پاکستان کرکٹ ٹیم کا دورہ انگلینڈ: محمد رضوان: ’سرفراز کا پرستار ہوں ان کی موجودگی سے خائف نہیں‘


محمد رضوان

پاکستانی کرکٹ ٹیم کے وکٹ کیپر بیٹسمین محمد رضوان کے لیے موجودہ صورتحال چیلنجنگ ہے کیونکہ انھوں نے ایسے وقت میں سرفراز احمد کی جگہ لی ہے جب وہ تینوں فارمیٹس میں پاکستانی ٹیم کے کپتان تھے اور ٹیم کو چیمپئنز ٹرافی جتوانے کے ساتھ ساتھ ٹی ٹوئنٹی کی عالمی رینکنگ میں بھی پہلے نمبر پر لے آئے تھے۔

اس کے علاوہ گذشتہ چند برسوں میں سرفراز کی فین فالوئنگ بھی بہت رہی ہے۔

سرفراز احمد کو جن حالات میں ٹیم سے الگ کیا گیا ان کے لیے شائقین کی ہمدردی میں اضافہ ہوا تو دوسری جانب محمد رضوان کو بھی اندازہ ہے کہ انھیں ٹیم کے نمبر ون وکٹ کیپر کے طور پر رہنے کے لیے پہلے سے زیادہ محنت کرنی پڑے گی۔

یہ دونوں وکٹ کیپرز اس وقت انگلینڈ میں پاکستانی ٹیم کے ساتھ موجود ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

کیا محمد عامر پاکستانی ٹیم کے لیے ناگزیر ہیں؟

کورونا وائرس اور دورہ انگلینڈ: پروفیسر کی پھرتیاں اور فواد کی قسمت

انگلینڈ میں پاکستانی ٹیم کے تمام 20 کھلاڑیوں کے کووڈ 19 ٹیسٹ منفی

پاکستانی ٹیم کے چار روزہ پریکٹس میچ میں محمد رضوان نے عمدہ بیٹنگ کرتے ہوئے پہلی اننگز میں ناقابل شکست نصف سنچری اور دوسری اننگز میں ناقابل شکست سنچری سکور کی ہے اور وہ ہی نمبر ایک وکٹ کیپر کے طور پر ٹیسٹ سیریز کا آغاز کریں گے۔

محمد رضوان سرفراز احمد کے ساتھ مقابلے کو ماضی میں راشد لطیف اور معین خان کی طرح دیکھتے ہیں۔

محمد رضوان

’نوے کی دہائی میں جس طرح راشد لطیف اور معین خان کے درمیان ٹیم میں جگہ بنانے کے لیے صحت مندانہ مقابلہ رہتا تھا یہی صورتحال اس وقت میرے اور سرفراز احمد کے ساتھ ہے لیکن میں یہی کہوں گا کہ سیفی بھائی (سرفراز احمد) میرے سر کا تاج ہیں۔‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’ہمارے دلوں میں کوئی منفی بات نہیں ہے۔ میں ان سے بہت محبت کرتا ہوں۔ ان کی بھی خواہش ہے کہ ٹیم میں جگہ بنائیں اور میں بھی یہی خواہش رکھتا ہوں کہ ہم میں سے جو بھی فارم میں ہو وہ ٹیم میں کھیلے۔‘

رضوان کہتے ہیں کہ ’میں خود بھی سرفراز کا بہت بڑا پرستار ہوں۔ میری سوچ اس بارے میں بالکل سادہ سی ہے کہ دنیا امتحانات کی جگہ ہے اور اللہ تعالی کبھی کسی کو دے کر امتحان لیتا ہے اور کبھی کسی سے لے کر امتحان لیتا ہے۔‘

محمد رضوان کا کہنا ہے کہ ’انگلینڈ کے دورے میں سرفراز احمد کی موجودگی سے میں خود پر کسی قسم کا دباؤ محسوس نہیں کر رہا ہوں کیونکہ جب بھی کوئی بڑی سیریز ہوتی ہے ٹیم میں دو وکٹ کیپرز ہوتے ہیں۔ میں اس دورے میں سرفراز سے بہت کچھ سیکھ رہا ہوں۔‘

ٹیم سے باہر ہونے کے خوف میں مبتلا نہیں

سرفراز

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’میں کوشش کرتا ہوں کہ پرفارمنس دوں اور جو موقع ملے اس سے فائدہ اٹھاؤں، میں ٹیم سے باہر ہونے کے خوف میں مبتلا نہیں ہوں۔‘

محمد رضوان پسند کے بیٹنگ آرڈر کے قائل نہیں بلکہ وہ اس کا اختیار ٹیم منیجمنٹ کو دیتے ہیں۔

’اگر آپ کسی بھی بیٹسمین سے پوچھیں گے تو وہ یہی چاہتا ہے کہ اس کی بیٹنگ پوزیشن مقرر ہو، لیکن جب آپ قومی ٹیم میں کھیلتے ہیں تو آپ کو اس بات کے لیے ہمیشہ تیار رہنا چاہیے کہ وکٹ کیپر بیٹسمین کو ٹیم منیجمنٹ صورتحال کے مطابق کسی بھی نمبر پر بیٹنگ کے لیے بھیج سکتی ہے۔‘

انھوں نے کہا کہ اس لیے ہمیں کسی خاص نمبر کے بارے میں ہی نہیں سوچنا چاہیے۔ انھوں نے کہا کہ ’وکٹ کیپر کے لیے بیٹنگ بہت ضروری ہے۔ اب ماضی جیسی صورتحال نہیں کہ وکٹ کیپر صرف وکٹ کیپنگ کرتا تھا۔ اب بیٹمسین وکٹ کیپر ہے، اور اسی کو فوقیت دی جاتی ہے۔ گو کہ وکٹ کیپنگ بہت سخت کام ہے لیکن بیٹنگ بھی لازمی ہے۔‘

یاد رہے کہ محمد رضوان نے آسٹریلیا کے خلاف گذشتہ سال متحدہ عرب امارات میں کھیلی گئی ون ڈے سیریز میں دو سنچریاں سکور کی تھیں جبکہ آسٹریلیا کے خلاف برسبین ٹیسٹ میں وہ 95 رنز کی اننگز کھیلنے میں کامیاب رہے تھے۔

انگلینڈ کے موجودہ دورے سے قبل محمد رضوان کا پہلا کورونا ٹیسٹ مثبت آیا تھا۔

وہ بڑے مزے سے کہتے ہیں ’جب میرا کورونا ٹیسٹ مثبت آیا تو مجھے ایسی کوئی بات محسوس نہیں ہوئی تھی لیکن مجھے اس بات پر ضرور ہنسی آ رہی تھی کہ دو تین ٹی وی چینل والوں کی جانب سے مجھے یہ پیغامات ضرور ملے کہ آپ فکر نہ کریں آپ کا رزلٹ ضرور پازیٹو آئے گا اور آپ واپس جائیں گے۔ میں ہنس رہا تھا کہ کچھ لوگ میرے مثبت نتیجے کی خواہش رکھے ہوئے تھے۔‘


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32292 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp