مورو کو لائبریری چاہیے: سندھ کے ایک چھوٹے شہر نے بتایا کہ ٹرینڈ کیسے چلاتے ہیں


پاکستان میں جمعرات کو دوپہر کے وقت ایک ایسا ٹرینڈ شروع ہوا جو تھا تو قابل تعریف مگر ساتھ ساتھ حیرت انگیز بھی۔ یہ ٹرینڈ سندھ کے ایک چھوٹے سے شہر مورو میں لائیبریری کے مطالبے کا تھا۔ اس ٹرینڈ میں اکثر پیغامات مختلف ٹوئٹر ہینڈلز سے دہرائے گئے۔

تنویر میمن لکھتے ہیں کہ لائیبری زندگی کی روح سمجھی جاتی ہیں۔ ہم ہر جگہ لائیبریوں کی ضرورت ہے تاکہ اپنی روح کو پاک اور مضبوط کریں۔ ساتھ انہوں نے ایک تصویر شیئر کی جو ہیش ٹیگ مورو نیڈز لائیبریری کو ٹرینڈ بنانے کی تحریک کے بارے میں تھا اور اس پر 23 جولائی کو تین بجے سے چھے بجے کے دوران اس بارے میں ٹویٹ کرنے کی طرف توجہ دلائی۔

میمن مورائی نے اسی ہیش ٹیگ کا استعمال کرتے ہوئے ٹویٹ کی کہ لائیبریری لوگوں کو پڑھنے کی ترغیب دیتی ہے اور پڑھنے کی اور علم حاصل کرنے عادت ڈالتی ہے۔

اس ٹرینڈ میں ستر ہزار سے زیادہ ٹویٹس کی گئی اور زیادہ تر ٹویٹس ایسے اکاؤنٹس سے تھیں جن کے فالوئرز کی تعداد بھی زیادہ نہیں۔ جیسا کہ شروع میں بھی ذکر کیا گیا کہ علم حاصل کرنے یا لائیبریری کا مطالبہ ہے تو خوش آئند بات لیکن اس ٹرینڈ کو دیکھ کر تجسس بھی ہوا کہ اسے کس نے شروع کیا۔

یہ ہیش ٹیگ سب سے پہلے 6 جولائی کو ارشد علی علمانی کے اکاؤنٹ سے ٹویٹ کیا گیا۔ آُن کے بائیو کے مطابق وہ ایک سوشل ایکٹیوسٹ ہیں۔

اس ٹویٹ کے ساتھ ایک بیان پر مبنی تصویر شیئر کی گئی جس میں لکھا تھا کہ مورو کو ایک لائیبریری کی ضرورت ہے۔ مورو ایک اہم شہر ہے جو پاکستان کو دوسرے کئی شہروں کو جوڑتا ہے۔ مورو شہر نے ملک کو بہت قابل لوگ اور بیورکریٹس دیے ہیں۔۔ اپنے پیغام میں آگے انہوں نے لکھا کہ کہ مورو میں کوئی لائیبریری نہیں ہے جہاں طالب علم بیٹھ سکیں بجائے فارغ رہنے کے۔ آخر میں انہوں نے لکھا کہ میں اعلیٰ حکام سے درخواست کرتا ہوں خاص طور پر سندھ کے وزیر اعلیٰ سے کہ وہ جلد از جلد ہمیں لائیبریری دیں۔ بنیادی ضروریات ہمارا آئینی حق ہے۔ آخر میں انہوں نے اپنا نام لکھتے ہوئے اپنے آپ کو مورو ڈسٹرکٹ نوشیرو فیروز سے بتایا۔

ایک اور صارف منصور علی کاندھرو نے ٹویٹ کی اور ساتھ پی پی پی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری، سندھ کے وزیر برائے تعلیم سعید غنی اور مورو کے ایم این اے ذوالفقار علی بھے کو ٹیگ کیا اور لکھا کہ مورو کے نوجوان کئی دنوں سے سندھ گورنمنٹ سے التجا کر رہے ہیں ایک لائبریری کےلیے۔ پر مورو کے ایم پی اے اور ایم این اے نے کوئی رد عمل نہیں دکھایا۔

سب یاد رکھا جائے گا

چودہ جولائی کو اکاش کورائی نامی صارف جن کے بائیو کے مطابق وہ ایک سوشل اکٹیوسٹ ہیں انہوں نے اس ہیش ٹیگ کو ٹرینڈ بنانے کے بارے میں ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا کہ مورو لائبريری کے لیے انشاءاللہ ہم ٹوئٹر پر ٹرینڈ چلانے جا رہے ہیں لہذا مورو لائبریری کو ٹاپ ٹرینڈ بنانے میں ہمارا ساتھ دیں۔۔۔ یہ آئندہ نسلوں کو بچائے گی تعلیم اور شعور کو بڑھائے گی کتابوں سے محبت اور نوجوانوں کو آگے منزل میں کامیاب کرے گی۔

اس کے بعد آنے والے ہفتے میں چند ایک اکاؤنٹس سے اس ہیش ٹیگ کا استعمال ہوا اور پندرہ جولائی کو آکاش کورائی ہی کی جانب سے ایک بینر ٹویٹ کیا گیا جس میں 23 جولائی کو 3 بجے سے لے کر 6 بجے تک ہیش ٹیگ مورو نیڈز لائیبریری ٹرینڈ کررنے کی باقاعدہ مہم کا اعلان ہوا۔ آکاش مورائی کے ٹوئٹر بائیو کے مطابق وہ مورر سے ہیں اور ایک سوشل اکٹیوسٹ ہیں۔

مورو کہاں ہے اور اس کی کیا اہمیت ہے؟

مورو قومی شاہراہ پر واقع نوابشاھ ضلع کا ایک قدیم اور وسطی سندھ کا شہر ہے، جس کے بعد نوشہرفیروز ضلع کی حدود شروع ہوجاتی ہیں، یہاں کی اکثریتی آبادی سندھی ہے تاہم پنجابی آبادکاراور اردو بولنے والے بھی بستے ہیں۔

اس علاقے میں زمینیں زرخیز ہیں اور مقامی معشیت زراعت پر مشتمل ہے، کئی سال قبل نوابشاھ اور نوشہروفیروز ایک کی ہی ضلعہ تھا، سیاست میں غلام مصطفیٰ جتوئی، حاکم علی زرداری،جی ایم سید کا خاندان اور نوابشاھ کا سید خاندان سرگرم تھا، عوامی لیگ سندھ کے رہنما قاضی فیض محمد کا تعلق بھی نوابشاھ سے تھا۔

شروع میں اس ہیش ٹیگ کا استعمال کرنے والے ٹوئٹر صارفین سے رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی لیکن فی الحال کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔ مگر ان افراد کی مہم کافی واضح ہے اور بظاہر کسی متحرک سوشل میڈیا اکاؤنٹ سے اس ٹرینڈ کو بڑھاوا نہ ملنے کے باوجود یہ کافی کامیاب رہا۔

خالد لطیف نے لکھا کہ لائیبریری اُس طاقت کا ذحیرہ ہوتی ہے جو سوچ کا ایندھن ہوتی ہے۔ یہ دنیا میں نئے دروازے کھولتی ہے جو ہمیں کچھ حاصل کرنے اور مزید جاننے کی ترغیب دیتی ہے اور ہماری زندگی بہتر بنانے میں مدد دیتی ہے۔

بہت سے صارفین نے مشہور مصنفین اور اہم شخصیات کے قول اپنی ٹویٹس میں شیئر کیے۔ جیسا کہ سرفراز لاکھو نے لکھا کہ ہینری وارڈ بیچر کا قول ہے کہ لائیبریری زندگی کی ضرورت ہے کوئی پرتعیش چیز نہیں۔

اس ٹرینڈ کو کامیاب بنانے والے غیر معروف صارفین نے ساتھ یہ بھی ثابت کردیا کہ جہاں مقصد ہو تو پھر اور کسی چیز کی ضرورت نہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32493 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp