کورونا وائرس: کیا لاک ڈاؤن کے دوران آپ نے بھی چائے بسکٹ، کتابوں اور ہوم ڈیلیوری پر اضافی خرچہ کیا؟


چائے بسکٹ

کیا لاک ڈاؤن میں آپ بھی زیادہ مقدار میں چائے اور بسکٹ نوش کر رہے ہیں؟ کورونا وائرس کی وبا کے دوران گھروں میں محدود ہو جانے پر دن میں پی جانے والی چائے کی پیالیوں میں پاکستان اور انڈیا ہی نہیں دنیا بھر میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔

کیا آپ جانتے ہیں وبا کے دوران اور کون سی چیزوں میں لوگوں کا رجحان بڑھا اور کم ہوا ہے؟

وبا کے دوران گھروں سے کام کرنے والے افراد میں چائے، کافی اور اس کے ساتھ بسکٹ کھانے اور کتابیں پڑھنے میں دلچسپی میں بھی اضافہ ہوا ہے۔

برطانیہ میں مارکیٹ ریسرچ کمپنی کینٹر کا کہنا ہے کہ گذشتہ تین ماہ کے دوران برطانیہ میں چائے اور کافی پر اضافی 2.4 کروڑ پاؤنڈ اور بسکٹ پر اضافی 1.9 کروڑ پاؤنڈ خرچ ہوئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

اگر اکثریت گھروں سے کام کرنے لگی تو شہر کیسے لگیں گے؟

پاکستان میں وبا کے دنوں میں کون گھر سے کام کر سکتا ہے؟

لاک ڈاؤن میں پانی پوری کے خواب کیسے پورے ہوسکتے ہیں

کمپنی کا یہ بھی کہنا ہے کہ بارہ جولائی تک گذشتہ بارہ ہفتوں میں برطانیہ میں 31.6 ارب پاؤنڈ کی روز مرہ کی کھانے پینے کی اشیا خریدے جانے کا ریکارڈ قائم ہوا۔

اس کے ساتھ ہی پبلشنگ کمپنی بلومزبری کا کہنا ہے کہ برطانیہ میں لاک ڈاؤن کے دوران لوگ خوب کتابیں بھی پڑھ رہے ہیں۔ ان کی کتابوں کی فروخت میں اضافہ سامنے آیا ہے۔

رینی ایڈو

آن لائن ڈلیوری کا سیلاب

مارکیٹ ریسرچ کمپنی کینٹر میں ریٹیل اینڈ کنزیومر انسائٹ کے سربراہ فریزر میک کیوٹ نے بتایا کہ بہت سے لوگوں کو گھر سے کام کرنا سستا نہیں مہنگا پڑ رہا ہے۔ کمپنی کا دعویٰ ہے کہ روز مرہ کھانے پینے کی اشیا کی خریداری میں لاک ڈاؤن کے دوران 16.9 فیصد اضافہ ہوا ہے جو کہ سنہ 1994 سے اب تک کی سب سے بلند شرح ہے۔

زیادہ سے زیادہ لوگوں میں آن لائن خریداری کا رجحان فروغ پا رہا ہے۔ مارچ تک خریداری کا 7.4 فیصد حصہ گھروں پر ڈیلوری کے ذریعہ پہنچا کرتا تھا لیکن اب یہی ڈیلوری 13 فیصد تک پہنچ گئی ہے۔

حالانکہ برطانیہ میں لاک ڈاوٴن میں اب نرمی کر دی گئی ہے لیکن ابھی بھی پانچ میں سے ایک گھر میں آن لائن ڈیلوری کو ترجیح دی جا رہی ہے۔

میک کیوٹ نے بتایا کہ شراب خانوں اور ریستوران کے کھولے جانے کے باوجود آدھے سے زیادہ گاہکوں کا کہنا ہے کہ وہ اب بھی ان مقامات پر جانے میں محفوظ محسوس نہیں کرتے ہیں۔ نتیجتاً باہر جا کر کھانے پینے کے بجائے لوگ تمام اشیا گھر لے جا کر یا گھر پر ڈیلیور کروا کر استعمال کر رہے ہیں۔

کتابیں پڑھنے کے رجحان میں اضافہ

عورت کتاب پڑھتے ہوئے

بلومزبری پبلشرز کا کہنا ہے کہ لاک ڈاؤن کے درمیان زیادہ کتابیں بھی پڑھی جا رہی ہیں۔ کمپنی میں گاہکوں پر نظر رکھنے والے شعبے کا کہنا ہے کہ گذشتہ برس کے مقابلے ان کی فروخت میں اضافہ ہوا ہے اور آمدنی میں 28 فیصد کا اضافہ سامنے آیا ہے۔

کمپنی کا کہنا ہے کہ خاص طور پر مئی اور جون میں ہونے والی فروخت توقع سے کہیں زیادہ تھی۔

اس درمیان بچوں اور بڑوں میں مقبول مصنفہ جے کے رولنگ کی کتاب ہیری پوٹر اور حال ہی میں امریکہ سے شروع ہونے والی مہم ’بلیک لائوز میٹر‘ سے متعلق کتابیں خوب پڑھی جا رہی ہیں۔

لاک ڈاؤن سے پہلے جیسا رویہ

کینٹر کے مطابق گذشتہ چار ہفتوں میں لوگوں کے رویے میں دوبارہ وہی بات دیکھی گئی ہے جو لاک ڈاؤن سے پہلے تھی۔ لوگ دوبارہ ملنے والی آزادی کو پسند کر رہے ہیں اور دکانوں پر خریداری کے لیے واپس لوٹ رہے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ یہ اس بات کے شواہد ہیں کہ عوام اب پہلے سے زیادہ پر اعتماد ہے اور آنے والے دنوں میں خریداری کے بارے میں ان کی ہمت اور بڑھے گی۔

میک کیوٹ نے کہا کہ گھروں کے پاس چھوٹی چھوٹی دکانوں سے لوگوں کو لاک ڈاؤن کے درمیان بہت مدد ملی۔ ان دکانوں پر برطانیہ میں وبا کے عروج کے دوران جتنے لوگ پہنچ رہے تھے اب ان کے مقابلے میں تقریباً 26 لاکھ لوگ کم جا رہے ہیں۔

اب لوگ بڑے سٹورز تک جانے کی ہمت دکھا رہے ہیں جو کہ گھروں سے عام طور پر تھوڑا دور ہوتے ہیں۔

میک کیوٹ نے بتایا کہ ’لاک ڈاؤن میں نرمی اور پھر غیر ضروری اشیا کی دکانیں کھولے جانے کے بعد گاہکوں میں دوبارہ وہی رویہ نظر آنا شروع ہو گیا ہے جیسا لاک ڈاؤن سے پہلے تھا۔‘

ان کا کہنا ہے کہ ملک آہستہ آہستہ معمول پر لوٹتا نظر آ رہا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32506 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp