بارش سے کراچی کا نظام درہم برہم: سوشل میڈیا پر ردعمل، ’آدھا شہر پانی میں، آدھا اندھیرے میں‘
تپتی دھوپ اور جسم پگھلا دینے والی گرمی کے دوران کراچی کے عوام کا بارش کی خواہش کرنا بھی ہر بار کی طرح انھیں مہنگا پڑ گیا۔
آبادی کے لحاظ سے پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی میں جمعے کے روز ہونے والی بارش نے ایک مرتبہ پھر شہری نظام درہم برہم کردیا ہے اور شہریوں کے لیے بُری خبر یہ ہے کہ محکمہ موسمیات نے سنیچر کو آئندہ 24 گھنٹوں میں مزید بارش کی پیشگوئی کر رکھی ہے۔
عمومی طور پر یہ رجحان دیکھا گیا ہے کہ بارش کے بعد سوشل میڈیا پر ایک مخصوص سوندھی خوشبو کا ذکر کیا جاتا ہے۔ موسم کی مناسبت سے بننے والے پکوان کی تصاویر شئیر کی جاتی ہیں اور صارفین کے مزاج میں خوشگوار تبدیلی بھی ان کے پیغامات سے عیاں ہوتی ہے۔
لیکن اس کے برعکس کراچی میں بارش شروع ہوتے ہی شہری یوں تو ابتدا میں خوشی کا اظہار کرتے ہیں مگر جیسے جیسے بارش کے دورانیے میں اضافہ ہوتا ہے ویسے ویسے اس شہر سے تیرتی گاڑیوں کی تصاویر موصول ہونے لگتی ہیں اور گھروں میں داخل ہوتا پانی علاقہ مکینوں پر آزمائش بن جاتا ہے۔
کراچی کے شہری بجلی کی عدم دستیابی پر انتظامیہ کو کوستے دکھائی دیتے ہیں۔
ٹوئٹر پر مینا نامی ایک صارف نے لکھا کہ ’کراچی کے شہری ہونے کی نشانی یہی ہے کہ بارش آنے کے بعد خوشی کے ساتھ ساتھ پریشانی بھی ہوتی ہے۔‘
’تاریخ خود کو دہراتی رہتی ہے‘
موسم کے حوالے سے کراچی کا ذکر عالمی شہ سرخیوں میں بھی ہوتا رہا ہے۔
سنہ 2015 کی شدید گرمی میں ہیٹ ویو کے باعث سینکڑوں شہری جان سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے اور ہزاروں بیمار ہوئے تھے۔
Karachi monsoon, 1955. History keeps repeating itself. pic.twitter.com/R4gfHFJ60b
— Nadeem Farooq Paracha (@NadeemfParacha) July 18, 2020
تاریخ دان اور مصنف ندیم فاروق پراچہ نے لوگوں کو یاد دلایا کہ یہ کوئی نئی ریت نہیں کہ شہر کا بیشتر حصہ زیرِ آب ہے۔
انھوں نے مقامی انگریزی اخبار ڈان کے سنہ 1955 کے ایڈیشن کا ایک صفحہ صارفین کے ساتھ ٹوئٹر پر شئیر کیا جس میں شائع ایک تصویر میں مون سون کی بارش کے بعد پانی میں تیرتی ایک گاڑی کو دیکھا جاسکتا ہے۔
اس تصویر کے ساتھ انھوں نے یہ لکھنا مناسب سمجھا کہ ’تاریخ خود کو دہراتی رہتی ہے۔‘
ندیم فاروق نے بے شک اس بات کا ذکر کیا کہ تاریخ خود کو دہراتی رہتی ہے مگر ماجدہ ملک نامی صارف کے لیے گذشتہ روز کی بارش ان کے گھر پانی کے ساتھ کچھ انوکھا لے آئی۔
ساحل سمندر سے ایک کلومیٹر کی دوری پر رہنے والی رہائشی ماجدہ نے اپنی ٹویٹ میں لکھا کہ ’میرے گھر تو مچھلیوں کی بارش ہوئی۔‘
ایک ویڈیو میں ماجدہ نے صارفین کو اپنے دلچسپ تبصرے سے آگاہ کیا کہ نہ صرف پہلی منزل پر کچھ مچھلیاں پڑی ہیں بلکہ کیمرے کا لینز اپنے باغیچے کی جانب کرتے ہوئے وہاں پڑی مچھلیوں کو بھی دکھایا۔
It rained fish in my house! Can someone explain what is this phenomenon.
For context, I live almost 1 km from Karachi sea! #karachirain pic.twitter.com/kSCGznMGhC— Maya Malik (@MajidaMalik) July 17, 2020
اس تاریخ ساز واقعے پر ماجدہ نے صارفین سے استفسار بھی کیا کہ آیا وہ رونما ہونے والے اس واقعے کو سمجھنے میں ان کی مدد کرسکتے ہیں؟
’آدھا شہر پانی میں، آدھا اندھیرے میں‘
ایسا نہیں ہے کہ صرف بارش کے بعد شہری نظام مفلوج ہونے کا ذکر سوشل میڈیا پر عام ہو جاتا ہے۔ بلکہ اس کے ساتھ انتظامیہ اور حکومت کو کوسنے کی روایت بھی دہرائی جاتی ہے۔
کراچی کے شہری بجلی نہ ہونے کے عمل سے بخوبی واقف ہیں اور گاہے بگاہے سوشل میڈیا پر وہ اس حوالے سے شکایات کرتے دکھائی دیتے ہیں۔ یہاں بجلی فراہم کرنے والی نجی کمپنی کے الیکٹرک کے سربراہ مونس علوی نے 16 جولائی کو یہ تسلیم کیا تھا کہ ’اس میں شک نہیں کہ لوڈ شیڈنگ زیادہ ہور ہی ہے۔‘
ٹوئٹر پر صارفین عوام سے معصومانہ سوالات پوچھتے دکھائی دیے، خاص کر کراچی سے باہر بسنے والے افراد کچھ زیادہ ہی فکر مند دکھائی دیے۔
I’m not really getting this.
Karachi was complaining for weeks for not having any rains and for not having any electricity. After one day of rain, Karachi is crying over the rain, for having no infrastructure and no electricity.
You guys.— Natasha Javed (@natashajaved1) July 18, 2020
نتاشہ جاوید نامی ایک صارف نے اپنی اضطرابی کیفیت کے متعلق لکھا کہ ’بارش نہ ہونے اور بجلی نہ ہونے کی وجہ سے کراچی ہفتوں سے شکایت کرتا رہا۔
’ایک دن کی بارش کے بعد، کراچی اب انفراسٹرکچر نہ ہونے پر رو رہا ہے۔‘
ایک اور بارش، ’انتظامیہ پر تنقید کا ایک اور موقع‘
پاکستان کی معروف اداکارہ مہوش حیات بھی کراچی شہر میں بارش سے پیدا ہونے والی تباہی سے خاصی مایوس نظر آئیں۔
انھوں نے اپنی ٹویٹ میں سندھ حکومت اور ڈی ایچ اے کینٹ بورڈ کو مخاطب کرتے ہوئے لکھا کہ ’کراچی شہر سب سے زیادہ آمدن والا شہر ہے اور یہ جو ہو رہا ہے ہم اس سے کہیں بہتر کے مستحق ہیں۔‘
We get some #karachirain & the 7th largest city in the world grinds to a halt. Roads flood,Cars drown,people get electrocuted,power outages ! SINDH Govt,DHA, Cantt Board.. pls get your act together & resolve this now! We generate the most revenue in the country we deserve better! pic.twitter.com/piLxGK8j9k
— Mehwish Hayat TI (@MehwishHayat) July 17, 2020
اس ٹویٹ کے نیچے مہوش کے بہت سے مداح ان سے اتفاق کرتے دکھائی دیے اور طنزیہ انداز میں یہ کہتے بھی دکھائی دیے کہ پاکستان پیپلز پارٹی کو کچھ مت کہو وہ صرف آخر 12 برس سے زیادہ ہی صوبے میں اقتدار میں رہی ہے۔
سندھ کی حکمراں جماعت پاکستان پیپلز پارٹی اور وفاقی حکومت کی اتحادی جماعت متحدہ قومی موومنٹ پاکستان تنقید کے تابڑ توڑ حملوں کا نشانہ بنی رہیں۔
پاکستان تحریک انصاف کے حامی زیرِ آب کراچی کی تصاویر شیئر کرتے ہوئے صارفین کو چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو کا بارش سے متعلق بیان یاد دلاتے بھی نظر آئے۔
یاد رہے کہ گذشتہ سال ہونے والی بارشوں کے دوران حیدر آباد میں بلاول بھٹو زرداری نے بیان دیا تھا کہ ’ہمیں یہ چیز سمجھنا ہو گی کہ جب بارش آتی ہے تو پانی آتا ہے۔ جب زیادہ بارش آتی ہو تو زیادہ پانی آتا ہے۔‘
Congratulations Pakistan! After decade long “development” PPP has been able to create the largest water park in the world in Karachi! At this point, it only operates seasonlly & features rain water mixed with sewage! Excited to see whats to come next! pic.twitter.com/ZItxQSSaSp
— Ayesha Adil Sheikh (@ayesha_haleem) July 17, 2020
عائشہ حلیم نامی ایک صارف نے طنزیہ انداز میں لکھا کہ ’مبارک ہو پاکستان، ایک دہائی کی طویل ترقی کے بعد پیپلز پارٹی کراچی میں دنیا کا سب سے بڑا واٹر پارک بنانے میں کامیاب رہی ہے۔‘
پاکستان پیپلز پارٹی کے حامیوں کو یہ تنقید ایک پل نہ بھائی وہ نہ صرف یہ موقف پیش کرتے رہے کہ نکاسی کا نظام شہری حکومت کے پاس ہے بلکہ انھوں نے وفاقی حکومت کو بھی اس معملے میں ذمہ دار ٹھرایا۔
ابو نواف نامی صارف نے سیاسی الزام تراشی میں کوئی دلچسپی نہیں لی اور اپنی حالت ذار بیان کرتے ہوئے بس یہ لکھ ڈالا: ’جب بُنیادوں میں ٹیڑھ ہو تو پھر دیواروں کو کیا الزام دینا؟‘
- مرنے سے قبل چند افراد کو اپنے وہ پیارے کیوں دکھائی دیتے ہیں جو پہلے ہی مر چکے ہوتے ہیں؟ قریب المرگ افراد کے تجربات - 18/04/2024
- یوکرین جنگ میں 50 ہزار روسی فوجیوں کی ہلاکت: وہ محاذِ جنگ جہاں روسی فوجی اوسطاً دو ماہ بھی زندہ نہیں رہ پا رہے - 18/04/2024
- دنیا کے دوسرے مصروف ترین دبئی ایئرپورٹ کی کہانی: ’یہاں حالات بدترین نہیں بلکہ خطرناک ہیں، ہمیں جانوروں کی طرح رکھا گیا ہے‘ - 18/04/2024
Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).