پاکستان میں مسخروں کی حکومت


بہرام گور ایران کے ساسانی سلطنت کا پندرہواں بادشاہ تھا، وہ اپنے باپ یزدجرد اول سے بھی زیادہ عیاش، ظالم اور سفاک صفت انسان تھا جس کے عیاشی اور ظلم کے قصے زبان زد عام تھے، ایک رات بادشاہ اپنے دربار میں رات کو مست بیٹھا تھا، اس نے باغ کے سب سے اونچے درخت سے دو الوؤں کے بولنے کی آواز سنی، بادشاہ جاننا چاہتا تھا کہ الو آپس میں کیا گفتگوکر رہے ہی تو بادشاہ نے دربار میں بیٹھے لوگوں سے کہا کسی کو الو کی زبان آتی ہے تو وہ بتائیں کہ آپس میں یہ کیا گفتگوکر رہے ہیں؟

دربار میں ایک مسخرا تھا اس کی کسی بات پر بادشاہ ناراض نہیں ہوتا تھا مسخرے نے کہا عالی جاہ! میں جانتا ہوں اگر جان کی امان پاؤں تو عرض کروں، بہرام گور نے اشارہ کیا بولو یہ الو کیا کہہ رہے تھے؟ مسخرے نے کہا نر الو مادہ الو سے کہہ رہا تھا میرے ساتھ شادی کرلو مادہ الو کہہ رہی تھی ایک شرط پر تمہارے ساتھ شادی کروں گی شرط یہ ہے کہ مہر میں پورا ویرانہ میرے نام کروگے ’اس پر نر الو بولا فکر مت کرو اگر بہرام گور کی بادشا ہت رہی تو پورا ملک ویران ہو جائے گا میں ایک کی جگہ دس ویرانے تمہارے نا م کردوں گا۔

پاکستان میں بھی اس وقت مسخروں کی حکومت ہے، وزیراعظم سے لیکے وزیروں تک سب مسخرے پن اور جگت بازی میں ید طولیٰ رکھتے ہیں۔ یہ لوگوں کی نقل اتارتے ہے، ان کو غلط القاب سے پکارتے ہیں اور اگر آپ ان کی کارکردگی دیکھے تو وہ صفر۔

حکومت کے ایک مسخرے وزیر، وزیر ہوا بازی غلام سرور خان نے قومی اسمبلی کے فلور پر کہا کہ 30 فیصد پائلٹس کے لائسنس جعلی ہیں، انہوں نے کسی انکوائری کے بغیر 262 پائلٹس پر جعلی لائسنس کا الزام لگایا، وفاقی وزیر ہوابازی کی جانب سے پی آئی اے پائلٹس کے مشکوک لائسنسز کے حوالے سے دیے گئے بیان کے بعد امریکا سے لے کر ایتھوپیا تک تقریباً ہر ملک نے پی آئی اے کو بین کر دیا اور پاکستانی پائلٹس کو گراؤنڈ کر دیا اور پاکسستان کو نہ صرف اربوں روپے کا نقصان پہنچایا بلکہ اس سے پاکستان کی پوری دنیا میں جگ ہنسائی ہوئی۔

وزیراعظم صاحب (قئداعظم ثانی) نے وزیر صاحب کے بیان کی حمایت کی اور فرمایا کہ اگر ہم پائلٹوں کے خلاف کیس نہ اٹھاتے تو نہ جانے کتنے لوگوں کا خون ہماری گردن پر ہوتا۔ وزیر موصوف نے ”شاباش“ ملنے کے بعد ایک قدم اور آگے بڑھاتے ہوئے ”مشکوک“ پائلٹس کے خلاف فوجداری مقدمات چلانے کا اعلان بھی کر دیا ہے۔ وزیراعظم صاحب کے بعد ساتھی وزراء اور مشیروں نے اس خودکش حملے کو سچ بولنے سے تشبیھ دی گویا کہ یہیں پاکستان میں گاموں سچار لوگوں کی حکومت آئی ہے۔

اب سول ایویشن اتھارٹی (ادارہ جو پائلٹس کے لائسنس جاری کرتے ہے ) طرف سے دنیا کے مختلف ممالک کو خطوط لکھے جا رہے ہے اور کہا ہے کہ پاکستان میں پائلٹس کا کوئی بھی لائنس جعلی نہیں اور اصل ہے اور فرمایا کہ میڈیا میں اس اشو غلط طریقے سے پیچھ کیا گیا۔ درحقیقت سول ایویشن اتھارٹی کا موقف موصوف وزیر کے بیان کے بالکل متضاد ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ یا تو ادارہ جھوٹ بول رہا ہے یا موصوف وزیر۔

پی آئی اے کو تباہ کرنے کے بعد وزیر موصوف کا اپنی وزارت کی کرسی پر ابھی تک براجمان ہونا وزیراعظم عمران خان کے اس دعویٰ اور عمل کی نفی کرتا ہے جس ہیں وہ ذمہ داروں کو اپنے عہدوں سے برطرف کرنے کا پرچار کرتے تھے۔

پاکستان تحریک انصاف کی حکومت میں اب تک تقریباً ہر ادارہ تباہی کی طرف گامزن ہے، پی آئی اے تباہ، ریلوے تباہ، ایف بی آر تباہ، پیٹرول، آٹا، چینی، دواؤں کا بحران۔ حکومت ایک سے ایک بحران کے اندر پھنسی یوئی ہے اور درحقیقت یہ ان کی خود کی نالائقی کا صلہ ہیں۔ عمران خان اور مسخرے وزراء کے حکومت کی کاکردگی اگر اس طرح رہی تو پاکستان کا ہر ادراہ ویران اور تباہ ہو جائے گا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
1 Comment (Email address is not required)
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments