کویت کا تارکین وطن کا مجوزہ قانون انڈین شہریوں کی پریشانی کا سبب کیوں؟


انڈین شہری

کویت کی آبادی کا 70 فیصد حصہ غیر ملکی افراد پر مشتمل ہے۔ یہ بل اس تعداد کو 30 فیصد تک لانے کا ارادہ رکھتا ہے۔ انڈین شہری جو کویت کی غیر ملکی کمیونٹی کا بڑا حصہ ہیں، کے اس سے متاثر ہونے کا خدشہ سب سے زیادہ ہے

انجینئرنگ کمپنی لیرسن اینڈ ٹربو کے چیف ایگزیکٹیو انڈین شہری پراتک دیسائی گذشتہ 25 برس سے کویت میں مقیم ہیں۔ لیکن کویت میں غیر ملکی ملازمین کی تعداد کو کم کرنے کے ایک مجوزہ قانون کی جزوی طور پر منظوری کے بعد اُن کا مستقبل غیر یقینی کی صورتحال سے دوچار ہے۔

اس مجوزہ قانون کو کویت کی قومی اسملبی کی قانون ساز کمیٹی نے منظور کیا ہے لیکن اس کو مکمل قانون بننے کے لیے حکومت کی منظوری درکار ہے۔ اگر ایسا ہو جاتا ہے تو پراتک دیسائی سمیت آٹھ لاکھ انڈین شہریوں کو کویت چھوڑنا پڑ سکتا ہے۔

کویت کی آبادی کا 70 فیصد حصہ غیر ملکی افراد پر مشتمل ہے۔ یہ بل اس تعداد کو 30 فیصد تک لانے کا ارادہ رکھتا ہے۔ انڈین شہری کویت کی غیر ملکی کمیونٹی کا بڑا حصہ ہیں اور انھیں اس بل سے متاثر ہونے کا خدشہ سب سے زیادہ ہے۔

یہ بھی پڑھیے

کویت میں مجوزہ نیا قانون لاکھوں انڈین افراد کو کیسے متاثر کرے گا؟

ملازمہ کی لاش فریزر میں چھپانے والا شخص گرفتار

کورونا وائرس ترقی پذیر ممالک کی معیشتوں کو کیسے تباہ کر رہا ہے؟

کویت، انڈیا

ماہرین کا خیال ہے کہ یہ اقدام کویت کی معیشت میں سست روی اور مقامی افراد میں ملازمتوں کی بڑھتی ہوئی مانگ کی وجہ سے اٹھایا گیا ہے۔ مقامی میڈیا کے مطابق وزیر اعظم شیخ صباح نے کہا ہے کہ غیر ملکی ملازمین کی ایک بڑی تعداد ایک ’بڑا عدم توازن‘ ہے۔

انھوں نے مزید کہا کہ ہمارے لیے اس عدم توازن کو حل کرنا مستقبل کے لیے ایک بڑا چیلنج ہے۔

اس بل کے لاگو ہونے سے انڈیا کے علاوہ پاکستان، فلپائن، بنگلہ دیش، سری لنکا اور مصر سے کام کی خاطر کویت جانے والے افراد بھی متاثر ہوں گے۔ انڈیا کی حکومت نے کہا ہے کہ اس نے اس بل کے حوالے سے کویت کے ساتھ مذاکرات کا آغاز کر دیا گیا ہے۔

انڈین وزارت خارجہ کے ترجمان انو راگ سریوستوا نے کہا ہے کہ ’کویت اور خلیجی خطے میں انڈین برادری کو نہ صرف قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے بلکہ ان کے کام کو بھی سراہا جاتا ہے۔ اس بل کے حوالے سے ہم نے اپنی امیدوں کا اظہار کیا ہے اور کویت اپنے فیصلے میں ان کا خیال رکھے گا۔‘

انڈین شہری

پیو ریسرچ انسٹیٹیوٹ کے اعداد و شمار کے مطابق کویت میں مقیم انڈین شہریوں نے سنہ 2017 میں ترسیلات زر کی مد میں 4.6 ارب ڈالرز وطن بھیجے تھے

اس غیر یقینی صورتحال پر بات کرتے ہوئے پراتک دیسائی کہتے ہیں یہ صرف ملازمت کھونے کی بات نہیں بلکہ دوبارہ انڈیا جا کر بسنا بھی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ’جب آپ ایک جگہ بہت عرصہ رہتے ہیں تو آپ کی اس جگہ سے ایک جذباتی وابستگی ہو جاتی ہے۔ یہ مالی سے زیادہ جذباتی طور پر مجھے متاثر کرے گا۔‘

کویت انڈیا کے لیے غیر ملکی ترسیلات زر کا ایک اہم ذریعہ بھی ہے۔ پیو ریسرچ انسٹیٹیوٹ کے اعداد و شمار کے مطابق کویت میں مقیم انڈین شہریوں نے سنہ 2017 میں ترسیلات زر کی مد میں 4.6 ارب ڈالرز وطن بھیجے تھے۔

تقریباً تین لاکھ انڈین شہری کویت میں بحیثیت ڈرائیور، باورچی اور گھریلو ملازم کام کرتے ہیں۔ اور بہت سے افراد کا کہنا ہے کہ مقامی طور پر ان آسامیوں کو بھرنا آسان نہیں ہو گا۔ ایسا لگتا ہے کہ کویت نے یہ فیصلہ عالمی سطح پر خام تیل کی قیمتوں میں کمی کی وجہ سے کیا ہے، جس کی وجہ سے تیل پر انحصار کرنے والی معیشت بری طرح سے متاثر ہوئی ہے۔

اب اس بل کو ایک اور کمیٹی کو بھیجا گیا ہے تاکہ ایک جامع منصوبہ ترتیب دیا جا سکے۔ اخبار کویت ٹائمز کے مطابق کویت کی اسمبلی اس معاملے پر حکومت کی رائے کی بھی منتظر ہے۔ لیکن کیا یہ بل قانون بن سکے گا۔ ماہرین کو اس پر شکوک ہیں۔

کویت

ڈاکٹر پاشا کا خیال ہے کہ اگر غیر ملکی واپس چلے گئے تو تیل کی قیمتوں میں کمی اور کورونا وائرس کے وبائی مرض کے بعد بنیادی ڈھانچے کی توسیع، جیسے ہاؤسنگ منصوبے، سست پڑ جائیں گے

جواہر لعل نہرو یونیورسٹی کے پروفیسر ڈاکٹر اے کے پاشا نے بی بی سی کو بتایا ‘سنہ 1972 سے، جب سے انڈین شہریوں نے کویت جانا شروع کیا، ہم ایسا کئی بار سن چکے ہیں، جب بھی تیل کی قیمتوں میں کمی ہوتی ہے وہ غیر ملکیوں کی تعداد کم کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ زیادہ تعداد میں انڈین شہری ہونے کی وجہ سے یہ ہیڈ لائن بن جاتی ہے۔‘

انھوں نے مزید کہا کہ انڈین شہریوں نے کویت کے انفراسٹرکچر کی تعمیر میں اہم کردار ادا کیا ہے اور انھیں اس طرح باہر نہیں پھینکا جا سکتا۔

ان کا کہنا ہے کہ ‘غیر ملکی افراد کے بغیر وہ مقامی افراد کے طرز زندگی کو برقرار نہیں رکھ پائیں گے کیونکہ بہت سا وہ کام جو غیر ملکی کرتے ہیں، مقامی افراد وہ کرنے کو تیار نہیں۔’

ڈاکٹر پاشا کا خیال ہے کہ اگر غیر ملکی واپس چلے گئے تو تیل کی قیمتوں میں کمی اور کورونا وائرس کے وبائی مرض کے بعد بنیادی ڈھانچے کی توسیع، جیسے ہاؤسنگ منصوبے، سست پڑ جائیں گے۔ انھوں نے مزید کہا ‘غیر ہنر مند مزدوری ایک حد تک متاثر ہو گی لیکن انفراسٹرکچر کو برقرار رکھنے کے لیے طویل مدتی بنیادوں پر ان کی پھر بھی ضرورت ہو گی۔’

جبکہ چند ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ بڑے پیمانے پر غیر ملکی افراد کو ملازمتوں سے نکالنا عملی طور پر درست اقدام نہیں ہو گا۔

انڈین شہری

چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ کیزار شاکر، جو کویت کی ایک کمپنی میں کام کرتے ہیں، کہتے ہیں یہاں صرف دو لاکھ انڈین شہریوں کے ساتھ کام کرنا اور آٹھ لاکھ کو گھر واپس بھیجنا عملی طور پر ناممکن ہے۔’ وہ کہتے ہیں ‘ میرا نہیں خیال کہ اس بل کو لاگو کیا جائے گا۔ کویت کی حکومت انڈین شہریوں کے بارے میں کافی حساس ہے اور وہ انھیں یہاں سے جانے کے لیے نہیں کہے گی۔’

لیکن بعض افراد کا یہ بھی کہنا ہے کہ بڑھتی ہوئی بے روزگاری کی وجہ سے کویت کی حکومت دباؤ کا شکار ہے۔ کویتی افراد جو بیرون ملک یونیورسٹیوں میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں، وہ اب اپنے ملک واپس آ کر کام کرنا چاہتے ہیں۔

کویت میں کام کرنے والے انڈین اکاؤنٹنٹ برائس تھامس کہتے ہیں ‘اس سے ہنر مند ملازمتوں کو بھی خطرہ لاحق ہے۔’ ان کا کہنا ہے کہ ’اگر کویت کے تعلیم یافتہ افراد یہاں کام نہیں ڈھونڈ سکیں گے تو وہ کہاں جائیں گے۔ ‘انھیں صرف وائٹ کالر ملازمتیں چاہیے، آپ کو زیادہ تر ایک کویتی، ٹیکنیشن کے طور پر کام کرتا ہوا نہیں ملے گا۔ میں فنانس کے شعبے میں کام کر رہا ہوں۔ میری نوکری زیادہ خطرے میں ہے۔’


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32297 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp