’وردی واک‘: سست افراد کو ورزش کے عوض تحائف اور ڈسکاؤنٹ دینے والی پاکستانی ایپ


’کیا تم کوئی ایسی ایپ نہیں بنا سکتے جس سے میں پتلی ہو جاؤں؟‘

لگ بھگ ڈھائی برس قبل سمیعہ مقصود نے چائے کی میز پر اپنے بیٹے معظم سے مایوسی کے عالم میں یہ سوال کیا تھا۔ خاموش طبع معظم نے اس سوال کو ہنس کر ٹالنے کی بجائے اس پر سنجیدگی سے سوچنا شروع کیا۔

سمیعہ ایک سکول ٹیچر ہونے کے ساتھ ساتھ ورزش بھی کرتی تھیں اور موٹاپے پر قابو بھی پانا چاہتی تھیں لیکن انھیں ایسا کرنے میں بارہا ناکامی ہو رہی تھی۔

سمیعہ نے جس کیفیت میں یہ فرمائش کی تھی اس سے میں اور آپ بہت مرتبہ گزر چکے ہیں: یعنی ورزش شروع کرنے کے ایک ہفتے بعد ہی دل ہار بیٹھنا۔

کچھ کو سستی لے ڈوبتی ہے، کچھ کے پاس وقت نہیں ہوتا یا کم از کم وہ ایسا سمجھ لیتے ہیں اور اکثر اس سرمایہ دارانہ نظام کے جال میں پھنس کر یہ سوچتے ہیں کہ ’کیا فائدہ؟‘

ذرا جائزہ لیں تو اب تو فطرتاً ہم اپنے ہر فعل میں کہیں نہ کہیں مالی فائدہ ہی تلاش کر رہے ہوتے ہیں۔ بس معظم نے ہماری اسی سوچ کو ایک ایپ میں تبدیل کر دیا یعنی ورزش کرو تو مالی فائدہ ہو سکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

ورزش کے وقت سُستی کیوں ہوتی ہے؟

ورزش کرو تو جسم کی چربی کہاں جاتی ہے؟

کیا فٹ رہنے کے لیے پسینہ بہانا ضروری ہے؟

عموماً ورزش سے اکتا کر ہم میں سے اکثر پلے سٹور کا رخ کرتے ہیں اور وہاں موجود متعدد ایپس ڈاؤن لوڈ تو کر لیتے ہیں لیکن انھیں استعمال کرنے کی بھی نوبت نہیں آتی۔

تاہم اگر آپ کو یہ بتایا جائے کہ چہل قدمی کرنے یا صرف سائیکل چلانے کے بعد ہی آپ کو تحفہ بھی مل سکتا ہے اور ڈسکاؤنٹ بھی تو شاید آپ اس لالچ میں نیٹ فلکس پر وقت ضائع کرنے سے بچ جائیں۔

یہی ’وردی واک‘ نامی ایپ کا مرکزی خیال ہے یعنی یہ ایپ ایک محرک کا کام دیتی ہے اور ہم سب کے اس بنیادی مسئلے کا حل ڈھونڈنے پر یہ گوگل سولوشنز چیلنج 2020 میں تیسرے نمبر پر آئی ہے۔

تو چلیے دیکھتے ہیں کہ یہ ایپ ہے کیا اور یہ بنی کیسے؟

ہمیں پوری ایپ دو بار بنانی پڑی

معظم کو ورزش کے بدلے مالی فائدہ دینے کا آئیڈیا آ تو گیا لیکن اب اسے ایپ میں تبدیل کرنے کی باری تھی اور خود ان کے الفاظ میں ’زیادہ مشکل اس خیال کو عملی جامہ پہنانا ہوتا ہے۔‘

آغاز میں وہ اس آئیڈیا کو لے کر جس بھی انکیوبیشن سینٹر گئے وہاں اسے مسترد کیا گیا۔ پھر انھوں نے اپنی کلاس کے ہی ایک پراجیکٹ کے لیے اس ایپ کا بنیادی ڈھانچہ بنایا جس کے بعد انھیں اپنی یونیورسٹی میں ہی مقابلے میں کامیابی مل گئی۔

اس کے دو فائدے ہوئے: ایک تو یہ کہ معظم اور ان کی ٹیم کی ایک ایسے موڑ پر حوصلہ افزائی ہوئی جہاں عام طور پر اس طرح کے آئیڈیاز دم توڑ جاتے ہیں اور دوسرا اب ان کی یونیورسٹی بھی ان سے تعاون کرنے لگی۔

’یونیورسٹی نے ہمیں ایک علیحدہ جگہ فراہم کی جہاں ہم اپنا سامان رکھ کر کام بھی کر سکتے تھے اور ٹیم بھی بنا سکتے تھے۔‘

معظم اور ان کی ٹیم نے ایپ پر کام کا آغاز کر دیا لیکن اس سفر میں انھیں پہلا جھٹکا تب لگا جب انھیں یہ اندازہ ہوا کہ جو ٹیکنالوجی انھوں نے استعمال کی ہے وہ دوسری ٹیکنالوجیز کے مقابلے میں بدتر ہے۔

معظم بتاتے ہیں کہ ’ہمیں پوری ایپلیکیشن آغاز سے دوبارہ بنانی پڑی، یہ کافی مشکل سفر تھا۔‘

تاہم ان کے مطابق آغاز میں کسی بھی نئی ایپ پر ’عدم اعتماد‘ کی زیادہ ضرورت ہوتی ہے تاکہ اس میں موجود غلطیوں کی تصحیح کی جا سکے۔

معظم نے اس ایپ کو ’وردی واک‘ یعنی فائدہ بخش چہل قدمی کا نام دیا اور پھر اسے ٹیسٹنگ کے مراحل سے گزارنے کے بعد دسمبر 2019 میں گوگل پلے سٹور پر لانچ کر دیا گیا۔

وردی واک ایپ میں کیا ہے؟

یہ ایپ فی الحال صرف گوگل پلے سٹور پر ہی دستیاب ہے اور اسے استعمال کرنا انتہائی آسان ہے۔

تین پیجز پر محیط اس ایپ میں سب سے پہلے پیج پر یہ تفصیلات درج ہوتی ہیں کہ آپ نے اب تک کتنی کیلریز برن کی ہیں، کتنے قدم یا کتنے میٹر کا سفر طے کیا ہے اور ساتھ ہی اس ایپ کی کرنسی جسے ’نبز‘ کا نام دیا گیا ہے وہ بھی درج ہوتی ہے۔

یہیں ’سٹارٹ ورک آؤٹ‘ یعنی ورزش شروع کرنے کا بٹن ہے جسے دبا کر آپ ورزش کا انتخاب کرتے ہیں۔

اس ایپ پر فی الحال صرف چہل قدمی اور سائیکلنگ کرنے کا آپشن ہے تاہم آنے والے دنوں میں مزید آپشنز کا اضافہ کیا جا سکتا ہے۔

ایسے سمجھ لیں کہ آپ جتنے قدم چلیں گے یا جتنے میٹر کا سفر طے کریں گے آپ کو اس حساب سے اتنے نبز ملیں گے لیکن یہ نبز کہاں کام آئیں گے؟

اس کے لیے دوسرے پیج پر لیڈرز بورڈ یعنی صارفین کی فہرست موجود ہے جہاں آپ اور دیگر صارفین ہر ماہ ایک تحفے کے لیے آپس میں مقابلہ کرتے ہیں۔

مہینے کے آخر میں سرفہرست آنے والے صارف کو انعام دیا جاتا ہے۔

معظم کی والدہ سمیعہ مقصود کے مطابق انھیں تحائف اور ڈسکاؤنٹ سے زیادہ یہ بات اچھی لگتی ہے کہ آپ متعدد افراد سے مقابلہ کر سکتے ہیں یہ بات انھیں ورزش جاری رکھنے میں مدد دیتی ہے۔

آخری پیج دراصل سٹور ہے جہاں ایپ کے باعث برانڈز پر دیے جانے والے ڈسکاؤنٹس کی فہرست ہے تاہم یہ خاصی مختصر ہے۔

معظم کا کہنا ہے کہ اس کی وجہ ایپ لانچ ہونے کے چند ماہ بعد ہی کورونا وائرس کا آنا ہے جس کے باعث متعدد کاروبار یا تو آن لائن شفٹ ہو گئے یا محدود ہو کر رہ گئے۔

انھوں نے کہا کہ اب ان کی ٹیم کا اگلا ٹارگٹ آن لائن بزنسز کو ایپ کی جانب لانا ہے کیونکہ اب تک صرف پانچ کمپنیاں آمادہ ہو سکی ہیں۔

گوگل سلوشنز چیلنچ 2020

یہ ایک سالانہ مقابلہ ہوتا ہے جس میں ہر ملک کے نوجوانوں کو کسی بھی مسئلے کا ٹیکنالوجی کے ذریعے حل تلاش کرنا ہوتا ہے۔

پہلی دس پوزیشنز حاصل کرنے والوں کو عام حالات میں کیلی فورنیا میں مختلف گوگلرز کے سامنے اپنا پراجیکٹ دکھانے کے لیے بلایا جاتا ہے لیکن وبا کے دنوں میں اب یہ ورچوئلی کیا جائے گا۔ اس کے علاوہ تمام آئیڈیاز کے لیے مینٹورشپ بھی فراہم کی جائے گی۔

وردی واک کا اس فہرست میں تیسرے نمبر پر آنا معظم اور ان کی ٹیم کے لیے اس لیے بھی بڑی کامیابی ہے کیونکہ اس مقابلے میں 69 کے قریب ممالک نے شرکت کی تھی۔

’اس حوصلہ افزائی کی ہمیں بہت ضرورت تھی کیونکہ یہ مقابلہ ایک عالمی ادارے کے تحت منعقد ہوا اور یہاں دنیا بھر کی بہترین یونیورسٹیز نے شرکت کی۔‘

معظم کے لیے اب اپنی ایپ کے لیے سرمایہ داری کرنے والوں کو ڈھونڈھنا اگلا مرحلہ ہے جس کے لیے وہ اپنی ایپ کی نمائش ساتھی گوگلرز کے سامنے کرنے کے لیے بے تاب ہیں۔

ایپ سے متعلق مسائل اور اس کا مستقبل

آپ کے قدم ناپنے والی ایپس فون میں موجود پیڈومیٹر نامی سینسر کے ذریعے یہ کام سرانجام دیتی ہیں۔ تاہم پیڈومیٹر کی خامی یہ ہے کہ اگر موبائل ہاتھ میں پکڑ کر زور سے ہلائیں تب بھی وہ اسے قدموں میں اضافہ سمجھے گا۔

’یہ بات ہماری ایپ کے لیے بہت زیادہ نقصان دہ تھی کیونکہ ہم چاہتے تھے کہ لیڈرز بورڈ جتنا زیادہ منصفانہ ہو، اتنا اچھا ہے۔‘

اس بات کا حل وردی واک کی ٹیم نے جی پی ایس ٹریکنگ نصب کر کے نکالا۔ یعنی جب تک کوئی شخص ایک جگہ سے دوسری جگہ سفر نہیں کرتا اس کے طے کیے گئے سفر میں اضافہ نہیں ہوتا۔

یہاں مسئلہ یہ آیا کہ لوگ ایپ چلا کر اسے گاڑی یا موٹر سائیکل پر لے جا کے استعمال کرنے لگے، جس کا مکمل حل تو معظم ابھی تک نہیں نکال سکے لیکن انھوں نے اس پر بہت حد تک قابو ضرور پا لیا ہے۔

انھوں نے بتایا کہ آنے والے دنوں میں وہ مصنوعی ذہانت کے ذریعے اس مسئلے کو مکمل طور پر حل کرنے کے قابل ہوں گے۔

اس کے علاوہ وہ ایپ میں مزید فیچر متعارف کروانے کے بارے میں بھی کام کر رہے ہیں جن میں صارفین کے روابط بڑھانا، ڈسکاؤنٹ، نقشے کو بہتر انداز میں استعمال کرنا، ’گیمیفیکیشن‘ کے ذریعے ایپ کو مزید دلچسپ بنانا اور زیادہ سے زیادہ سپانسرشپ بڑھانا بھی شامل ہیں۔

اس بات کا ان کی والدہ کو بھی بے تابی سے اتنظار ہے کیونکہ اب تک جن برانڈز نے اس ایپ کو سپانسر کیا ہے ان میں ان کے پسند کا کوئی برانڈ نہیں ہے۔

وہ کہتی ہیں ’ہم نے تو ان سے کہا ہے کہ کچھ بونینزا یا گل احمد لاؤ، پھر مزہ آئے گا۔‘


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32296 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp