لڑاکا مرغے کیسے بنے سندھ پولیس کے مہمان؟


مرغ

پاکستان کے صوبہ سندھ کے دو پولیس تھانے ایسے ہی جہاں صبح اور شام کا آغاز مرغوں کی اذانوں سے ہوتا ہے، یہ پانچ مرغے گذشتہ کئی ماہ سے ان تھانوں میں سرکاری مہمان ہیں۔

ضلع دادو کے جوہی تھانے میں چار اور گھوٹکی ضلعے کے جروار تھانے میں ایک مرغا موجود ہے، جو مرغوں کی لڑائی کے کھیل پر چھاپے مار کر مبینہ ملزمان کے ساتھ تحویل میں لیے گئے تھے۔

ایس ایچ او جوہی ممتاز سرکی کا کہنا ہے کہ ملزمان ضمانت پر رہا ہو گئے جبکہ مرغے بطور کیس پراپرٹی پولیس کی تحویل میں ہیں اور جب تک عدالت ان کا فیصلہ نہ کرلے وہ ان کا ہر طرح سے خیال رکھنے کے پابند ہیں۔

جوہی تھانے میں ان مرغوں کو لاک اپ یا مال خانے میں نہیں رکھا گیا بلکہ انھیں کھلی جگہ میں ایک ٹانگ میں رسہ باندھ کر بندی بنایا گیا ہے، یہ روزانہ ایک سو رپے تک کا باجرہ کھا جاتے ہیں جو پولیس کو اپنے جیب سے خریدنا پڑتا ہے۔

ایک نائب ہیڈ محرر کو پابند بنایا گیا ہے کہ وہ مرغوں کے دانے پانی کا خیال رکھے گا، اگر یہ مرغے سست پڑ جائیں یا بیمار ہوجائیں تو محکمہ لائیو سٹاک کے ڈاکٹر سے ان کا علاج کرایا جاتا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

مرغوں کی لڑائی: غیر قانونی مگر مقبول

‘مرغے ریٹائر بھی تو ہوتے ہوں گے’

کراچی کا ’ٹک ٹاک پولیس سٹیشن‘ سیل کر دیا گیا

پاکستان کا سب سے پرانا پولیس سٹیشن ’پرانی انارکلی‘

ایک پولیس اہلکار کا کہنا ہے کہ ان مرغوں کو بِلیوں اور کتوں سے بھی بچانا ہوتا ہے کہ وہ انھیں نقصان نہ پہنچائیں کیونکہ اگر ان میں سے کسی کو نقصان پہنچا تو عدالت ناراضگی کا اظہار کر سکتی ہے۔

جوہی پولیس نے ان مرغوں کو چھ ماہ قبل دو درجن ملزمان کے ساتھ تحویل میں لیا تھا، اس وقت تمام ملزمان ضمانت پر رہا ہیں جبکہ کسی نے مرغوں کی حوا لگی کا دعویٰ نہیں کیا۔ ایف آئی آر میں ان مرغوں کی برآمدگی کا ذکر آنے کے بعد انھیں کیس پراپرٹی واضح کیا گیا ہے۔

مرغ

اسی طرح جروار تھانے کی پولیس نے بھی ایک درجن کے قریب افراد کو گرفتار کرکے ایک مرغا برآمد کیا تھا، جو تاحال پولیس تحویل میں ہی ہے، اور بعض اہلکاروں کے لیے سردرد ہے، ایک اہلکار کے مطابق جب نائیٹ ڈیوٹی کرکے آتے ہیں تو مرغے کی اذان ڈسٹرب کرتی ہے کچھ ایسا ہی موقف ایس ایچ او جوہی کا ہے ان کا کہنا ہے کہ صبح و شام جب یہ بانگ دیتے ہیں تو اکثر بڑی بیزاری ہوتی ہے۔

مرغوں کی لڑائی پر پابندی

پاکستان کے چاروں صوبوں اور بلخصوص دیہی علاقوں میں مرغوں کی لڑائی ایک پسندیدہ مشغلہ اور کھیل ہے، بعض اوقات اس کھیل میں مرغوں کی موت بھی واقع ہوجاتی ہے۔ اس لڑائی میں مرغوں کی کامیابی پر شرط لگائی جاتی ہیں۔

ویسے تو مرغ کی کئی نسلیں ہیں لیکن سب سے اعلیٰ نسل ’اصیل‘ کہلاتی ہے، سندھی اصیل بڑے قد اور بھاری جسامت کا ہوتا ہے جو طاقتور اور شاطر سمجھا جاتا ہے، مرغوں کا شوق رکھنے والے کو خفتی کہا جاتا ہے جو اپنے لڑاکا مرغے کا نام رکھتے ہیں اور ان کی خوراک کا بھی خاص خیال رکھا جاتا ہے۔

مرغ

مرغے لڑانے کی سزا

انسداد جوا ایکٹ 1977 کے مطابق تمام اقسام کے جوئے پر پابندی ہے، سرعام شرط لگانے اور جوا کھیلنے پر زیادہ سے زیادہ ایک سال قید اور پانچ سو روپے جرمانہ ہے۔

دادو کے سینئر پولیس افسر نے بتایا کہ اگر مال مویشی ہو تو مختیارکار کے زیر انتظام سرکاری مال کیٹل فارم میں بھیج دیا جاتا ہے، تاہم پرندوں کے حوالے سے کوئی فارم موجود نہیں ہے۔

ایڈووکیٹ لالہ حسن پٹھان کا کہنا ہے کہ پرندوں کے حوالے سے قانون خاموش ہے، سی آرپی سی 516 اے اور 517 میں ملزمان اور جائے وقوع سے برآمد ہونے والی دیگر اشیا کے بارے میں وضاحت موجود ہے لیکن پرندوں کا کیا جائے گا، اس بارے میں کوئی ذکر نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ عام طور پر پولیس مرغوں کی برآمد نہیں دکھاتی، انھیں واپس کردیا جاتا ہے یا یہ کہیں استعمال ہوجاتے ہیں۔ ایسے کم ہی مقدمات ہیں جن میں مرغوں کو کیس کا حصہ بنایا گیا اور ان پچیدگیوں کا سامنا کرنا پڑا ہو۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32493 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp