کلبھوشن جادھو: حکومت پاکستان کی مبینہ انڈین جاسوس کی سزا پر نظر ثانی کی اپیل کی پیروی کرنے کے لیے عدالت سے وکیل مقرر کرنے کی استدعا


کلبھوشن جادھو

پاکستان نے کلبھوشن جادھو کو جاسوسی کے الزام میں سزائے موت سنائی تھی

پاکستان کی وزارت قانون و انصاف اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دی ہے کہ زیر حراست مبینہ انڈین جاسوس کلبھوشن جادھو کی اپنی سزا کے خلاف نظرثانی اپیل کی پیروی کے لیے وکیل مقرر کیا جائے تاکہ عالمی عدالت انصاف کے فیصلے پر عمل درآمد کرنے میں حکومت اپنی ذمہ داری پوری کر سکے۔

بدھ کے روز اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر ہونے والی درخواست جادھو کو فوجی عدالت سے ملنے والی سزا کے حوالے سے فئیر ٹرائل کے تقاضے پورے کرنے کے لیے اس ضمن میں جاری کیے گئے صدارتی آرڈیننس کے تحت دائر کی گئی ہے۔

نامہ نگار شہزاد ملک کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں سیکرٹری وزارت قانون کی طرف سے دائر کردہ درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ مبینہ انڈین جاسوس کلبھوشن جادھو کی اپنی سزا کے حوالے سے نظر ثانی اپیل دائر کرنے سے انکار اور انڈین حکومت کا پاکستان کی جانب سے نظر ثانی اپیل کی سہولت کا ابھی تک فائدہ اٹھانے سے گریز کے بعد حکومت نے یہ درخواست دی ہے۔

واضح رہے کہ پاکستانی حکومت نے عالمی عدالت انصاف کے احکامات کی روشنی میں پاکستان میں موجود انڈین ہائی کمیشن کے چند سفارت کاروں کی مبینہ جاسوس کلبھوشن جادھو کے ساتھ 15 جولائی کو ملاقات کروانے کا انتظام کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیے

کلبھوشن جادھو: ’انڈین سفارتکاروں نے بات ہی نہیں کرنی تھی تو رسائی کیوں مانگی‘

کلبھوشن جادھو کا سزا کے خلاف نظر ثانی کی درخواست دائر کرنے سے انکار

جاسوسی کا الزام: پاکستانی سفارتی عملے کے اراکین کو انڈیا چھوڑنے کا حکم

یہ ملاقات کہاں پر ہوئی اس بارے میں تو کچھ نہیں بتایا گیا تھا لیکن اس ملاقات کے بعد پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ ‘انڈین سفارتکاروں نے کلبھوشن تک رسائی کے بجائے راہ فرار اختیار کیا اور انڈیا کی اس معاملے میں بدنیتی سامنے آگئی ہے اور وہ یہ قونصلر رسائی ہی نہیں چاہتے تھے۔’

اسلام آباد ہائی کورٹ

وزارت قانون کی جانب سے دائر کردہ درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ عدالت ایک وکیل مقرر کرے جو عالمی عدالت انصاف کے فیصلے کے مطابق کلبھوشن یادیو کو فوجی عدالت سے سنائی جانے والی سزا کے فیصلے کے حوالے سے نظر ثانی اور فیصلے پر دوبارہ غور کرنے کی درخواست کی پیروی کرے۔

وزارت قانون کی طرف سے دائر کی جانے والی اس درخواست میں جج ایڈووکیٹ جنرل برانچ جی ایچ کیو اور وزارت دفاع کو فریق بنایا گیا ہے۔ درخواست میں اس بات کا بھی ذکر کیا گیا ہے کہ مجرم کلبھوشن جادھو کے پاس ذرائع موجود نہیں ہیں کہ وہ خود سے وکیل کر لیں۔

اس درخواست میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ مجرم کو اس حوالے سے اپنے ملک انڈیا کی مدد درکار ہونا ضروری ہے لیکن پاکستان میں انڈین ہائی کمیشن کی جانب سے صدارتی آرڈیننس کے تحت نظر ثانی اپیل دائر کرنے کی سہولت سے ابھی تک فائدہ نہیں اُٹھایا گیا۔

پاکستان کے دفترِ خارجہ کے مطابق ملک میں زیر حراست مبینہ انڈین جاسوس کلبھوشن جادھو کو 15 جولائی کو دوسری مرتبہ قونصلر رسائی دی گئی تھی۔

انڈین حکام نے اس سے قبل گذشتہ برس ستمبر میں بھی کلبھوشن جادھو سے ملاقات کی تھی جبکہ 2017 میں کلبھوشن کے اہلخانہ بھی ان سے مل چکے ہیں۔

کلبھوشن یادیو

کلبھوشن پہلے بھارتی جاسوس تھے جو بلوچستان سے گرفتار ہوئے

کلبھوشن جادھو کی سزا اور انڈیا کی اپیل

مارچ 2016 میں کلبھوشن جادھو کو بلوچستان سے پاکستان میں مبینہ طور پر دہشت گردی پھیلانے کے الزام میں گرفتار کیا اور پاکستان کی ایک فوجی عدالت نے اپریل 2017 میں کلبھوشن جادھو کو جاسوسی، تخریب کاری اور دہشت گردی کے الزامات میں موت کی سزا سنائی تھی۔

اس فیصلے کے خلاف انڈیا نے مئی 2017 میں عالمی عدالت انصاف کا دورازہ کھٹکھٹایا تھا اور استدعا کی تھی کہ کلبھوشن کی سزا معطل کرکے ان کی رہائی کا حکم دیا جائے۔

عالمی عدالت نے انڈیا کی یہ اپیل مسترد کر دی تھی تاہم پاکستان کو حکم دیا تھا کہ وہ ملزم کو قونصلر تک رسائی دے اور ان کی سزایے موت پر نظرِ ثانی کرے۔

کلبھوشن جادھو کے بارے میں پاکستان کا دعوی ہے کہ وہ انڈین بحریہ کے حاضر سروس آفسر ہیں جنھیں سنہ 2016 میں پاکستان کے صوبے بلوچستان سے گرفتار کیا گیا تھا۔

پاکستان ایک عرصے سے بلوچستان میں بلوچ علیحدگی پسند عناصر کی پشت پناہی کرنے کا الزام انڈیا پر عائد کرتا رہا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32493 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp