وقاریونس: ہم پر بھروسہ رکھیے، مایوس نہیں کریں گے


waqar

پاکستانی کرکٹ ٹیم کے بولنگ کوچ وقار یونس کو امید ہے کہ انگلینڈ کے خلاف ٹیسٹ سیریز شروع ہونے تک ان کے بولر اس پوزیشن میں آجائیں گے کہ میزبان ٹیم کو چیلنج کرسکیں۔

اپنے دور کے تیز رفتار فاسٹ بولر کا یہ بھی کہنا ہے کہ انگلینڈ میں پاکستانی ٹیم نے ہمیشہ اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے اور وہ پاکستانی شائقین سے یہی کہیں گے کہ ہم سے امید نہ چھوڑیے، بھروسہ رکھیے ہم آپ کو مایوس نہیں کریں گے۔

پاکستان کا 29 رکنی سکواڈ اس وقت انگلینڈ میں ٹیسٹ اور ٹی ٹوئنٹی سیریز کی تیاری میں مصروف ہے۔ پاکستان اور انگلینڈ کے درمیان تین ٹیسٹ میچوں کی سیریز کا پہلا میچ پانچ اگست سے اولڈ ٹریفرڈ مانچسٹر میں کھیلا جائے گا۔

عامر ہی کیوں؟ نئے بولر پر اعتماد کیوں نہیں؟

عامر

وقار یونس سے منگل کے روز ہونے والی وڈیو لنک میڈیا ٹاک میں زیادہ تر سوالات فاسٹ بولر محمد عامر کو انگلینڈ طلب کیے جانے سے متعلق تھے جن میں انہیں یہ یاد دلایا گیا کہ گذشتہ سال آسٹریلیا کے خلاف ٹیسٹ سیریز سے قبل جب محمد عامر نے اچانک ٹیسٹ کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کیا تھا تو آپ اور مصباح الحق نے ان پر سخت تنقید کی تھی۔

وقاریونس کہتے ہیں′یقیناً محمد عامر نےاس وقت ٹیسٹ کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کر کے ٹیم کو مشکل میں ڈال دیا تھا اسی وجہ سے ان پر تنقید بھی ہوئی تھی لیکن اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ کسی پر کرکٹ کے دروازے بند کردیے جائیں۔ وہ ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی ٹیموں کا حصہ ہیں۔‘

وقاریونس اس تاثر سے اتفاق نہیں کرتے کہ محمد عامر کو انگلینڈ بلانے سے کسی نوجوان فاسٹ بولر کی حق تلفی ہوگی۔

′محمد عامر کا تجربہ اتنا ہے کہ نوجوان فاسٹ بولر ان سے بہت کچھ سیکھ سکتے ہیں۔ اگر وہ اچھی کارکردگی دکھاتے ہیں پاکستان کو جتواتے ہیں تو ہمیں انہیں ضرور سلیکٹ کرنا چاہیے اور یہ دیکھنا چاہیے کہ ملک کے لیے کیا بہتر ہے۔ محمد عامر ہوں یا کوئی اور کوئی بھی کھلاڑی ناگزیر نہیں۔ جو بھی بولر پرفارم کررہا ہوگا وہ کھیلے گا۔′

اظہرعلی اور اسد شفیق کا تجربہ

وقاریونس کا کہنا ہے ′انگلینڈ کو یقیناً ہوم ایڈوانٹج حاصل ہے لیکن پاکستانی ٹیم کے پاس بھی بہت آپشنز موجود ہیں۔ ابھی کافی وقت ہے کہ ہم اپنے مختلف آپشنز کا جائزہ لیں جس کے بعد ہی پلیئنگ الیون تشکیل دی جائے گی اگر ضرورت پڑی تو دو سپنر بھی کھلائے جاسکتے ہیں، سارا دارو مدار پچ اور کنڈیشنز پر ہوگا۔ جہاں تک بیٹنگ لائن کا تعلق ہے تو اظہرعلی اور اسد شفیق اس سے قبل بھی انگلینڈ کے دورے کرچکے ہیں اور یہ دونوں تجربہ کار ہیں امید ہے کہ وہ اپنے تجربے کو بروئے کار لائیں گے۔ ٹیم میں نوجوان کرکٹرز بھی موجود ہیں اور ماضی میں پاکستان کی متعدد اہم فتوحات میں نوجواان کرکٹرز کی اچھی کارکردگی نے اہم کردار ادا کیا ہے۔′

بڑی تعداد میں فاسٹ بولروں سے ٹیم کو فائدہ

وقاریونس اس وقت بڑی تعداد میں فاسٹ بولرز کی موجودگی کو پاکستانی کرکٹ کی خوش قسمتی سے تعبیر کرتے ہیں۔

′ایسا پہلے کبھی نہیں ہوا کہ بیک وقت اتنے سارے فاسٹ بولر موجود ہوں اور شاید آئندہ بھی ایسا نہ ہو۔ زیادہ فاسٹ بولرز کے درمیان آپس کا مقابلہ ٹیم کے لیے فائدہ مند ثابت ہوتا ہے جیسا کہ میرے زمانے میں وسیم اکرم اور میرے اور شعیب اختر کے درمیان مقابلہ رہتا تھا تو اس سے پاکستانی ٹیم کو فائدہ پہنچتا تھا۔ ہمارے پاس جو بولر ہیں ان سے ہمیں یہ پتہ چل جائے گا کہ مستقبل میں کون کس طرح ٹیم کے کام آسکتا ہے اور کس بولر پر کس طرح کام کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ آنے والے دنوں میں پاکستان کو بہت اہم انٹرنیشنل کرکٹ کھیلنی ہے۔ نوجوان بولرز نسیم شاہ اور شاہین آفریدی میں سیکھنے کی جستجو موجود ہے۔ ان کے پاس سپیڈ تو پہلے ہی سے موجود ہے انہیں وکٹیں لینے کا فن بھی آچکا ہے۔′

تھوک کے بغیر گیند چمکانا

وقاریونس تسلیم کرتے ہیں کہ تھوک کے بغیر گیند چمکانے کے بارے میں ان کے ذہن میں کافی شکوک وشبہات تھے تاہم وہ اب دور ہوگئے ہیں۔

′پہلے میرا خیال یہی تھا کہ تھوک کے بغیر گیند چمکانا مشکل ہوگا کیونکہ یہ ایک پرانی عادت بھی ہے کہ کھلاڑی گیند چمکانے کے لیے تھوک کا استعمال کرتے ہیں اس سے بچنا ممکن نہیں جیسا کہ انگلینڈ اور ویسٹ انڈیز کی سیریز میں ایک کھلاڑی کے ساتھ یہ مسئلہ ہوا لیکن یہ سیریز دیکھ کر مجھے ایسا لگا کہ نارمل کرکٹ ہورہی ہے۔‘

گیند کا بھی فرق ہوتا ہے۔ ڈیوک کی گیند بہت سخت ہوتی ہے جسے پسینے سے بھی چمکایا جاسکتا ے۔ انگلینڈ اور ویسٹ انڈیز میں پچز سلو ہیں لیکن اس کے باوجود گیند سوئنگ اورسیم ہوا ہے اور کسی بھی بولر نے شکایت نہیں کی ہے۔ دیکھنا یہ ہے کہ تھوک کے بغیر گیند چمکانے کا عمل کتنے عرصے جاری رہتا ہے ۔ امید ہے صورتحال جلد نارمل ہوجائے گی ′۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32298 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp