زندگی کے ہر لمحے سے خوشی کیسے نچوڑی جائے؟


No rewinds, no replays: ایک خوبصورت جملہ سوشل میڈیا پر نگاہ سے گزرا تو سوچا کہ لمحۂ موجود کی اہمیت پر مزید کچھ لکھا جائے۔ جو وقت جاری ہے یا گزر چکا ہے، وہ واپس نہ آئے گا۔ یہی وجہ ہے کہ موجودہ وقت سے ہر ممکنہ حد تک خوشی کشید کرنے پر زور دیا جاتا ہے۔

بعض اوقات ہم کسی پریشانی کی وجہ سے موجودہ وقت سے درست طور پر لطف اندوز نہیں ہو پاتے۔ باہر باغ و بہار ہو، پھول کھلے ہوں، یا بارش کے ساتھ خنک اور خوشگوار ہوا چل رہی ہو لیکن ہمارے اندر آندھی طوفان یا خزاں کا دور دورہ ہو تو باہر کے حسن و لطافت کا طبیعت پر کچھ خاص اثر نہیں ہوتا۔ اسی طرح باہر کی محفل اندر کی تنہائی کو کم نہیں کر پاتی۔ اس کی وجہ یہی ہے کہ ہمیں اندر کی کیفیت کو بیرونی اور موجودہ کیفیت سے ہم آہنگ کرنا نہیں آتا۔

اندر اور باہر کے موسم کی ایک دوسرے سے ہم آہنگی اور لمحۂ موجود سے خوشی کشید کرنا، ممکن ہے کچھ قارئین کو یہ دونوں باتیں مختلف لگیں لیکن یہ ایک دوسرے سے منسلک ہیں۔ جب آپ صرف موجودہ وقت میں رہنا اور جینا سیکھیں گے تبھی تو اردگرد کے حسن سے لطف اندوز ہو سکیں گے۔ اگرچہ یہ مشکل اور کچھ لوگوں کے لئے شاید بہت مشکل ہے اور اس کے لئے صبر و برداشت، نفسیات کا شعور و تجربہ، اور اپنے روئیے کو بہتر اور درست کرنے کی صلاحیت کا ہونا ضروری ہے، تاہم یہ ممکن ہے۔

شاید اس کے لئے تھوڑا بے حس اور ڈھیٹ ہونا بھی ضروری ہے۔ لیکن اپنی زندگی اور ذات کی تسکین و راحت کے لئے تھوڑی بے حسی اور ڈھٹائی میں کوئی حرج نہیں جو بے ضرر ہو۔ یہاں یہ بھی واضح کر دوں کہ اس کا مطلب زندگی کے حالات و واقعات اور مسائل کو نظرانداز کرنا ہرگز نہیں۔ مقصد صرف یہ ہے کہ خوشی اور لطف کا کوئی لمحہ اس لئے ضائع نہ ہو کہ آپ کے ذہن پر کوئی مسئلہ یا پریشانی سوار ہے۔

کوئی ایسا وقت یاد کریں جب گھر میں یا باہر عزیز و اقارب کے ساتھ گھومتے ہوئے، کسی خوبصورت منظر یا ماحول سے، پسندیدہ کھانے، یا موسم کے حسن سے لطف اندوز ہونے کی بجائے آپ کسی الجھن میں مبتلا ہوں۔ ایسی الجھن نے یقیناً اس لمحے اور ماحول کی خوشی اور لطف کو غارت کر دیا یا کم از کم متاؑثر ضرور کیا ہو گا۔ کبھی ایسا ہوا ہے کہ ایک بڑے ریسٹورینٹ میں دوستوں یا سہیلیوں کے ساتھ کھانا کھاتے ہوئے آپ کے ذہن پر بل ادا کرنے کی فکر سوار ہو کیونکہ آپ کی جیب میں رقم کم ہے؟

ظاہر ہے یہ عزت کا معاملہ ہوتا ہے۔ جب آپ کو بل اور پیسوں کی فکر ستا رہی ہو تو شاید پسندیدہ ڈش میں بھی آپ کو لذت نہ ملے۔ گویا فکر و پریشانی نے آپ سے خوبصورت لمحات کی مسرت چھین لی۔ سو ایسی صورت حال سے بچنے اور خوش کن لمحات سے صحیح معنوں میں محظوظ ہونے کے لئے جانے سے پہلے ہی مناسب انتظام کر لیں۔ بصورت دیگر باہر کھانے کے لئے صرف اس وقت جائیں جب جیب میں معقول رقم ہو۔ ورنہ نہ کھانے کا لطف آئے گا اور نہ صحبت کا۔

موسم کی بات کریں تو بارش عموماً محبوب یا محبوبہ کی یاد دلاتی ہے۔ تب اس کی جدائی کا غم ہمارے اندر بارش برسانے لگتا ہے۔ باہر پھول کھلے ہوتے ہیں لیکن ہمارا دل مرجھایا ہوتا ہے۔ اسی طرح رنگ و نور کے سیلاب میں بھی ہم خود کو تنہا محسوس کرتے ہیں کیونکہ ہمیں کوئی ساتھی یا شریک میسر نہیں ہوتا۔ ہم خود کہیں اور اور ہمارا دل و ذہن کہیں اور ہوتا ہے۔ زندگی کے خوشیوں سے خالی ہونے کی ایک بڑی وجہ یہی ہے کہ ہم خوشی کو تلاش اور اسے محسوس نہیں کر پاتے۔ ہم خوشی کو عین اسی وقت محسوس کرنا اور اپنے اندر اتارنا سیکھ لیں تو خوشیوں اور راحت و اطمینان کی کمی کا شکوہ کم ہو جائے۔

اندر کی کیفیت اور ماحول کو بیرونی کیفیت و ماحول سے ہم آہنگ کر کے خوشگوار بنا لینا ہی وہ فن ہے جو ہمیں لمحاتی ہی سہی لیکن کیف و سرور سے اس طرح ہمکنار کر سکتا ہے کہ گویا پریشانیوں اور مسائل میں وقفہ آ جائے۔ ہمیں اس وقفے کو دوبارہ تازہ دم ہونے اور نئی توانائی حاصل کرنے کے لئے استعمال کرنا چاہیے۔ کیا پتہ حالات و واقعات کا رخ موڑنے کا کوئی نیا طریقہ اور راستہ سمجھ میں آ جائے اور تخیل کا کوئی نیا دریچہ کھل جائے۔

تو جب کبھی تازہ ہوا کا کوئی جھونکا یا بارش کا کوئی قطرہ آپ کو چھو جائے تو اسے خود میں جذب کر لیجیے ؛ کوئی خوبصورت آواز، کوئی نغمہ، رنگ، خوشبو، یا روشنی آپ کو بلائے تو کچھ وقت کے لئے سب باتیں بھول کر اپنی ذات کو اس کے سپرد کر دیجئے۔ کیا پتہ اس سے مل کر آپ کی اپنی ذات کا کوئی نیا پہلو دریافت ہو جائے۔ وہ نغمہ، وہ رنگ، وہ خوشبو، وہ روشنی آپ کو کوئی ایسی مسرت دے جائے جس کی حسین یاد حال کے ساتھ ساتھ آپ کے مستقبل کو بھی مہکاتی رہی۔ جانے ایسے لمحات دوبارہ کب میسر آئیں! کیونکہ وقت کے پردے پر چلتی فلم میں جو گزر گیا، وہ گزر گیا؛ نو ریوائینڈ، نو ری پلے!


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments