تحریک لبیک یا رسول اللہ کے اشرف جلالی 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل منتقل
صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور کی ایک مقامی عدالت نے تحریک لبیک کے اپنے ہی دھڑے کے سربراہ ڈاکٹر اشرف آصف جلالی کو 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا ہے۔
مقامی پولیس کے مطابق ملزم کے خلاف تھانہ سمن آباد میں مقدس مذہبی شخصیات کی مبینہ توہین کے الزام میں گذشتہ ماہ کی 18 تاریخ کو مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
مقامی پولیس کے مطابق مقدمے کے اندراج کے بعد ایف آئی ار کو سیل کر دیا گیا تھا۔ پولیس نے ملزم ڈاکٹر اشرف آصف جلالی کو گذشتہ روز تفتیش کے سلسلے میں حراست میں لیا تھا۔
گذشتہ ماہ ڈاکٹر اشرف جلالی کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تھی جس میں وہ ایک مذہبی مسئلے پر گفتگو کرتے پائے گئے۔ ان کی جانب اِس مذہبی مسئلے کی تشریح کے حوالے سے کیے جانے والے دعووں پر ایک مسئلہ کھڑا ہو گیا تھا اور بہت سی مذہبی شخصیات نے قانون نافذ کرنے والے اداروں سے اس پر نوٹس لینے کا مطالبہ کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیے
تحریک لبیک یا رسول اللہ کے نام پر جھگڑا
لاہور میں تحریک لبیک یارسول اللہ کا دھرنا ختم
اسلام آباد دھرنا: ’کیا ہم آپ کے ساتھ نہیں ہیں؟’
مذہبی طبقوں کی جانب سے کہا گیا تھے کہ اشرف جلالی کی ویڈیو نے ان کے مذہبی جذبات مجروح کیے ہیں اور مقدس شخصیات کی توہین کی ہے۔
منگل کے روز پولیس نے انھیں سخت سکیورٹی میں ماڈل ٹاون کچہری میں پیش کیا۔ اس مقدمے کے تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ ملزم سے اس مقدمے کے حوالے سے تفتیش مکمل کر لی گئی ہے اور اب ملزم تفتیش کے سلسلے میں پولیس کو مطلوب نہیں ہے۔
مقامی پولیس کا کہناہے کہ مقدمے کی تفتیش کے دوران ملزم کے قبضے سے مبینہ طور پر مذہبی شخصیات کی توہین سے متعلق ویڈیو بھی برآمد کر لی گئی ہے۔
سماعت کے دوران ملزم کے وکیل بھی کمرہ عدالت میں موجود تھے اور اُنھوں نے پولیس کے ان تمام دعووں کی تردید کی ہے۔ عدالت نے پولیس کو حکم دیا ہے کہ وہ ملزم کو چار اگست کو دوبارہ عدالت میں پیش کریں۔
تحریک لبیک کے رہنما خادم حسین رضوی اور ڈاکٹر آصف جلالی کے درمیان اختلافات پارٹی قیادت حاصل کرنے کی بنیاد پر ہوئے تھے جس کے بعد ڈاکٹر آصف علی جلالی نے اپنا ‘تحریک لبیک یا رسول اللہ’ نام سے الگ گروپ بنا لیا تھا۔
پاکستان کے صوبہ پنجاب کے دارالحکومت میں لاہور میں ایک ہفتے سے جاری مذہبی اور سیاسی جماعت تحریک لبیک یارسول اللہ کے ایک دھڑے کا دھرنا حکومت کے ساتھ کامیاب مذاکرات کے بعد ختم ہوگیا ہے۔
سنہ 2017 کے اختتام پر تحریک لبیک کے دونوں دھڑوں نے ’ختم نبوت‘ کے معاملے پر الگ الگ دھرنا دیا تھا۔ اشرف جلالی کی سربراہی میں تحریک لبیک کے دھڑے نے صوبائی دارالحکومت لاہور میں سات روزہ دھرنا دیا تھا اور اس وقت کے پاکستام مسلم لیگ نواز کے صوبائی اور وفاقی وزرا کے ساتھ کامیاب مذاکرات کے بعد اس دھرنے کا خاتمہ کیا تھا۔
جبکہ خادم حسین رضوی کی سربراہی میں تحریک لبیک کے دوسرے دھڑے نے اسلام آباد اور راولپنڈی کے سنگم فیض آباد پر دھرنا دیا تھا۔ اس موقع پر پولیس اور مظاہرین کے درمیان ہونے والی جھڑپوں میں کئی افراد زخمی بھی ہوئے تھے۔ اس دھرنے کے حوالے سے سپریم کورٹ میں ہونے والے کیس کا فیصلہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کیا تھا اور بعدازاں انھوں نے دعویٰ کیا تھا کہ ان کے خلاف صدارتی ریفرنس یہ فیصلہ دینے کی وجہ سے بنایا گیا تھا۔
- مرنے سے قبل چند افراد کو اپنے وہ پیارے کیوں دکھائی دیتے ہیں جو پہلے ہی مر چکے ہوتے ہیں؟ قریب المرگ افراد کے تجربات - 18/04/2024
- یوکرین جنگ میں 50 ہزار روسی فوجیوں کی ہلاکت: وہ محاذِ جنگ جہاں روسی فوجی اوسطاً دو ماہ بھی زندہ نہیں رہ پا رہے - 18/04/2024
- دنیا کے دوسرے مصروف ترین دبئی ایئرپورٹ کی کہانی: ’یہاں حالات بدترین نہیں بلکہ خطرناک ہیں، ہمیں جانوروں کی طرح رکھا گیا ہے‘ - 18/04/2024
Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).