ذوالحج کے چاند پر تنازع: پاکستان میں رویت ہلال کمیٹی کی جانب سے ذوالحج کے چاند کے اعلان کے بعد بحث اور تنقید


ایسا کم ہی ہوتا ہے کہ لوگ خاص کر مخالفین بھی کسی سیاستدان سے کہیں کہ آپ ٹھیک کہہ رہے تھے۔ کیا آپ نے کبھی ایسا سنا ہے؟ اگر نہیں تو بھی کوئی بات نہیں کیونکہ یہ کہانی کچھ ایسی ہی ہے۔

پاکستان کی رویت ہلال کمیٹی نے بدھ کی رات ذوالحج کے چاند کا اعلان کیا تھا۔

دوسری جانب بدھ کی رات چاند نظر آنے پر پاکستان کے وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی چوہدری فواد حسین نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر بدھ کی رات نظر آنے والے چاند کی ایک تصویر شیئر کی اور ساتھ لکھا ’کیا یہ پہلی کا چاند ہے؟ کیا سورج کے غروب ہونے کے بعد اتنی دیر چاند سر آسماں رہتا ہے؟ عوام خود فیصلہ کر لیں۔۔۔‘

یاد رہے کہ جون کی 15 تاریخ کو فواد چوہدری نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اعلان کر دیا تھا کہ وزارتِ سائنس و ٹیکنالوجی کے کیلنڈر کے مطابق عیدالاضحیٰ 31 جولائی 2020 بروز جمعہ ہو گی۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ 21 جولائی کو ذوالحج کا چاند کراچی اور اس کے ارد گرد علاقوں میں دوربین سے جبکہ کئی علاقوں میں صرف آنکھ کی مدد سے بھی دیکھا جا سکے گا۔

بدھ کو رویت ہلال کے اعلان اور چوہدری فواد کی ٹویٹ کے بعد پاکستان میں ایک مرتبہ پھر زبردست بحث کا سلسلہ شروع ہوگیا۔

صارف خالد منیر بھی اُن میں سے ایک تھے۔ انہوں نے چوہدری فواد حسین کو ٹیگ کرتے ہوئے لکھا تھا کہ ’سات بج کر اڑتالیس منٹ ہو چکے ہیں اور وہ اب بھی آسمان پر ہے۔ فواد چوہدری ٹھیک کہہ رہے تھے۔‘

یہ بھی پڑھیے

’عیدالاضحیٰ تو ذوالحج میں ہوتی تھی، لگتا ہے تبدیلی آئی ہے‘

’مفتی منیب الرحمٰن کون ہوتے ہیں کسی کا ایمان پرکھنے والے؟‘

مفتی منیب: میرے چاند کو کچھ نہ کہو

کیا وزارت سائنس پاکستان کو ایک عید دے سکے گی؟

فواد چوہدری

صحافی سید علی حیدر نے چوہدری فواد کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ ’یہ بلکل پہلی کا چاند نہیں ہے۔‘

آسیہ اسحاق کی ٹویٹ نے بات کو اور آگے بڑھایا اور انہوں نے رویت ہلال کمیٹی کے چیئرمین مفتی منیب کو ٹیگ کرتے ہوئے لکھا ’بصد احترام، آج 22 جولائی 2020، بمطابق 30 ذیقعدہ بوقت رات 8 بجے یہ یکم ذی الحجہ کا چاند نہیں بلکہ دوسری تاریخ کا چاند ہے جو ایک گھنٹہ گزر جانے کے بعد بھی کراچی میں واضح طور پر دیکھا جاسکتا ہے!‘

انھوں نے مزید کہا ’مفتی منیب الرحمن فیصلے پر نظرثانی کی گزارش ہے، اللہ آپ سے راضی ہو۔ آمین‘

سیاست دان فیصل سبزواری نے بھی کچھ ایسے ہی بات کہی اور چاند کی تصویر شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ ’لگتا ہے فواد چوہدری ٹھیک کہہ رہے تھے۔ کراچی میں رات آٹھ بج کر بارہ منٹ ہوگئے ہیں۔ اسلام آباد سے بھی یہی سنا ہے۔ مفتی صاحب آپ نے کیا کردیا ہے؟‘

آخر میں فیصل سبزواری نے اس فیصلے کے بارے میں اپنا اظہار خیال کرتے ہوئے لکھا کہ ’سوچتا ہوں کہ کیا یہ ممکن ہے کہ اسے درست کیا جا سکے؟‘

یہ بحث کوئی پہلی بار سامنے نہیں آئی۔ اس سے پہلے جب وزیر مملکت چوہدری فواد حسین نے اپنی وزارت کی جانب سے رویت ایپ متعارف کروائی اور عید کا دن بتانے کے لیے اس کے استعمال کی بات کی تو علماء کرام نہایت برہم ہوئے تھے۔ چوہدری فواد حسین کا کہنا تھا کہ ملک میں مختلف دنوں پر عید منانے کے بجائے اگر سب اس ایپ کا استعمل کریں تو سائنس کی مدد سے فیصلہ کرنے میں آسانی ہو سکتی ہے۔

اُس وقت بھی بیان بازی کا سلسلہ گرم رہا اور چوہدری صاحب کو ’مذہبی امور میں ٹانگ نہ اڑانے‘ کا مشورہ دیا گیا۔ اس بار بھی کچھ لوگوں کا کہنا تھا کہ فواد چوہدری کو مذہبی امور میں دخل اندازی نہیں کرنی چاہیے۔

سمیرا نامی صارف نے لکھا کہ ’جناب سائنس کے بادشاہ سلامت 30 دن کے بعد جو چاند نظر آتا ہے۔ وہ زیادہ شفاف اور واضح ہوتا ہے آپ خود سائنسی موزانہ کر لیں 29 اور 30 کے چاند میں فرق ہوتا ہے۔‘

تانیہ مہر بھی فواد چوہدری سے متفق نہیں اور لکھتی ہیں کہ ’بھائی ڈی چوہدری، آپ کب تک بونگیاں مارتے رہو گے اور خان صاحب کو بدنام کرواتے رہو گے۔ دو برسوں سے آپ کلینڈر میں گھسے ہوئے ہیں، باہر نکلو کلینڈر سے اور جو کام ہے آپ کا وہ کرو۔‘

فیصل طاہر کا کہنا تھا کہ ’سر یہ ایک شرعی مسئلہ ہے۔ مسئلہ یہ ہے کہ انسانی آنکھ سے دیکھا جاۓ یا سائنسی بنیادوں پر فیصلہ کیا جائے۔ جتنی میں نے تحقیق کی ہے زیادہ تر علماء کرام کا موقف ہے کہ انسانی آنکھ سے دیکھا جانا ضروری ہے۔‘

مفتی منیب نے اپنے ٹوئٹر ہینڈل سے وفاقی وزیر چوہدری فواد حیسن کی ٹویٹ اور میڈیا پر ہونے والی گفتگو کے بارے میں اپنے بیان کا ایک سکرین شاٹ شیئر کیا۔ اس بیان میں لکھا تھا کہ ’چاند کے سائز کو دیکھ کر تاریخ کا تعین کرنا فلکیات یا سائنس کی کون سی کتاب میں لکھا ہے‘۔ ان کے بیان میں مزید لکھا تھا کہ ’جس شخص کو سائنس کی مبادیات کا علم نہیں ہے وہ اپنے آپ کو سائنس کا امام بنا کر پیش کر رہا ہے۔‘

’فواد جی! یہ سائنس اور مذہب دونوں کے اعتبار سے پہلی کا چاند تھا۔‘

اس بیان میں میڈیا کو نشانہ بناتے ہوئے لکھا گیا کہ ’ہمارے لبرل میڈیا کو عبادات اور مذہبی مقدّسات سے کوئی غرض نہیں ہے۔ وہ تو صرف سکرین کی رونق لگانا چاہتے ہیں۔‘

اس بار جب یہ بحث پھر اُٹھی تو پاکستان کی کئی معروف شخصیات نے فواد چوہدری کی تائید کی۔

معروف ٹی وی اینکر کامران خان نے چوہدری فواد کو اس موضوع پر اپنے شو میں مدعو کیا اور اس کی وڈیو کے ساتھ چاند کی ایک تصویر بھی شیئر کی۔ ساتھ ہی ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں انہوں نے لکھا کہ ’بدھ کی شب سوا آٹھ بجے کراچی میں دیکھا جانے والا ذوالحج کا یہ توانا تگڑا چاند خود کہہ رہا ہے کہ وہ پہلی تاریخ کا نہیں دوسری ذوالحج کا چاند ہے۔ گویا منگل کی شب ہمارے پروگرام میں فواد چوہدری کا سائنسی بنیاد پر دعویٰ درست تھا۔ گویا پاکستانیوں کے ساتھ رویت ہلال کمیٹی کے ہاتھوں زیادتی ہوگئی۔‘

ایک اور مقبول اینکر شاہزیب خانزادہ نے بھی اس موضوع پر اپنے پروگرام کی وڈیو شیئر کی جس میں فواد چوہدری مہمان تھے۔ شاہزیب خانزادہ نے لکھا کہ ’کوئی بھی اس چاند کو دیکھ کر بتا سکتا ہے کہ یہ پہلی کا نہیں دوسری تاریخ کا چاند ہے۔ ہم نے فیصلہ کرنا ہے کہ ہم ایسی تشریح کو مانیں جس میں منطق اور دلیل نہ ہو یا ہم ایسا پاکستان چاہتے ہیں جس کا خواب قائد اعظم نے دیکھا تھا اور قائد کا خواب ایک قدامت پسند پاکستان کا نہیں تھا۔‘

بدھ کی شب سب ہی بڑے مقامی نیوز چینلز پر عید کا چاند موضوع بحث تھا۔

اینکر ارشد شریف کے شو میں بھی فواد چوہدری نظر آئے۔ اس پروگرام کی ویڈیو پر یوٹیوب کے ایک صارف نے لکھا کہ ’اختلافات اپنی جگہ…. لیکن حقیقت یہ ہے کہ چاند کی آج دوسری رات ہے۔۔۔ علماء کرام کی بہت عزت کرتے ہیں لیکن اپنی انا کے لیے دین اسلام کے ساتھ پلیز مزاق نہ کریں۔۔۔‘


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32288 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp