’پہلا اسلامک میٹرس متعارف؟ یہ کیا ہو رہا ہے؟’


’پہلا اسلامی میٹرس متعارف؟ یہ کیا ہو رہا ہے؟‘

منہاس مجید مروت نے بہت سے سوشل میڈیا صارفین کی طرح یہ سوال پوچھا اور اس سوال نے بہت سے سوشل میڈیا صارفین کو حیران و پریشان کردیا۔ بہت سے لوگوں نے کہا کہ ’اسلامی بینکنگ کا سنا تھا، حلال گوشت کی دکان کا سنا تھا مگر کبھی اسلامی گدے کے بارے میں نہیں سنا تھا۔‘

ہوا کچھ یوں کہ پاکستان میں گدے بنانے والی کمپنی ڈائمنڈ فوم نے جب اپنی ویب سائٹ پر ایک نیا میٹرس یا گدا متعارف کروایا تو اچانک سوشل میڈیا صارفین کی توجہ اس طرف ہوئی۔ مختلف کمپنیاں دعوے کرتی ہیں کہ اُن کے میٹرس پر سونا سب سے زیادہ آرام دہ ہے اور لوگوں کی بھی خواہش ہوتی ہے کہ چین سکون کی نیند آئے۔ مگر ڈائمنڈ فوم کا دعویٰ سب سے مختلف تھا انہوں نے اپنے نئے میٹرس ‘ساہا’ کو یہ کہہ کر متعارف کروایا کہ یہ ’پاکستان کا پہلا اسلامی میٹرس‘ ہے۔

بہت سے صارفین کو اس دعوے پر سخت تعجب ہوا۔ اور سوالوں کی بوچھاڑ ہوگئی۔

ایک صارف نے لکھا کہ ’میں تذبذب کا شکار ہوں۔ یہ اسلامی میٹرس کیا ہوتا ہے؟‘

اعجاز خان لکھتے ہیں ’میں نے مینچسٹر میں حلال نائی کی دکان دیکھی تھی مگر اسلامی میٹرس تو اس سے بھی آگے ہے۔‘

اس میٹرس کے بارے میں لوگوں نے مختلف ہیش ٹیگ استعمال کرنا شروع کیے۔ کچھ نے ہیش ٹیگ حلال میٹرس کا استعمال کیا اور کچھ نے ڈائمنڈ فوم کی جانب سے استعمال کی گئی اصطلاح ’اسلامک میٹرس‘ کو ہیش ٹیگ بنایا۔

عمار نامی صارف لکھتے ہیں کہ ’حلال میٹرس پر کوئی حرام چیز نہیں ہوگی۔ مسلم شاور کے بعد اسلامی میٹرس۔ اب آگے کیا آئے گا؟‘

حسنہ اکبر نے لکھا کہ وہ جاننا چاہتی ہیں کہ آخر اس اسلامک میٹرس کا فرقہ کیا ہے۔

عادل عارف نے بھی اسی بارے میں ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا کہ ’دنیا میں پہلا اسلامی میٹرس متعارف کروانے پر مبارک ہو ڈائمنڈ فوم پاکستان۔ میں بریلوی، دیوبندی، شیعہ، زیدی، بوہری، صوفی، وہابی، اسماعیلی، سلفی اور دوسری طرح کے میٹرس کا منتظر ہوں۔‘

نصرت بلوچ نے کہا کہ ’مذہب نئی طرح کی مارکیٹنگ ہے‘۔ اپنی ٹویٹ میں انہوں نے کمپنی سے سوال پوچھا کہ ’ویسے ڈائمنڈ فوم کیا کوئی غیر مسلم آپ کے اسلامی میٹرس پر سو سکتا ہے‘

اقصیٰ حکیم نے لکھا کہ ’اسلام اور سرمایہ کاری نظام کی منفرد دوستی۔ یعنی ہمارے پاس اسلامی شہد، گھی، پانی کی بوتل ہے تو میٹرس کیوں نہیں؟‘

خاور صدیقی لکھتے ہیں کہ ’ویب سائٹ کے مطابق: ساہا پاکستان کا پہلا اسلامک میٹرس ہے جو ایسے لوگوں کے لیا تیار کیا گیا ہے جو اپنی پیٹھ پر یا دائیں کروٹ پر سوتے ہیں جو سونے کا اسلامی طریقہ ہے۔‘

اس کے بعد وہ کہتے ہیں کہ ’مجھے تو پتہ ہی نہیں تھا کہ سونے کا اسلامی طریقہ بھی ہے۔‘

اس بارے میں بی بی سی اردو نے ڈائمنڈ فوم سے رابطہ کیا اور یہ پوچھا کہ ’اس میٹرس کو پاکستان کا پہلا اسلامی میٹرس کس بنیاد پر کہا جا رہا ہے۔ کیا اسے کسی مذہبی امور کے ماہر یا علما کے کسی گروہ سے منظور کروایا گیا ہے؟‘

فی الحال ڈائمنڈ فوم نے اس سوال کا جواب نہیں دیا اور اس میٹرس کے بارے میں سوال زیادہ اور جواب کم ہیں۔

خالد حسین نے طنزاً ٹویٹ کی کہ ’اگر آپ کے پاس سوال ہیں کہ اس میٹرس نے اسلام کب قبول کیا؟ اور اس گدے کو اسلامی طریقے سے کیسے استعمال کر سکتے ہیں اور اسے خریدنے کے حلال طریقے کیا ہیں تو ڈائمنڈ فوم کو سرچ کریں۔‘

لیکن جب ڈائمنڈ فوم کی ویب سائٹ پر اس میٹرس کے بارے میں معلومات لینے کے لیے جائیں تو وہاں پر ساہا میٹرس کے پیج اب موجود نہیں۔

بہت سے صارفین نے اس بات کا ذکر کیا کہ اسے متعارف کروانے کے بعد کمپنی نے اسے اپنی ویب سائیٹ سے ہٹا دیا ہے۔

ایک صارف نے کہا کہ ’کیا آپ کو پتہ ہے کہ پاکستان کی میٹرس بنانے والی سب سے بڑی کمپنی نے سترہ ہزار روپے کا اسلامی میٹرس متعارف کروایا تھا مگر اسے شدید ردعمل پر ہٹا دیا۔

بی بی سی اردو نے اس میٹرس کی مارکیٹ میں دستیابی کے بارے میں بھی ڈائمنڈ فوم سے سوالات کیے اور پوچھا کہ یہ اب آپ کی ویب سائٹ پر نہیں ہے، کیا اسے سوشل میڈیا پر ردعمل کی وجہ سے ہٹایا گیا ہے اور کیا یہ بازار میں دستیاب ہے؟ مگر اس مضمون کے شائع ہونے تک ہمیں ڈائمنڈ فوم کا جواب موصول نہیں ہوا تھا۔

ثمرینہ ہاشمی نے ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہا کہ ’بھائی لوگ کہاں کہاں مذہب کو بیچیں گے اور اس میٹرس کو خریدنے والے بھی پہنچ جائیں گے۔‘


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32554 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp