بھارت کی تنہائی اور رسوائی


نریندر مودی نے اپنی قوم سے وعدہ کیا تھا کہ وہ پاکستان کو تنہا کر دے گا۔ اس کا کوئی دوست کوئی ہم نوا نہ ہوگا۔ حیف کہ نریندر مودی کے دعوے قصہ پارینہ ثابت ہوئے۔ الٹا بھارت تنہا ہو گیا اور یہ رسوائی اسے بری طرح کھٹک رہی ہے۔ گزشہ ہفتے میں نے اپنے مضمون میں بھارت کے ایران کی چابہار بندرگاہ کے ریلوے منصوبے سے نکالے جانے کا تفصیلی ذکرکیا تھا۔ 628 کلومیڑ لمبی ریلوے لائن جو چابہار سے زاہدان اور افغانستان کے زرنج خطے تک پہنچنی تھی سے بھارت کا نکال دیا جانا تکلیف دہ امرتھا لیکن اگلے ہی ہفتے ایران نے بھارت کو گیس پائپ لائن کے منصوبے سے بھی دودھ سے مکھی مانند نکال باہر کیا۔

بھارت گزشتہ دس برس سے اس عظیم منصوبے سے منسلک تھا جس میں 5.5 بلین ڈالر کی سر مایہ کاری ہونا تھی لیکن بھارت امریکہ کے ڈرسے دھیرے چل رہا تھا۔ ایران نے اس سست رفتاری پہ بر ہمی کا اظہار کرتے ہوئے بھارت کی چھٹی کرادی۔ اس دہرے جھٹکے پہ تبصرہ کرتے ہوئے معروف بھارتی تبصرہ نگار نے بیان دیا کہ بھارت کا نقصان چین کے لئے منافع بخش ثابت ہوا کیونکہ چین نہ صرف ان دونوں منصوبوں میں بھارت کی جگہ لے گا بلکہ سو سے زائد منصوبوں میں ایران میں سرمایہ کاری کرے گا۔ ایرانی منصوبوں سے بھارت کے اخراج پہ بھارتی حزب اختلاف نے بھی مودی سرکار کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے اور بھارتی حکومت کی سفارتکاری کی ناکامی کو کلنک کا دھبہ قرار دیا ہے۔

معروف انسانی حقوق کی علمبردار اروندھتی رائے جو مقبوضہ کشمیر میں ڈھائے جانے والے مظالم کے خلاف بلند آواز میں احتجاج کرتی ہیں نے کہا ہے کہ مودی نے بھارت کو ہندو انتہا پسندی سے ہم کنار تو کیا لیکن بھارتی معیشت کا بیڑہ غرق کر دیا۔

زمینی حقائق یہ ہیں کہ بھارت اب تک ایران کی سرزمین کو پاکستان کے خلاف استعمال کرتا رہا ہے۔ گزشتہ مضمون میں بھارتی خفیہ ایجنسی ”راء“ کے سنیئر اہلکار کمانڈر کلبھوشن یادو کا ذکر آ چکا ہے جو ایران کی بندرگاہ سے پاکستان کے خلاف سازشوں کے جال بچھا رہے تھے اور گرفتار ہونے پر سب کچھ اگل دیا۔

بھارت اور ایران کے تعلقات میں کچھ عرصے سے دراڑیں پڑرہی تھیں۔ مارچ 2020ء میں ایران کے عظیم رہنما آیت اللہ علی خامنائی نے بھارت کو تنبیہ کی تھی کہ ”انتہا پسند ہندوؤں کو لگام دی جائے اور مسلمانوں کا قتل عام بند کیا جائے“ ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے بھی ٹویٹ کیا تھا کہ۔ ”ایران بھارت میں مسلمانوں کے خلاف تشدد کی شد ید مذمت کرتا ہے۔“ بھارتی وزارت خارجہ نے سیخ پا ہو کر نئی دہلی میں ایران کے سفیر کو طلب کر کے اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا تھا۔

صرف یہی نہیں ترکی کے صدر رجب طیب اردگان نے بھی بھارتی حکومت کو مسلمانوں کا قتل عام بند کرنے کی وار ننگ دی تھی۔ متعدد عرب ممالک اور اسلامی ممالک کی تنظیم او آئی سی نے بھی بھارت کو خبردار کیا تھا کہ وہ مسلمانوں کے قتل عام کو رکوائے۔

اب جبکہ ایران نے بھارت کو سرخ جھنڈی دکھا دی ہے، اپنی بوکھلاہٹ میں اور خفت مٹانے کی خاطر نریندر مودی نے ایران کے مخالف عرب ممالک سے رجوع کیا کہ وہ اس کی مدد کو آئیں۔ ایران کے دیرینہ دشمن اسرائیل سے بھی بھارت نے پینگیں بڑھانے کی کوشش کی اور ایران اور چین کے مخالف امریکہ سے بھی بھارت نے درخواست دی کہ وہ اسے سہارادیں لیکن اس کی شنوائی کہیں نہ ہوئی۔

بھارت میں سراسیمگی اس وجہ سے بھی پھیل گئی ہے کہ چین نے سرحدی جھڑپوں میں بھارت اور چین کے مابین متنازعہ علاقہ پہ قبضہ کر لیا اور 20 بھارتی سورما بھی جہنم رسید کر دیے۔ بھارت کی اس شکست فاش پہ دنیا میں ایک ملک بھی اس کے زخموں پہ مرہم رکھنے نہ آیا۔ نہ امریکہ، نہ برطانیہ اور نہ خطے میں بھارتی حلیف افغانستان اس کے برعکس بھارت کے پڑوسی نیپال، بھوٹان اور سری لنکا جو بھارتی مظالم سے خود تنگ ہیں نے چین کا ساتھ دیا۔

امریکہ خود فی الوقت بھارت کا ساتھ نہیں دے رہا بلکہ اس سے یہ توقع کر رہا ہے کہ چین کے ساتھ امریکہ کی رقابت میں اور جنوبی چین کے سمندر میں بھارت اپنا بحری بیڑہ روانہ کرے اور چین کے ساتھ ہلکی پھلکی جھڑپ کرے۔ لداخ میں پسپائی اور شکست کے بعد بھارت کی سٹی گم ہے لیکن امریکی دعوت کو ڈوبتے کو تنکے کا سہارا سمجھتے ہوئے بھارتی دفاعی منصوبہ ساز جھوٹی سچی خبریں گڑھ کر یہ تاثر دے رہے ہیں کہ وہ امریکہ کے ساتھ سمندری مشقوں میں مشغول ہیں۔ بھارتی میڈیا بحریہ کے مابین بحری مشقوں سے متعلق شر سرخیاں لگائیں تاکہ چین کو یہ تاثر دیا جاسکے کہ بھارت امریکہ کا بڑا حلیف ہے اور چین بھارت کے خلاف مہم جوئی سے قبل سو مرتبہ سوچے۔

ان خبروں کی حقیقت یہ ہے کہ امریکی اور بھارتی بحری بیڑے کا ایک بحری جزجو طیارہ بروار جہاز یو ایس ایس نمٹز USS NIMITZ کی قیادت میں بحرہند سے گزر رہا تھا۔ گزرتے ہوئے اس نے بھارتی بحریہ کو خیر سگالی کا پیغام روانہ کیا جو بحری آداب کا حصہ ہے لیکن اس کو بھارتی میڈیا بڑھا چڑھا کر مشترکہ بحری مشقوں کا نام دے رہا ہے۔ ساتھ بھارتی میڈیا میں جزائر انڈ مان اور نکوبار میں بھارتی فضائیہ کے جیگوارJaguarلڑاکا طیاروں کی موجودگی کا تذکرہ کیا جا رہا ہے۔ کہ یہ لڑاکا طیارے چینی تجارتی گذرگاہوں پہ جو آبنائے ملاکا کے قریب ہیں، پہ کڑی نگاہ رکھتے ہیں۔ یہ جیگوار لڑاکا طیارے ہارپون میزائل سے لیس ہیں جو بحری جہازوں کو نشانہ بناتے ہیں۔

بھارت کی ان اوچھی حرکتوں سے چین ہرگز مرعوب نہ ہوگا الٹا بھارت کی تنائی اور رسوائی دنیا کے سامنے بے نقاب ہو رہی ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments