شمال اور پی ٹی ڈی سی موٹلز۔ لازم و ملزوم


میرے جیسے شاعر مزاج لوگوں کے ساتھ یہ مسئلہ ہمیشہ سے رہا ہے۔ جب بھی کوئی چیز یا جگہ پسند آ جائے تو اس سے دیوانگی کی حد تک لگاؤ ہوجاتا ہے اور پھر یہ دیوانگی بھی کوئی ایسی ویسی۔ بس من مانگے تو وہی۔ جیسا ہے ویسا ہے کی بنیاد پر۔ شمال میں بنے پی ٹی ڈی سی موٹلز سے بھی کچھ ایسا ہی لگاؤ ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ایک ”درآمد شدہ“ ذاتی معاون برائے وزیراعظم کی جانب سے مختلف گردش کرتی خبریں دل نازک پہ گراں گزریں۔

ایک انگریزی اخبار کی سرخی بہت پریشانی کا سبب بنی کہ حکومت پی ٹی ڈی سی موٹلز بند کرنے کے احکامات صادر فرما چکی ہے۔ اب کچھ دنوں سے یہ خبریں سننے کو مل رہی ہیں کہ بند نہیں بلکہ نئے تقاضوں کے عین مطابق ادارے اور اس سے منسلک پی ٹی ڈی سی موٹلز کو ڈھالا جائے گا۔ جب سے یہ حکومت آئی ہے کوئی خیر کی خبر تو سننے کو ملی نہیں۔ یکے بعد دیگرے ادارے اجڑ رہے ہیں۔

قارئین کرام! شمال کے بارے میں فقط ایک جملہ لکھوں گا۔ ”شمال پاکستان کا حسن ہے۔“ اور یقین جانیے ماضی میں ہمیں اگر کوئی ایک بھی دوراندیش حکمران نصیب ہوتا تو شمال پاکستان کا ”کماؤ پت“ ہوتا۔ بہرحال ماضی میں اگر کسی نے پی ٹی ڈی سی موٹلز جیسے اقدام کر کے سیاحت کو فروغ دینے کی کوشش کی ہی تھی تو وہ بھی موجودہ ”سیاحت دوست“ حکومت سے برداشت نہیں ہو رہی۔

ستر کی دہائی میں بنائے گئے پی ٹی ڈی سی موٹلز سیاحوں کے لیے ایک پر سکون ٹھکانا ہیں جہاں وہ شمال کی خوبصورتی سے محظوظ ہوتے ہیں۔ شمال میں واقع تمام پی ٹی ڈی سی موٹلز پر کشش ہیں بلکہ اپنی جغرافیائی اہمیت کی وجہ سے سیاحوں کے لیے انتہائی موزوں ہیں۔ مگر پی ٹی ڈی سی موٹل ناران میں لب دریا رہنے کا اپنا مزہ ہے۔ پہاڑوں کی پرسکون خاموشی۔ دریائے کنہار کا مسحور کن شور۔ قارئین کی دلچسپی کے لیے لکھتا چلوں کہ ناران، وادی کاغان کا چھوٹا سے شہر ہے۔

یہ خوبصورت وادی مانسہرہ شہر (خیبرپختونخوا ) سے تقریباً 119 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔ اور اسلام آباد سے تقریباً تین سو کلومیٹر پر واقع ہے۔ اور سطح سمندر سے تقریباً 7904 فٹ کی بلندی پر ہے۔ بہرحال یہ تو میری ذاتی رائے ہے پی ٹی ڈی سی موٹل ناران کے بارے میں۔ شمال میں موجود تمام موٹلز خواہ وہ پی ٹی ڈی سی موٹل ناران ہو یا پی ٹی ڈی سی موٹل گلگت، اندرون و بیرون ملک سے آ ئے سیاحوں کے لیے نہ صرف موزوں ہیں بلکہ اپنے خوبصورت انفراسٹرکچر، جغرافیائی محل وقوع، قدرتی مناظر کی وجہ سے اپنی مثال آپ ہیں۔ انہی وجوہات کو بنیاد بنا کر میں اس نتیجے تک پہنچا ہوں کہ ایک لمحے کے لیے مان لیتے ہیں پی ٹی ڈی سی موٹلز خسارے میں جا رہے ہیں تو جہاں سٹیل مل، پی آئی اے، ریلوے کا خسارہ ہم برداشت کر رہے ہیں وہاں ایک اور ادارہ سہی۔

تحریک انصاف کے منشور میں سیاحت کو جو مقام حاصل تھا وہ مقام تحریک انصاف کی حکومت میں نہیں نظر آ رہا۔ کوئی بھی اقدام اٹھانے سے پہلے حکومت وقت کو زمینی حقائق کو سامنے رکھنا چاہیے نا کہ ایسے لوگوں کی باتوں میں آنا چاہیے جنہیں اپنی خبر تک نہیں۔ یہ موٹلز شاید ایسے لوگوں کے لیے فقط اینٹوں پتھروں سے بنی عمارتیں ہیں۔ مگر وہاں سے بخوبی واقف لوگ میری اس بات کی تائید کریں گئے کہ یہ موٹلز شمال کی سیاحت کے لیے ریڑھ کی ہڈی کا درجہ رکھتے ہیں۔

سیاحوں کے لیے پرکشش آرام گاہیں۔ پسماندہ و دورافتادہ علاقوں میں بسنے والے مقامی لوگوں کا روزگار ان سے وابستہ ہے۔ اور ان مقامی ہنرمندوں کا روزگار بھی چھن جائے گا جو اپنے ہنر کے ذریعے وطن عزیز کا سافٹ امیج دنیا تک پہنچا رہے ہیں۔ حکومت وقت لاہور کے شمال میں شہر ضرور آباد کرے مگر پاکستان کے شمال کو خدارا برباد نہ کر ے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments