔

معاشرتی برائیوں کا خاتمہ، امن وامان کی بحالی اور ترقی و خوشحالی کے لیے کام کرنا بے شک بہت بڑی کار خیر ہے، جس میں ہر شہری کو اپنے حصے کا کردار ادا کرنا چاہیے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
1 Comment (Email address is not required)
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments