مفرور چینی سائنسدان ’سان فرانسسکو کے چینی قونصلیٹ میں روپوش‘


چین امریکہ تجارتی جنگ

امریکی حکام نے کہا ہے کہ ایک چینی سائنسدان جس پر ویزا میں فراڈ اور فوج سے اپنے روابط کو چھپانے کا شبہہ ہے وہ سانس فرانسسکو میں چینی قونصلیٹ میں چھپی ہوئی ہیں۔

امریکی اہلکاروں کا کہنا ہے کہ یہ معاملہ چین کے اس پروگرام کا حصہ ہے جس کے تحت وہ چینی سائنسدانوں کو خفیہ طور پر امریکہ بھیجتا ہے۔

صدر ٹرمپ کی انتظامیہ نے بدھ کو امریکی شہر ہیوسٹن میں قائم چینی قونصلیٹ کو بند کرنے کا حکم یہ کہتے ہوئے دیا تھا کہ اس قونصلیٹ کے ذریعے امریکی معلومات چوری کی جا رہی ہیں۔

ہیوسٹن کے قونصلیٹ کے بند کیے جانے کے بعد صدر ٹرمپ نے خبردار کیا تھا کہ اس کے بعد مزید چینی قونصل خانوں کو بند کیا جا سکتا ہے۔

حالیہ مہینوں میں صدر ٹرمپ نے چین کو کورونا وائرس کی وباء کے لیے ذمہدار ٹھہرا کر، تجارت معاملات کی وجہ سے اور ہانگ کانگ میں سخت سیکیورٹی قوانین کے نفاذ پر سخت تنقید کیا نشانہ بنایا ہے۔

سان فرانسسکو میں چینی قونصلیٹ پر کیا الزامات ہیں؟

سان فرانسسکو میں قائم ایک وفاقی عدالت میں سرکاری اہلکاروں کی طرف سے جمع کرائی گئی دستاویزات کے مطابق چینی سائنسدان جوان تینگ کیلیفورنیا کی یونیورسٹی میں بائیولوجی کی محقق تھیں۔

ان دستاویزت کے مطابق گزشتہ ماہ وفاتی تحقیقاتی ادارے ایف بی آئی سے ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا تھا کہ ان کا فوج سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

عدالت میں پیش کی گئی دستاویزت میں کہا گیا کہ بعد میں تحقیقات میں ان کی ایسی تصاویر سامنے آئیں جن وہ فوجی وردی پہنے ہوئے ہیں اور ان کے گھر کی تلاشی سے پتا چلا کہ ان کا تعلق چین کی پیپلز لبریشن آرمی سے ہے۔

ایف بی آئی کے انٹرویو کے بعد تنگ جون کی 20 تاریخ کو چینی قونصل خانے چلی گئیں جہاں ایف بی آئی کو ان تک رسائی ممکن نہیں تھی۔

سرکاری وکلاء کا کہا ہے کہ تینگ واحد چینی سائنسدان نہیں ہیں بلکہ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ یہ چینی فوج کے اس پروگرام کا حصہ ہے جس کے تحت وہ مختلف بہانوں سے چینی سائنسدانوں کو امریکہ بھیجتی ہے۔

اس دستاویز میں دو دیگر مقدمات کا حوالہ دیا گیا جن میں چینی سائنسدانوں کو کیلیفورنیہ میں فوج سے اپنے تعلق کے بارے میں جھوٹ بولنے پر گرفتار کیا گیا تھا۔

چینی وزارت خارجہ کے ترجمان

چینی وزارت خارجہ کے ترجمان نے امریکی اقدامات کو اشتعال انگیزی قرار دیا ہے

چینی قونصلیٹ میں کیا ہو رہا ہے؟

ہیوسٹن کے قونصلیٹ کا معاملہ اس وقت اٹھایا گیا جب اس کی عمارت کے دلان میں کئی ڈبوں میں آگ لگی دیکھی گئی۔

ویڈیو فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے ان کوڑے دانوں میں کچھ لوگ کاغذت جل رہے ہیں۔

ہنگامی عملے کو طلب کیا گیا لیکن ہیوسٹن پولیس کے مطابق انھیں عمارت میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی گئی۔

امریکی انتظامیہ نے بدھ کے روز چین کو قونصل خانے کی عمارت 72 گھنٹوں میں خالی کرنے کا وقت دیا۔

امریکہ کے وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے کہا ہے کہ ‘وہ یہ بالکل واضح کر رہے ہیں کہ چین کی کیمونسٹ پارٹی کو کیا رویہ رکھنا چاہیے۔ اور جب وہ ایسا نہیں کرتے تو ہم ایسے اقدامات اٹھائیں گے کہ جن سے امریکی مفادات، امریکی سلامتی، امریکی معیشت اور نوکریوں کا تحفظ کیا جا سکے۔’

امریکہ میں چین کے پانچ قونصلیٹ ہیں اور واشنگٹن میں سفارت خانہ ان کے علاوہ ہے۔ چین نے امریکہ کے اس فیصلے کو سیاسی اشتعال انگیزی قرار دیا ہے۔

امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو

امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو اپنے اتحادیوں پر بھی زور ڈال رہے ہیں کہ وہ چین کے خلاف اقدامات کریں

چین اور امریکہ کے درمیان کون سے امور کشیدگی پیدا کر رہے ہیں۔

چین اور امریکہ کے درمیان بہت سے معاملات ایسے ہیں جو کشیدگی کا باعث بن رہے ہیں۔ جن میں کچھ سنگین معاملات مندر درجہ ذیل ہیں:

  • کورونا وائرس:امریکہ صدر نے متعدد بار اس وائرس کو چینی وائرس کا نام دیا ہے اور اپنے خفیہ اداروں کی رپورٹ کے برعکس اس بات پر اصرار کیا ہے کہ یہ وائرس چینی کی لیباٹریوں میں بنایا گیا ہے۔ جواباً چینی حکام نے کہا ہے کہ کووڈ 19 امریکہ میں وجود میں آیا لیکن اس کا ان کے پاس کوئی ثبوت نہیں ہے۔
  • تجارت:صدر ٹرمپ چین پر ایک عرصے سے غیر منصفانہ تجارتی پالیسی جاری رکھنے اور فکری ملکیت کی چوری کا الزام لگاتے رہے ہیں۔ تجارت کے شعبے میں سنہ 2018 سے چین اور امریکہ کے درمیان کشیدگی چل رہی ہے اور وہ ایک دوسرے کے خلاف اقدامات اٹھاتے رہے ہیں۔
  • ہانگ کانگ:چین نے چند ماہ قبل ہانگ کانگ میں جاری مظاہروں کو کچلنے لیے نئے سیکیورٹی قوانین کا نفاذ کیا ہے جس کے بعدامریکہ نے ہانگ کانگ کو حاصل خصوصی تجارتی مراعات ختم کرنے کا اعلان کیا تھا۔ چین نے امریکہ کے ان اقدامات پر اسے چین کے اندرونی معاملات میں مداخلت کرنے کا ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔
  • جنوبی بحیرہ چین: دونوں ملکوں کے درمیان اس بات پر بھی تنازع ہے کہ چین درتی وسائل سے مالا مال اس سمندر میں اپنے موجودگی میں مسلسل اضافہ کر رہا ہے۔ اس متنازع سمندری حدود میں چین کی پیش قدمی کو امریکی وزیر خارجہ بدمعاشی اور دھونس قراد دیتا ہے۔.

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32502 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp