بات خلا تک پہنچ گئی؟ امریکہ، برطانیہ کا روس پر خلا میں ہتھیار بھیجنے کا الزام


راکٹ

امریکہ اور برطانیہ نے روس پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے خلا میں ایک سٹلائیٹ شکن ہتھیار کا تجربہ کیا ہے۔ دونوں ممالک کا کہنا ہے کہ روس کا یہ ہتھیار زمین کے مدار میں موجود سٹلائیٹس کو نشانہ بنا سکتا ہے۔

امریکہ وزارت خارجہ نے روس کی جانب سے ‘زمین کے مدار میں سٹلائیٹ شکن جیسے ہتھیار ‘کے استعمال کو تشویشناک قرار دیا ہے۔

تاہم روس کی وزارت دفاع نے اس سے قبل کہا تھا کہ وہ اپنے خلائی سامان کی مرمت اور دیکھ بھال کے لیے ایک نئی ٹیکنالوجی کا استعمال کر رہا ہے۔ جبکہ امریکہ نے اس سے قبل بھی روس کی جانب سے نئی خلائی ٹیکنالوجی کے استعمال پر خدشات کا اظہار کیا تھا۔

لیکن یہ پہلی مرتبہ ہے کہ برطانیہ نے بھی روس پر خلا میں ہتھیاروں کے تجربے کا الزام عائد کیا ہے اور یہ بیان برطانوی حکومت کی جانب سے روس سے ممکنہ خطرات کو مناسب طور پر نہ بھانپنے کی انکوائری رپورٹ کے ایک دن بعد سامنے آیا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

امریکہ خلائی فوج کیوں تیار کر رہا ہے؟

’روسی سیٹلائٹ نے امریکہ میں خطرے کی گھنٹی بجا دی‘

’خلا میں آنکھ‘، انڈیا نے جاسوس سیٹلائٹ روانہ کر دیا

جمرات کو امریکہ کے اسسٹنٹ سیکریٹری خارجہ برائے بین الاقوامی سلامتی اور جوہری عدم پھیلاؤ کرسٹوفر فورڈ نے ایک بیان میں ماسکو پر منافقت کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ وہ خلا تک میں ہتھیاروں کا منصوبہ رکھتا ہے۔

برطانیہ کے خلا کے ڈائریکٹوریٹ کے سربراہ ایئر وائس مارشل ہاروے سمتھ کا کہنا تھا کہ انھیں بھی روس کی جانب سے خلا میں کیے جانے والے تجربے پر تحفظات ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اس تجربے میں ‘خلائی ہتھیار جیسی خصوصیات تھیں۔’

ان کا کہنا تھا کہ ‘اس طرح کے اقدامات خلا کے پرامن استعمال کے لیے خطرہ ہیں اور ایسے اقدامات سے بننے والا خلائی ملبہ خلا میں موجود سیٹلائیٹس اور خلائی نظام کے لیے خطرہ بن سکتا ہے کیونکہ اس نظام پر دنیا انحصار کر رہی ہے۔’

انھوں نے روس پر ‘ذمہ دارانہ رویہ’ اختیار کرنے اور مستقبل میں ایسے کسی بھی تجربہ سے باز رہنے پر زور دیا ہے۔

روس، برطانیہ، امریکہ اور چین کا شمار دنیا کے ان سو ممالک میں ہوتا ہے جنھوں نے خلا میں تحقیق اور دریافت کو صرف پرامن مقاصد کے استعمال کی بین الاقوامی خلائی معاہدے پر دستخط کر رکھے ہیں۔

خلا کے استعمال کے اس بین الاقوامی معاہدہ کے تحت کوئی بھی ہتھیار زمین کے مدار یا خلا میں رکھا یا بھیجا نھیں جا سکتا۔

امریکہ کا کہنا ہے کہ روس کا سیٹلائیٹ نظام پہلے ایک سا تھا لیکن سنہ 2018 میں اور پھر رواں برس کے اوائل میں امریکہ نے روس پر اپنی سٹلائیٹ کو امریکی سٹلائیٹ کے قریب لانے کا الزام عائد کیا تھا۔

خلا

حالیہ واقعہ میں امریکی سپیس کمانڈ کے سربراہ جنرل جے ریمونڈ کا کہنا تھا کہ ‘اس بات کے شواہد موجود ہیں کہ روس نے خلا میں سٹلائیٹ شکن ہتھیار کا تجربہ کیا ہے۔`

ان کا مزید کہنا تھا کہ ‘ یہ روس کی طرف سے خلا میں استعمال ہونے والے ہتھیاروں کی تیاری اور تجربے کے لیے جاری کوششوں کا مزید ثبوت ہے اور یہ کریملن کے شائع کردہ فوجی نظریے سے مطابقت رکھتا ہے کہ وہ خلا میں ایسے ہتھیار بھیجے گا جو امریکہ اور اس کے اتحادیوں کے خلائی اثاثوں کو خطرے میں ڈالیں۔

جوناتھن مارکس کا تجزیہ

روس کی جانب سے خلا میں کیا جانے والا تجربہ جسے امریکہ نے ایک سٹلائیٹ شکن ہتھیار کا نام دیا ہے روس کی جانب سے خلا میں کی جانیوالی سرگرمیوں کے رجحان کی ایک کڑی ہے۔

رواں برس امریکی فوج نے کہا تھا کہ روس نے خلا میں اپنے دو سیٹلائیٹ امریکی سیٹلائیٹ کے قریب کر لیے ہیں جبکہ اپریل میں کہا گیا کہ ماسکو نے زمین سے سٹلائیٹ کو روکنے اور نشانہ بنانے والے ہتھیار کا تجربہ کیا ہے۔

گذشتہ ایک دہائی کے دوران صرف چار ممالک روس، چین، امریکہ اور انڈیا نے اپنی سیٹلائیٹ شکن صلاحیت کا مظاہرہ کیا ہے۔

سیٹلائیٹ شکن ہتھیاروں کو جہازوں اور راکٹوں کی مدد سے خلا میں بھیجا گیا جبکہ سیٹلائٹس کو لیزر کی مدد سے بھی تباہ کیا گیا ہے۔

لیکن اب روس واضح طور پر ایک سیٹلائیٹ سے دوسرے سیٹلائیٹ کو تباہ کرنے پر کام کر رہا ہے۔ اس طرح کے ہتھیاروں میں بڑھتی ہوئی دلچسپی کی وجہ ان سیٹلائیٹس پر مختلف وجوہات جیسے کے انٹیلی جنس اکٹھی کرنا، رابطے قائم کرنا، راستے تلاش کرنا یا ہنگامی وارننگز حاصل کرنے کے لیتے بڑھتا ہوا انحصار ہے۔

ابھی تک دنیا میں ایسا کوئی بین الاقوامی معاہدہ نہیں ہے جو اس قسم کے ہتھیاروں کو محدود کرنے یا ان پر پابندی لگانے کے لیے ہو تاہم متعدد ممالک کی جانب سے اس قسم کے معاہدے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔

لیکن فوجی لحاظ سے خلا پہلے ہی دنیا کے ممالک کی سرحدوں پر مبنی دفاعی نظاموں کی حفاظت جارحانہ اقدامات جیسے دونوں پہلوؤں سے نمٹنے کے لیے مسلح افواج میں مخصوص کمانڈ ترتیب دینے کے ساتھ ایک نیا محاذ بن چکی ہے۔

روس کی وزارت دفاع نے اس وقت کہا تھا کہ روس کی جانب نیا سیٹلائیٹ تجربہ 15 جولائی کو کیا گیا ہے جس کا مقصد ملک کی بیرونی خلا میں موجود خلائی نظام کی دیکھ بھال کرنا تھا۔

انٹر فیکس نیوز ایجسنی کے مطابق وزارت دفاع کا کہنا تھا کہ ‘اس تجربے کے دوران جدید خلائی ٹیکنالوجی کو استعمال کرتے ہوئے ایک چھوٹے خلائی جہاز کے ذریعے مخصوص آلات کا استعمال کرتے ملکی سیٹلائٹ کا قریب سے جائزہ لیا گیا ہے۔’

اس میں مزید کہا گیا کہ ‘اس تجربے میں مصنوعی سیارے کی تکنیکی حالت کے متعلق اہم معلومات حاصل کی گئی ہے جس پر تحقیقات جاری ہیں۔’


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32298 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp