برطانیہ کی سعودی عرب کو اسلحہ کی متنازع فروخت کے حوالے سے سات سوالوں کے جوابات


ایک یمنی بچہ

AHMAD AL-BASHA / Getty Images
برطانیہ کا کہنا ہے کہ یمن پر سعودی حملہ بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی نہیں ہے

سعودی عرب کا شمار دنیا کے سب سے بڑے اسلحہ کے خریدار کے طور پر ہوتا ہے۔ سعودی عرب کی سربراہی میں عرب ممالک کے اتحاد کے یمن پر فضائی حملوں کو پانچ برس ہونے کو آئے ہیں۔ جب یمن میں عام شہریوں کی اموات میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے، برطانیہ کے سعودی عرب کو اسلحہ فروخت کرنے پر سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔

اس تنازعے کے حوالے سے سات سوال اور ان کے جوابات:-

تین ممالک کے اتحاد کی وجہ کیا ہے؟

تیل کی دولت سے مالا مال سعودی عرب دنیا میں اسلحے کا سب سے بڑا خریدار ہے۔ وہ یمن کے باغیوں کو شکست دینے کے لیےعرب ممالک کے ایک اتحاد کی سربراہی کر رہا ہے جو پانچ برسوں سے عرب دنیا کے سب سے غریب ملک یمن پر بمباری کر رہے ہیں۔

برطانیہ جو خود کو اسلحہ فروخت کرنے والا دنیا کا دوسرا بڑا ملک کہتا ہے، اسلحے کی اپنی کل فروخت کا 40 فیصد صرف سعودی عرب کو بیچتا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

یمن: وہ جنگ جسے چند ہفتوں میں ختم ہونا تھا چار سال بعد بھی کیوں جاری ہے؟

سعودی اتحاد کا نام ’بلیک لسٹ‘ سے نکالنے پر اقوام متحدہ پر تنقید

’کورونا کی وبا ایران، عرب ممالک کو کمزور اور شکستہ کر دے گی‘

سنہ 2019 میں جاری ہونے والی ایک برطانوی رپورٹ کے مطابق متحدہ عرب امارت جو یمن پر بمباری کرنے والے عرب ممالک کے اتحاد کا حصہ ہے، وہ سعودی عرب کے بعد برطانیہ سے اسلحہ خریدنے والا دوسرا بڑا ملک ہے۔ تاہم وہ سب سے زیادہ اسلحہ امریکہ سے خریدتا ہے۔

یمن میں سعودی بمباری کے بعد تلاش

MOHAMMED HUWAIS / Getty Images
اقوام متحدہ نے یمن کی صورت حال کو دنیا کا بدترین بحران قرار دیا ہے

یمن میں صورتحال کیا ہے؟

برطانیہ میں انسانی حقوق کے کارکن اور حزب اختلاف سے تعلق رکھنے والے سیاستدان سعودی عرب کو اربوں پاؤنڈ کے اسلحہ کی فروخت پر سوالات اٹھا رہے ہیں۔ اقوام متحدہ کے مطابق یمن میں دنیا کا بدترین انسانی بحران جنم لے رہا ہے۔

اقوام متحدہ نے مارچ سنہ 2020 تک سعودی عرب کی سربراہی میں قائم عرب اتحاد کی بمباری سے یمن میں کم از کم 7700 عام شہریوں کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے۔

مانیٹرنگ گروہوں کے مطابق یمن میں مرنے والے عام شہریوں کی تعداد اقوام متحدہ کی تصدیق شدہ تعداد سے کہیں زیادہ ہے۔

امریکہ میں قائم آرمڈ کنفلٹ لوکیشن اینڈ ایونٹ ڈیٹا پراجیکٹ نے اقوام متحدہ کی 7700 مصدقہ سویلین اموات کے برعکس یمن میں اکتوبر سنہ 2019 تک ایک لاکھ سے زیادہ اموات ریکارڈ کی ہیں جن میں تقریباً 12ہزار سویلین براہ راست حملوں میں مارے گئے ہیں۔

یمن کی دو کروڑ 40 لاکھ کی کل آبادی کے 80 فیصد حصے کو انسانی امداد اور تحفظ کی ضرورت ہے۔

ایک اندازے کے مطابق 20 لاکھ یمنی بچے خوراک کی بدترین کمی کا شکار ہیں۔ ان 20 لاکھ بچوں میں سے تین لاکھ 60 ہزار کی عمریں پانچ سال سے کم ہیں۔

برطانوی فائٹر جیٹ

Sgt Paul Oldfield / RAF
برطانیہ سعودی عرب کو اسلحے فراہم کرنے کے علاوہ فوجی مشورے اور تربیت بھی دیتا ہے

برطانوی حکومت کا کیا موقف ہے؟

پچھلے موسم سرما میں برطانوی انسانی حقوق کے کارکنوں کو اس وقت بڑی کامیابی ملی جب ایک عدالت نے برطانوی حکومت کو سعودی عرب کو اسلحہ بیچنے سے روک دیا۔

عدالت نے حکومت کو مجبور کیا کہ وہ اپنی پالیسی پر غور کرے کہ کہیں وہ یمن میں عالمی قوانین کی خلاف ورزیوں کا ارتکاب تو نہیں کر رہا؟ ایک برس کے غور و غوض کے بعد برطانوی حکومت اس نتیجے پر پہنچی ہے کہ سعودی عرب کو اسلحہ کی فروخت پھر سے شروع کرنی چاہیے۔

برطانیہ کی عالمی تجارت کی وزیر لز ٹرس کے ممبران پارلیمنٹ کو دیئے گئے تحریری بیان کے مطابق یمن میں ‘اکا دکا واقعات کے علاوہ سعودی عرب میں عالمی قوانین کی پاسداری کی شدید خواہش اور صلاحیت موجود ہے۔’

حکومت کے نقاد کیا کہتے ہیں؟

عالمی تجارت پر اپوزیشن کی ترجمان اور لیبر پارٹی سے تعلق رکھنے والی ایملی تھورنبری حکومت کے فیصلے کو اخلاقی طور پر ‘ناقابل دفاع’ سمجھتی ہیں۔ ایملی تھورنبری کے مطابق حکومت کا یہ فیصلہ برطانیہ کے خود کو انسانی حقوق کے محافظ کے دعوے کو کمزور کر دیتا ہے۔

دی کیمپین اگینسٹ دی آرمڈ ٹریڈ نامی تنظیم جس نے سعودی عرب کو اسلحہ کی فروخت کے خلاف عدالت سے رجوع کیا تھا، اس نے اسلحے کی فروخت کو شروع کرنے کے حکومتی فیصلےکو’اخلاقی دیوالیہ پن’ قرار دیا ہے۔

برطانیہ میں قائم ایئر وارز نامی گروپ نے، جو مشرق وسطی میں ہوائی حملوں میں ہونے والی اموات کا ریکارڈ اکٹھا کرتا ہے، فضائی حملوں میں ہونے والی اموات کو ریکارڈ کرنے کے برطانوی طریقہ کار پر شکوک و شبہات کا اظہار کیا ہے۔

اس گروپ کے مطابق برطانیہ کے فضائی حملوں میں اموات کے اعداد و شمار بہت ہی مشکوک ہیں۔

گروپ کے مطابق فضائی حملوں میں سویلین کی ہلاکت کی تصدیق کا طریقہ کار اتنا سخت ہے کہ اس پر عمل درآمد عملاً ممکن ہی نہیں ہے۔ گروپ کے مطابق برطانیہ نے ایسا طریقہ کار سویلین اموات کو قبول نہ کرنے کے لیے اپنا رکھا ہے۔

ایئر وارز نامی گروپ کے مطابق برطانیہ نے امریکی سربراہی میں قائم اتحاد میں پانچ برسوں تک عراق اور شام میں دولت اسلامیہ کے خلاف فضائی کارروائیاں کیں جن میں 4400 گولے بارود فائر کیےگئے۔ برطانیہ کا کہنا ہے کہ ان کی ایئرفورس کے حملوں میں صرف ایک سویلین مارا گیا۔

ایئروارز کے اندازوں کے مطابق آٹھ ہزار سے تیرہ ہزار سویلین مارے گئے۔ ایئروارز کے مطابق فضائی حملوں میں سویلین کی اموات کو ریکارڈ کرنے کا برطانوی طریقہ کار ‘مضحکہ خیز’ ہے۔

پرنس چارلس

سعودی عرب خطے میں برطانیہ کا سب سے بڑا حلیف ہے

ہم کتنی رقم کی بات کر رہے ہیں؟

دی کیمپن اگینسٹ آرمز ٹریڈ (سی اے اے ٹی) کے مطابق برطانیہ نے سعودی عرب کو 2015 میں یمن کی جنگ شروع ہونے کے بعد سے اب تک پانچ اعشاریہ تین ارب پاؤنڈ کا اسلحہ بیچا ہے۔

سی اے اے ٹی کے مطابق اسی عرصہ کے دوران برطانیہ نے سعودی عرب کے ایک اتحادی جو یمن کی جنگ میں حصہ لے رہا ہے، کو بھی ایک ارب ڈالر کا اسلحہ فروخت کیا ہے۔

لیکن سی اے اے ٹی کا کہناہے کہ پانچ اعشاریہ تین ارب ڈالر کی رقم میں وہ رقوم شامل نہیں ہیں جو برطانیہ کو یمن کی جنگ سے آ رہے ہیں۔ ان میں وہ رقوم شامل نہیں جو برطانوی کمپنی بی اے ای کے ملازمین سعودی عرب میں ٹیکنیکل اور لاجسٹک سپورٹ مہیاکر رہے ہیں۔

گروپ کا کہنا ہے کہ برطانیہ یمن کی جنگ شروع ہونے سے اب تک سعودی عرب اور اس کے ایک اتحادیوں کو 16 ارب پاؤنڈ کا اسلحہ اور دوسری خدمات مہیا کر چکا ہے۔

برطانیہ نے سعودی عرب اور اس کے اتحادیوں کو جو اسلحہ بیچا ہے ان میں ٹورنیڈو اور ٹائیفون جنگی طیاروں کے علاو صحیح نشانے پر مار کرنے والے میزائل شامل ہے۔ برطانیہ سعودی عرب کو یمن میں ٹارگٹ چننے میں مدد دینے کے علاوہ فوجی معاملات میں مشورے دیتا ہے۔ سعودی عرب کے فوجیوں کو برطانیہ میں تربیت بھی دی جاتی ہے۔

جوثی باغیوں کے حلیف

MOHAMMED HUWAIS
خوٹی باغیوں نے جنگ بندی کی پیش کش کو قبول نہیں کیا

کیا صرف برطانیہ ہی سعودی عرب کو اسلحہ بیچ رہا ہے؟

برطانیہ سعودی عرب کو جتنا اسلحہ بیچ رہا ہے وہ بحرِ اوقیانوس کے پار اس کے اتحادی کے عشر عشیر بھی نہیں ہے۔

سٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹیٹوٹ (سپری) کے مطابق سعودی عرب نے 2015 سے 2019 تک جتنا اسلحہ خریدا ہے اس کا 73 فیصد امریکہ سے آیا ہے۔ امریکہ کے بعد برطانیہ سعودی عرب کا دوسرا بڑا اسلحہ سپلائر ہے۔ سعودی عرب جتنا اسلحہ بھی خریدتا ہے اس کا تیرہ فیصد برطانیہ سے آتا ہے جبکہ فرانس سعودی عرب کا تیسرا بڑا سپلائر ہے جو سعودی عرب کو چار اعشاریہ تین فیصد اسلحہ مہیا کرتا ہے۔

پچھلے پانچ برسوں میں امریکہ کی اسلحہ کی فروخت کا نصف صرف مشرق وسطیٰ کے ممالک کے حوالے کیا گیا ہے اور مشرق وسطیٰ بھیجے جانے والے اسلحے میں آدھا حصہ سعودی عرب کو جاتا ہے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کو خطے میں ایران اور اس کے آلہ کارروں کے آگے حفاظتی دیوار قرار دیتے ہیں۔

سعودی عرب اور اس کے اتحادی ممالک یمن میں حوثی باغیوں کے خلاف برسرپیکار ہیں جن کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ انھیں ایران کی مدد حاصل ہے۔

یمنی خاتون ماسک کے ساتھ

MOHAMMED HUWAIS / Getty Images
اقوام متحدہ کو خدشہ ہے کہ کرونا وائرس سے ہونے والی ہلاکتیں جنگ میں ہونے والے ہلاکتوں کو ماند نہ کر دیں

مستقبل کیسا نظر آتا ہے؟

برطانیہ کے وزیر خارجہ ڈومنیک راب کا ایک مضمون فنانشیل ٹائمز میں شائع ہوا ہے جس میں انھوں نے لکھا کہ برطانیہ یمن میں امن لانے کی کوششیں کر رہا ہے اور وہ یمن میں فلاحی امداد میں بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہا ہے۔

یمن میں ملک گیر جنگ بندی کا مطالبہ کرتے ہوئے برطانوی وزیر خارجہ نے کہا کہ برطانیہ، جرمنی اور سویڈن نے یمن میں فلاحی امداد کےلیے 365 ملین ڈالر کی اضافی رقم مہیا کرنےکا عہد کیا ہے۔

یمن میں حالیہ برسوں میں ہیضے کی ایسی شدید وبا پھیلی ہے جس کی انسانی تاریخ میں کوئی مثال موجود نہیں ہے۔ یمن کرونا وائرس کے مسئلے سے بھی دوچار ہے اور وہاں صحت عامہ کی موجود سہولتوں میں سے آدھی تباہ حال ہیں۔

سعودی عرب نے کورونا وائرس کی وبا کے بعد یمن میں یکطرفہ جنگ بندی کا اعلان کیا تھا لیکن حوثی باغیوں نے اسے رد کر دیا ۔

حوثی باغیوں کا موقف ہے کہ ان کی فضائی حدود اور دارالحکومت صنعا اور ساحلی شہر حدیدا کی ناکہ بندی ختم کی جائے۔

اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ کووڈ۔19 کی وبا یمن میں وسیع تباہی پھیلا سکتی ہے۔

اقوام متحدہ نے کہا کہ کورونا کی وبا سے یمن میں پچھلے پانچ برسوں میں جنگ، بیماری اور بھوک سے ہونے والی مجموعی ہلاکتوں سے بھی زیادہ ہلاکتیں ہو سکتی ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32296 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp