کورونا وائرس: لاک ڈاؤن میں آئس کریم کی فروخت میں اضافہ، شیمپو اور ڈیوڈرنٹس کی فروخت میں کمی


آئس کریم، شیمپو

صارفین کے لیے مختلف مصنوعات بنانے والے بڑے ادارے یونی لیور نے کہا ہے کہ کورونا وائرس کے باعث لاک ڈاؤن کے دوران گھروں سے کام کرنے والے افراد آئس کریم کا زیادہ استعمال کرتے رہے ہیں جبکہ اپنے آپ کو صاف ستھرا رکھنے کی عادات و اطوار کو نظر انداز کرتے رہے ہیں۔

اس ادارے کا کہنا ہے کہ جون سے قبل کے تین ماہ میں آئس کریم کی فروخت میں 26 فیصد اضافہ ہوا جبکہ شیمپو اور ڈیوڈرنٹس کی فروخت میں کمی واقع ہوئی۔ ان کے جائزے کے مطابق لاک ڈاؤن کے دوران گھریلو استعمال کی اشیا، آئس کریم اور چائے کی فروخت میں کافی زیادہ اضافہ دیکھا گیا ہے۔

لیکن ایسی ذاتی اشیا جو کام پر جانے کے لیے ہماری سماجی زندگی میں میل جول کے دوران ہمیں بہتر بناتی ہیں اور جن کے ذریعے ہم اپنی صفائی اور دیکھ بھال کرتے ہیں ان کی فروخت میں کمی واقع ہوئی۔

یہ بھی پڑھیے

کورونا پابندیوں کے دوران چائے بسکٹ، کتابوں اور ہوم ڈیلیوری پر اضافی خرچ

انڈیا کی مشہور اور مہنگی ’دارجلنگ‘ چائے کو کورونا سے کیا خطرہ ہے؟

اگر اکثریت گھروں سے کام کرنے لگی تو شہر کیسے لگیں گے؟

تاہم اس جائزے نے بتایا ہے کہ گھریلو صفائی میں استعمال ہونے والی بعض مصنوعات، مثال کے طور سینیٹائیزر کی فروخت میں خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے کیونکہ لوگ کووِڈ-19 سے بچنے کی کافی کوشش کر رہے ہیں۔

میگنم اور بین اینڈ جیری برانڈ کی آئس کریم بنانے والی کمپنی نے ان حالات سے سب سے زیادہ استفادہ حاصل کیا ہے کیونکہ صارفین نے اس دوران گھروں پر آئس کریم کھانے کے زیادہ مزے لیے۔

ایک کمپنی جو ڈوو صابن اور لینکس ڈیوڈرنٹ بناتی ہے، اس نے لوگوں میں اپنی ذاتی دیکھ بھال میں کمی کے رجحان کے متعلق اس برس اپریل میں ایک انتباہ جاری کیا تھا۔

ڈیوڈرنٹس

اس کمپنی نے اُس وقت بتایا تھا کہ لوگ جتنا زیادہ گھروں سے کام کر رہے ہیں وہ اتنا ہی کم اپنے بال دھو رہے ہیں، شیو کرنا موخر کر دیتے ہیں اور جسمانی بدبو دور کرنے والے ڈیوڈرنٹ کا استعمال ملتوی کر رہے ہیں۔

اسی کمپنی کے مطابق، اپریل سے لے کر چار مہینوں کے بعد بھی اپنی ذاتی دیکھ بھال کرنے والی اشیا کی سیل میں کمی کا رجحان برقرار ہے۔

تاہم اسی کمپنی کی رپورٹ کے مطابق گھروں کی صفائی کرنے والی اشیا مثلاً صفائی کرنے والے کیمیکلز سی آئی ایف یا ڈومیسٹوز کی فروخت میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ان اشیا کے بارے میں صارفین کے لیے مخصوص سطحی جگہوں کو صاف رکھنے کے لیے ایک آگاہی مہم کا اجرا کیا گیا تھا تاکہ کورونا وائرس کے پھیلاؤ سے بچا جا سکے۔

مستحکم اور لچکدار کاروبار

یونی لیور جو مارمائیٹ اور پی جی ٹِپس جیسے برانڈز کی مالک ہے، نے اس دوران ٹیکس کی ادائیگی سے قبل کے نفع میں 4 فیصد کا اضافہ دکھایا ہے جس کے بعد اس کی فروخت ساڑھے چار ارب یورو بنتی ہے۔

اس کی ایک وجہ کورونا وائرس کے دوران گھروں میں ٹائلٹ رولز اور اسی طرح کا دیگر سامان ذخیرہ کرنے کا رجحان تھا۔ اس کمپنی کی رپورٹ کے مطابق شمالی امریکہ اور یورپ کے چند حصوں میں مارچ کے بعد گھروں میں ذخیرہ کرنے کی وجہ سے اچھے اثرات مرتب ہوئے۔

’اشیا کے استعمال کی عادات و اطوار دوسرے کوارٹر میں معمول کے مطابق ہونا شروع ہو گئیں جس کے نتیجے میں گھروں میں صفائی کے لیے استعمال ہونے والی مصنوعات اور کھانے پینے کی اشیا کے استعمال میں اضافہ ہوا۔‘

مارمائیٹ

یونی لیور مارمائیٹ بھی تیار کرتی ہے

بوس ایلن جوپ نے کہا ہے کہ یہ نتائج ظاہر کرتے ہیں کہ ہوٹل کی صنعت، ریستوران اور چائے خانوں کے بند ہو جانے کے باوجود ’یہ کاروبار کتنا مستحکم اور لچکدار ہے۔‘

لیکن لوگوں کے گھروں میں کھانے کی اشیا خریدنے کی وجہ سے اس کمپنی کی پرچون کی سطح پر فروخت میں دس فیصد سے زیادہ اضافہ دیکھنے میں آیا جن میں کنور سوپ اور ہیلمان چٹنی کی فروخت میں زبردست اضافہ ہے۔

یونی لیور نے اپنے چائے کے کاروبار میں بھی تبدیلی کا اعلان کیا ہے جن میں گھروں میں استمال ہونے والی چائے لپٹن اور بروک بانڈ بھی شامل ہیں۔ لیکن اس نے اعلان کیا ہے کہ وہ انڈیا اور انڈونیشیا میں اپنے کاروبار کو قائم رکھے گی اور فوری طور پر تیار ہونے والی چائے کے مشترکہ کاروبار بھی اسی طرح چلتے رہیں گے۔

کمپنی کے اعلان کے مطابق یونی لیور کے چائے کے برانڈز اور جن علاقوں میں کاشت کی جاتی ہے ان کے درمیان توازن رکھنے کا ایک زبردست مستقبل ہے۔ ’ان دونوں کو الگ کرنے کے عمل کا آغاز جلد ہو گا جس کے سنہ 2021 کے آخر میں مکمل ہونے کی توقع ہے۔‘


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32493 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp