شان مسعود : ’یہ سوچ کر بیٹنگ کے لیے نہیں جانا کہ پہلے کیا ہوا تھا‘


پاک

پاکستانی کرکٹ ٹیم نے جب چار سال قبل انگلینڈ میں ٹیسٹ سیریز کھیلی تھی تو اوپنر شان مسعود پہلے دو ٹیسٹ میچوں میں محض 71 رنز بنانے کے بعد اگلے دو ٹیسٹ میچوں سے باہر کردیے گئے تھے۔

لیکن اب وہ ایک بار پھر انگلینڈ کے دورے پر ہیں تو خود میں ایک مثبت تبدیلی محسوس کررہے ہیں جس سے انھیں اس بار اچھی کارکردگی دکھانے کا حوصلہ مل رہا ہے۔

اسی حوالے سے مزید پڑھیے

پاکستانی کرکٹ سکواڈ: حیدر علی کی انٹری، سہیل خان کی حیران کن واپسی

2006 کے بعد پہلی ہوم ٹیسٹ سیریز پاکستان کے نام

‘پہلے سے بہتر پرفارمنس دینی ہے’

شان مسعود کہتے ہیں ‘اچھے اور برے دونوں وقتوں میں وسیع النظر ہونا چاہیے۔ پہلے سے کوئی بھی نتیجہ اخذ نہیں کرنا چاہیے۔ اپنی تیاری پوری رکھتے ہوئے جو بھی غلطیاں پہلے کی ہیں ان سے سیکھنے کی ضرورت ہے اور یہ دیکھنا ہے کہ آگے کس طرح بڑھنا ہے۔ کوئی بھی چیز مستقل نہیں رہتی۔ وقت ہر چیز کو تبدیل کردیتا ہے۔’

شان مسعود نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اس دورے کی تیاری بہت اچھے انداز سے شروع ہوئی ہے اب یہ مجھ پر منحصر ہے کہ کس طرح کنڈیشنز کے مطابق کھیلنا ہے۔

‘یہ سوچ کر بیٹنگ کے لیے نہیں جانا کہ پہلے کیا ہوا تھا ۔جو بھی چیز ہوگی وہ نئی ہوگی ایکسٹرا پریشر نہیں لینا۔ مجھے اپنا گیم سمجھ میں آرہا ہے، جو پہلے کیا تھا اب اس سے بہتر کرنا ہے۔’

‘انگلینڈ میں پرفارمنس کی اپنی اہمیت ہے’

شان مسعود کے خیال میں انگلینڈ میں کرکٹ کی اپنی کشش اور پرفارمنس کی زیادہ اہمیت ہے۔

’ماضی میں سعید انور کی اوول پر سنچری، عامر سہیل کی اولڈ ٹریفرڈ پر ڈبل سنچری کی وڈیوز دیکھ چکا ہوں۔ ان کے علاوہ محمدیوسف اور یونس خان کی انگلینڈ کے میدانوں میں بڑی اننگز اور بڑی پارٹنرشپس بھی مجھے یاد ہیں۔ ایسی کارکردگی آپ کو متحرک کردیتی ہیں ۔دراصل انگلینڈ میں اچھی کارکردگی آپ کو کرکٹ کی دنیا میں اگلے درجے پر لے جاتی ہے۔’

انھوں نے کہا کہ ان کے ساتھ ٹیم کے باقی دونوں اوپنرز، عابدعلی اور امام الحق بھی مثبت سوچ رکھے ہوئے ہیں کہ ایک بڑی اننگز کھیل کر ٹیم کو فائدہ پہنچانا ہے کیونکہ کوئی بھی اوپنر جب سیٹ ہوجائے اور وہ بڑا اسکور کرے تو اس کا ٹیم کو بہت فائدہ ہوتا ہے۔

پاکستان

‘ایک شکست سے انگلینڈ کی ٹیم کمزور نہیں’

شان مسعود یہ ماننے کے لیے تیار نہیں کہ ویسٹ انڈیز کے خلاف پہلا ٹیسٹ ہارنے کا مطلب یہ ہے کہ انگلینڈ کی ٹیم کمزور ہے۔

‘پہلے ٹیسٹ میچ میں انگلینڈ کو کپتان جو روٹ کی خدمات حاصل نہیں تھیں۔ اس کے علاوہ ان کے کچھ اچھے فاسٹ بولرز اور سپنرز بھی نہیں کھیلے لہذا ایک شکست کی بنیاد پر انگلینڈ کو کمزور کہہ دینا مناسب نہ ہوگا۔’

شان نے کہا کہ انگلینڈ کی یہی وہ بیٹنگ لائن ہے جس نے جنوبی افریقہ میں ٹیسٹ سیریز جتوائی تھی۔ انھوں نے اس خیال کا اظہار کیا کہ ویسٹ انڈیز نے پہلا ٹیسٹ جیت کر یہ ضرور ثابت کیا ہے کہ ورلڈ ٹیسٹ چیمپیئن شپ میں کوئی بھی میچ آسان نہیں ہے۔

‘ہمیں حریف ٹیم کی خوبی اور خامی پر ضرور نظر رکھنی چاہیے لیکن اپنی تیاری پر بھی مکمل توجہ رکھنی ہوگی۔ ہمیں ان باتوں پر توجہ رکھنی چاہیے جن پر ہمارا کنٹرول ہو۔ ہمارے دورے کا آغاز اچھا ہوا ہے، ہماری ٹریننگ طویل عرصہ لاک ڈاؤن میں رہنے کے باجود اچھے انداز میں ہوئی ہے۔ ہمارے کھلاڑی فٹنس کے لحاظ سے کافی اچھا محسوس کر رہے ہیں۔’

‘مصباح اور یونس کی تمام توجہ اب ہمارے لیے’

شان مسعود کہتے ہیں کہ یونس خان کے آنے سے کیمپ میں خوشگوار اثر پڑا ہے اور تمام بیٹسمین ان سے سیکھ رہے ہیں۔

‘جب یونس خان اور مصباح الحق کھیلتے تھے تو ہم اسوقت بھی ان سے سیکھتے تھے تاہم ُاسوقت ان دونوں کی توجہ نوجوانوں کو سکھانے کے ساتھ ساتھ اپنی بیٹنگ پر بھی ہوتی تھی۔ لیکن اب چونکہ یہ دونوں کوچنگ میں ہیں لہذا اب ان کی ساری توجہ ہمارے اوپر ہے اور ہم تمام کھلاڑی ان کی موجودگی کا فائدہ اٹھارہے ہیں۔’

شان مسعود نے سابق کپتان یونس خان کے ٹیم کی مینیجمنٹ کا رکن بننے پر کہا کہ اس سے یہ بھی فائدہ ہوا ہے کہ وہ بیٹسمینوں کے ساتھ ساتھ بولرز کو بھی بیٹنگ کے بارے میں بتا رہے ہیں کیونکہ ٹیسٹ میچ میں بولرز کی بیٹنگ بھی بعض اوقات فیصلہ کن کردار ادا کرتی ہے اور ان کے قیمتی رنز نتیجے پر اثر انداز ہوتے ہیں۔

سائیڈ میچ نہ ہونے کا نقصان تو نہیں ہوگا ؟

کرکٹ

شان مسعود کہتے ہیں کہ انگلینڈ کے دورے میں جب مہمان ٹیمیں سائیڈ میچز کھیلتی ہیں تو کاؤنٹی ٹیمیں اکثر اپنے بہترین کھلاڑیوں کو نہیں کھلاتی ہیں۔ اکثر ان نوجوان کرکٹرز کو یا بینچ پر بیٹھے کھلاڑیوں کو موقع دیتی ہیں جس سے مہمان ٹیموں کو میچ پریکٹس تو ملتی ہے لیکن اصل مقابلہ نہیں ملتا۔

‘اسوقت ہم سائیڈ میچوں کے بجائے آپس میں میچ کھیل رہے ہیں جس کا زیادہ فائدہ ہے کیونکہ تمام کھلاڑی کاؤنٹی کا تجربہ رکھنے والے کھلاڑیوں کے مقابلے میں انٹرنیشنل کرکٹ کا زیادہ تجربہ رکھتے ہیں۔ ان میں سخت مقابلہ ہے کیونکہ 29 کھلاڑیوں کے سامنے 11 پوزیشنز ہیں لہذا ہر کھلاڑی بہترین کارکردگی دکھانا چاہتا ہے۔’


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32537 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp