ایران: سوشل میڈیا مہم کے بعد حکومت مخالف مظاہرین کی سزائے موت پر عملدرآمد روک دیا گیا


ایران مظاہرین

امیر حسین مرادی، محمد رجبی، اور سعید تمجیدی کو گذشتہ برس نومبر میں پٹرول کی قیمتوں میں اضافے کے حکومتی فیصلے کے خلاف ہونے والے مظاہروں کے دوران گرفتار کیا گیا تھا

اطلاعات کے مطابق ایران کی حکومت نے ایک سوشل میڈیا مہم کے بعد حکومت کے خلاف مظاہرہ کرنے والے تین افراد کی سزائے موت پر عملدرآمد کو روک دیا ہے۔

منگل کے روز اس اعلان کے بعد کہ سپریم کورٹ نے ان افراد کی موت کی سزا کو برقرار رکھا ہے، ملک کے سوشل میڈیا ہر ہیش ٹیگ ’ڈو ناٹ ایگزیکیوٹ‘ یعنی ’پھانسی مت دو‘ کے تحت 75 لاکھ سے زائد ٹویٹس کی گئیں۔ ملک کی بہت سی معروف شخصیات نے بھی اس مہم کی حمایت کی ہے۔

ایران کی عدالت نے اب دوبارہ سے مقدمے کی سماعت کا حکم دیا گیا ہے۔ سزائے موت پانے والے ان تین افراد کو گذشتہ برس نومبر میں ہونے والے مظاہروں کے دوران گرفتار کیا گیا تھا، کئی روز تک جاری رہنے والے ان مظاہروں میں سینکڑوں مظاہرین مارے گئے تھے۔

ان تینوں افراد کے وکلا کو بھی مبینہ طور پر بتایا گیا ہے کہ وہ پہلی بار اپنے مؤکلین کے خلاف عدالتی دستاویزات اور شواہد کی جانچ کر سکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

ایران احتجاج: مظاہرین پر تشدد کا حکم کس نے دیا؟

ایران مظاہرے: ملک میں حزبِ اختلاف کتنی مضبوط ہے؟

ایران میں تیل کی قیمتوں کے خلاف مظاہرے: ‘100 سے زیادہ افراد ہلاک’

امیر حسین مرادی، محمد رجبی، اور سعید تمجیدی کو گذشتہ برس نومبر میں پٹرول کی قیمتوں میں اضافے کے حکومتی فیصلے کے خلاف ہونے والے مظاہروں کے دوران گرفتار کیا گیا تھا۔

مشرق وسطیٰ میں کووڈ 19 کی مہلک وبا کے دوران بھی، جس میں ایران میں 13 ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو گئے ہیں اور معاشی بحران میں شدت آئی ہے، ایرانی حکام نے سزائے موت کے مقدمات کی سماعت اور سزائے موت پر عمل درآمد کو نہیں روکا۔

ایران مظاہرین

دیاکو رسول زادہ اور صابر شیخ عبداللہ کو سنہ 2015 میں موت کی سزا سنائی گئی تھی

اس سے قبل منگل کے روز ایران کے صوبہ مغربی آذربائیجان میں دو کُرد افراد کو سزائے موت سنائی گئی تھی۔

دیاکو رسول زادہ اور صابر شیخ عبداللہ کو سنہ 2015 میں موت کی سزا سنائی گئی تھی۔ انھیں سنہ 2010 میں ایران کے شہر مہاباد میں ایک فوجی پریڈ میں بم نصب کرنے کے جرم میں سزا سنائی گئی تھی۔

ان دونوں افراد کے وکیل نے بی بی سی فارسی کو بتایا کہ ان کے موکل بے قصور تھے اور شدید تشدد کے بعد لیے گئے اعترافی بیان کے علاوہ مقدمے کی سماعت کے دوران کوئی شواہد پیش نہیں کیے گیے تھے۔

ایمنیسٹی انٹرنیشنل نے کہا ہے کہ یہ دونوں افراد ’ایران کے ناقص نظام انصاف کا تازہ ترین شکار تھے، جو من گھڑت ثبوتوں پر منظم طریقے سے انحصار کرتا ہے۔‘

گذشتہ برس نومبر میں لاکھوں ایرانی شہری غربت، مہنگائی اور معاشی بد انتظامی کے خلاف احتجاج کے لیے ملک بھر کے شہروں کی سڑکوں پر آ گئے تھے اور سکیورٹی فورسز کی جانب سے تشدد میں سینکڑوں افراد مارے گئے تھے۔

ایمنیسٹی انٹرنیشنل نے کہا ہے کہ جن تین افراد کو سزائے موت سنائی گئی ہے ان پر ’سراسر غیر منصفانہ مقدمات چلائے گئے ہیں۔‘

ایران مظاہرین

سزائے موت پر عمل درآمد روکنے کے لیے چلائی گئی اس سوشل میڈیا مہم کی ایران کے اندر اور باہر سے ممتاز شخصیات نے حمایت کی۔ فٹبالر مسعود شجائی نے اپنے انسٹاگرام پر لکھا ’میں سپریم لیڈر آیت اللہ سید علی خامنہ ای، صدر حسن روحانی اور عدلیہ کے سربراہ ابراہیم رئیسی سے درخواست کرتا ہوں کہ ان تین ایرانی نوجوانوں پر رحم کیا جائے۔ ان کے خاندان اور لوگوں کی درخواست پر ان کی پھانسی کی سزا روک دیا جائے۔‘

اداکار شہاب حسینی نے لکھا کہ ’مہربانی اور شفقت فرمانے والے نبی کی قسم، ان تینوں نوجوانوں کی پھانسی کو روکیں۔‘ جبکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی پھانسیوں کو روکنے کا مطالبہ کیا تھا۔

https://twitter.com/realDonaldTrump/status/1283434482322808837

گذشتہ ماہ ایران کی عدلیہ نے ایک متنازعہ صحافی اور بااثر ٹیلی گرام اکاؤنٹ عماد نیوز کے بانی روح اللہ زم کو ’بدعنوانی‘ کے الزام میں سزائے موت سنائی ہے۔ ان پر لگائے گئے الزامات میں سے ایک لوگوں کو سنہ 2017 اور سنہ 2018 کے حکومتی مخالف مظاہروں میں حصہ لینے کی ترغیب دینا تھا۔

روح اللہ زم پیرس میں مقیم تھے تاہم ایرانی پاسدران انقلاب کی انٹیلیجنس سروس انھیں ورغلا کر عراق لے آئی تھی جہاں سے انھیں مبینہ طور پر اغوا کر کے ایران لے جایا گیا تھا۔

ایران میں انسانی حقوق کے بہت سے کارکنوں کا خیال ہے کہ مظاہرین کو موت کی سزا سنا کر حکام لوگوں کو سڑکوں پر مظاہرے کرنے سے باز رہنے پر مجبور کر رہے ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32291 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp