مریخ کے لیے چین کی پہلی خلائی گاڑی روانہ ہو گئی


چین کا خلائی مشن

چین نے مریخ کے لیے اپنی پہلی تحقیقاتی خلائی گاڑی روانہ کر دی ہے۔ چھ پہیوں والی اس خلائی گاڑی کو چین کے جزیرے ہائنن سے مقامی وقت کے مطابق 12:40 پر روانہ کیا گیا۔

یہ خلائی مشن اگلے برس فروری میں سرخ سیارے مریخ کے مدار میں پہنچ جائے گا۔

خلائی گاڑی کا نام تیانوین -1 یا ‘جنت کے لیے سوالات’ رکھا گیا ہے جو مدار میں پہچنے کے بعد دو سے تین مہینوں تک مریخ میں اترنے کی کوشش نہیں کرے گی۔

یہ بھی پڑھیے

چین کے چاند پر مشن کی اہمیت کیا ہے؟

متحدہ عرب امارات کا ’ہوپ مشن‘ سرخ سیارے کے لیے روانہ

ناسا اب مریخ پر ایک ہیلی کاپٹر بھیجے گا

دیکھو اور انتظار کرو کی یہ حکمت عملی سنہ 1970 میں امریکی خلائی مشن نے بھی کامیابی سے استعمال کی تھی۔ اس طرح خلائی گاڑی کو مریخ کی سطح پر اتارنے کی خطرناک کوشش کرنے سے پہلے انجینیئر مریخ کے فضائی حالات اور ماحول کا جائزہ لے سکیں گے۔

تیانوین -1 گیارہ دن کے عرصے میں مریخ کی جانب جانے والا تیسرا مشن ہے۔ پیر کو متحدہ عرب امارات نے ہوپ کے نام سے اپنی سیٹالائٹ بھیجی تھی جبکہ امریکی خلائی ادارہ ناسا ایک ہفتے بعد اپنی انتہائی جدید خلائی گاڑی روانہ کر رہا ہے۔

تیانوین -1 کے لانگ مارچ راکٹ نے بہترین طریقے سے ایک بہترین موسم میں اپنی اڑان بھری۔

جزیرے ہائنن کے بیس کمانڈر ژانگ شوئیو نے مشن کے نہایت خوش ٹیکنیشنز کو بتایا کہ مشن کا آغاز مکمل طور پر منصوبے کے مطابق ہوا ہے۔

چینی خلائی گاڑی کی تصویر

انھوں نے کہا ‘ایرو سپیس کنٹرول سینٹر کے مطابق لانگ مارچ 5 Y-4 راکٹ معمول کے مطابق محوِ پرواز ہے اور مریخ کی طرف جانے والا مشن اپنے پہلے سے متعین راستے میں داخل ہو چکا ہے۔ میں اب مریخ کے لیے چین کے پہلے تحقیقاتی مشن کی مکمل کامیابی کا اعلان کرتا ہوں۔’

چینی مشن کا ہدف یہ ہے کہ خلائی گاڑی کو مریخ کے خطِ استوا کے شمال میں واقع میدانی علاقے میں اتارا جائے۔ چینی خلائی گاڑی مریخ کی سطح اور اس سے کچھ نیچے کے ارضیاتی حالات کا جائزہ لے گی۔

تیانوین -1 ناسا کی خلائی گاڑیوں اسپیرٹ اور اوپرچونیٹی سے ملتی جلتی ہے۔ اس کا وزن 240 کلو گرام کے قریب ہے اور یہ شمسی توانائی والے پینلوں سے چلتی ہے۔

اس پر ایک اونچا سا ستون ہے جس پر کیمرے لگے ہوئے ہیں جو تصویریں لینے کے علاوہ راستے ڈھونڈنے میں بھی کام آتے ہیں۔ اس کے علاوہ اس خلائی گاڑی میں پانچ ایسے آلات بھی لگے ہیں جو مریخ پر موجود پتھروں میں معدنیات کا جائزہ لیں گے اور برف کی شکل میں پانی کی تلاش بھی کریں گے۔

مریخ کی سطح کا جائزہ لینا اس مشن کے کام کا صرف آدھا حصہ ہے۔ خلائی گاڑی جس راکٹ میں سفر کر رہی ہے وہ ریموٹ سنسنگ والے سات آلات کے ذریعے مدار سے مریخ کا مطالعہ کرے گا۔

مریخ کے بارے میں معلومات حاصل کرنے کے لیے اب تک جو مشن بھیجے گئے ہیں ان کے اعداد و شمار واضح ہیں۔ اب تک ایسی کوششوں میں سے آدھی ناکام ہو چکی ہیں۔ چین نے اپنی پہلی کوشش ینگہوا -1 نامی سیٹیلائٹ بھیج کر کی تھی جو ناکام رہی۔ یہ بحرالکایل میں گر گئی۔

مریخ کے لیے اب تک صرف امریکہ کے طویل مدت کے مشن ہی کامیاب ہوئے ہیں۔ سویت یونین کا مارس -3 اور یورپ کا بیگل-2 مشن فضا میں بھیجے گئے لیکن جلد ہی ناکام ہو گئے تھے۔

تاہم چین کو حال ہی میں روانہ کی گئی اپنی دو خلائی گاڑیوں سے اعتماد حاصل ہو سکتا ہے جن میں سے ایک نے گزشتہ برس پہلی مرتبہ چاند کے دور دراز علاقے میں لینڈنگ کی۔

تیانوین -1 لینڈنگ کے وقت اپنی رفتار آہستہ کرنے اور مریخ کی سطح پر پہنچ کر رکنے کے لیے کیپسول، پیراشوٹ اور ریٹرو راکٹ کو استعمال کرے گا۔ اگر یہ سب درست طریقے سے ہو جاتا ہے تو لینڈنگ کا نظام میں موجود ریمپ کی مدد سے خلائی گاڑی مریخ کی سطح پر چلنا شروع کر دے گی۔

چینی سائنسدانوں کو توقع ہے کہ یہ روبوٹ خلائی گاڑی مریخ پر 90 روز تک کام کر سکے گی۔ مریخ پر ایک دن میں 24 گھنٹے اور 39 منٹ ہوتے ہیں۔

چینی خلائی گاڑی کا ماڈل

برطانیہ میں آر اے ایل سپیس اور ناسا کے خلائی مشن انسائٹ سے منسلک ڈاکٹر رین ارشاد کہتی ہیں کہ ‘جو کچھ چین کر رہا ہے وہ انتہائی خوشی کی بات ہے۔ ان کی سپیس ایجنسی سنہ 1993 میں قائم کی گئی اور پھر بھی صرف 30 سال سے بھی کم عرصے میں وہ مریخ کی طرف ایک آربیٹر، لینڈر اور روور بھیج چکے ہیں۔’

ڈاکٹر رین ارشاد نے بی بی سی نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ چین نے پہلے چاند پر مشن بھیج کر تجربہ حاصل کر لیا اور اب وہ آگے سے آگے بڑھتا جا رہا ہے جو بہت متاثر کُن بات ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32502 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp