پاکستان کا دورہ انگلینڈ: بیٹنگ کوچ یونس خان کی کھلاڑیوں سے کیا توقعات اور امیدیں ہیں؟


عباس

انگلینڈ کے دورے سے قبل کسی بھی غیر ملکی ٹیم کو وہاں کے موسم کے اتار چڑھاؤ کے بارے میں ضروری تاکید کی جاتی ہے کیونکہ انگلش موسم دوسرے ممالک کے مقابلے میں اپنا اثر کچھ زیادہ دکھاتا ہے۔ اسی لیے انگلینڈ کے دورے میں ٹیسٹ سیریز سے قبل مہمان ٹیم کے مختلف کاؤنٹی ٹیموں کے ساتھ ہونے والے میچز بہت اہمیت کے حامل ہوتے ہیں کیونکہ ان سے مہمان ٹیموں کو مناسب تیاری کا موقع مل جاتا ہے۔

پاکستان کی قومی کرکٹ ٹیم بھی ان دنوں انگلینڈ کے دورے پر ہیں جہاں وہ انگلینڈ کے ساتھ ہونے والے ٹیسٹ سیریز کی تیاریوں میں مصروف ہے۔ لیکن اس بار کوئی سائیڈ میچ نہیں مل سکا کیونکہ کووڈ 19 کے سبب انگلش کاؤنٹی کرکٹ سیزن شروع نہیں ہو سکا اور انگلینڈ اینڈ ویلز کرکٹ بورڈ ویسٹ انڈیز اور پاکستان کی ٹیموں کو کاؤنٹی ٹیموں کے ساتھ میچز کھلانے سے قاصر رہا۔

اس کے نتیجے میں ویسٹ انڈیز اور پاکستان کی ٹیموں کو اپنے ہی کھلاڑیوں کے ساتھ آپس میں میچز کھیلنے پر اکتفا کرنا پڑا۔

پاکستانی کرکٹ ٹیم کے بیٹنگ کوچ یونس خان کو بھی اس بات کا بخوبی اندازہ ہے کہ صحیح معنوں میں سائیڈ میچز نہ ہونے سے کتنا فرق پڑتا ہے اور وہ یہ تسلیم کرتے ہیں کہ آپس میں آپ کتنا ہی کھیل لیں اس میں سنجیدگی کا عنصر موجود نہیں ہوتا۔

یہ بھی پڑھیے

پاکستان بمقابلہ انگلینڈ: کیا 24 برس بعد پاکستان انگلینڈ میں ٹیسٹ سیریز جیت پائے گا؟

محمد رضوان: ’سرفراز کا پرستار ہوں ان کی موجودگی سے خائف نہیں‘

وقار یونس: ہم پر بھروسہ رکھیے، مایوس نہیں کریں گے

یونس

یونس خان اور مصباح الحق کی جوڑی اعدادوشمار کے لحاظ سے ٹیسٹ کرکٹ میں پاکستان کی بہترین جوڑی ہے۔ ان دونوں نے 53 اننگز ایک ساتھ کھیلتے ہوئے مجموعی طور 3213 رنز بنائے ہیں جن میں 15 سنچری پارٹنرشپ شامل ہیں

یونس خان نے اس حوالے سے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ′جب آپ کاؤنٹی ٹیموں کے خلاف کھیلتے ہیں تو مختلف بولرز کا سامنا ہوتا ہے۔ انھیں بعض اوقات آپ کے کھیل کی خامیوں اور خوبیوں کا زیادہ اندازہ نہیں ہوتا۔ اگر میں انٹرا سکواڈ کی بات کروں تو ایک جیسے ہی کھلاڑی ہیں، انہی کو آپ بولنگ کر رہے ہوتے ہیں اور جب آپ کو اپنی خامیوں اور طاقت کا پتہ ہوتا ہے تو آپ ایکسپوز بھی جلدی ہو جاتے ہیں۔‘

انھوں نے مزید کہا کہ ’انٹرا سکواڈ میچ میں بھی یہی ہوا کہ ایک ٹیم صرف ایک سو تیرہ رنز پر آؤٹ ہو گئی لیکن میں اس لیے فکرمند نہیں ہوں کیونکہ یہ کھلاڑی ایک ساتھ (آپس میں) کھیل رہے ہیں لہذا ان کی مکمل توجہ اور سنجیدگی اس طرح نہیں ہوتی جیسی کسی باقاعدہ حریف ٹیم کے خلاف ہوتی ہے مگر مجھے امید ہے کہ جیسے ہی یہ کھلاڑی انگلینڈ کے سامنے آئیں گے ان کی باڈی لینگویج اور سوچ قطعاً مختلف ہو گی۔‘

’ہم جیتنے کے لیے انگلینڈ آئے ہیں‘

یونس خان انگلینڈ میں ٹیسٹ سیریز جیتنے کے سلسلے میں خاصے پرامید ہیں۔

′ہم یہاں فائٹ کرنے کے لیے نہیں بلکہ جیتنے کے لیے آئے ہیں۔ کوچنگ سٹاف کی جب بھی کھلاڑیوں سے بات ہوتی ہے تو ہم انھیں یہ بالکل نہیں کہتے کہ ہمیں فائٹ بیک کرنی ہے، ہم انھیں یہی کہتے ہیں کہ ہم یہاں جیتنے کے لیے آئے ہیں کیونکہ اگر ہم فائٹ بیک کی بات کریں گے تو پھر فائٹ بیک کی ہی بات ہوتی رہے گی۔‘

وہ کہتے ہیں کہ ’کرکٹر جتنی بھی کرکٹ کھیلتا ہے وہ اپنی سوچ کی بنیاد پر کھیلتا ہے۔‘

کھلاڑیوں میں ذمہ دارانہ سوچ بیدار کرنا

اظہر

پاکستان کرکٹ ٹیم کے بیٹنگ کوچ یونس خان انگلینڈ کے دورے کے دوران کھلاڑیوں کی ٹریننگ، کوچنگ کے ساتھ ساتھ ان کے مثبت مائنڈ سیٹ پر کام کر رہے ہیں۔

وہ کہتے ہیں ′میں صرف اس ایک دورے کے لیے بیٹنگ کوچ بنا ہوں لیکن میں یہ کبھی بھی نہیں کہوں گا کہ مجھے بہت کم وقت ملا۔ میری پوری کوشش ہے کہ میں کھلاڑیوں میں ایک ایسی سوچ بیدار کرنے میں کامیاب ہو جاؤں جو انھیں ان کے پورے کریئر میں کام آسکے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’میرے لیے سب سے اہم بات یہ ہے کہ اس وقت جتنے بھی بیٹسمین ہیں وہ صرف اس ٹیسٹ سیریز میں نہیں بلکہ اپنے پورے کریئر میں کامیاب ہو سکیں۔ اگر یہ کھلاڑی اس سیریز میں کامیاب نہ ہو سکے تو میں برملا یہ تسلیم کروں گا کہ میں نے کوشش کی لیکن میں کامیاب نہ ہو سکا۔‘

’بابراعظم کا موازنہ کسی سے نہیں ہونا چاہیے‘

بابر

انگلینڈ میں اب تک بابر اعظم نے سنہ 2018 کی سیریز کے دوران ایک ہی اننگز کھیلی جس میں وہ 68 رنز بنانے کے بعد زخمی ہو گئے اور بیٹنگ جاری نہ رکھ سکے

یونس خان کا کہنا ہے کہ بابراعظم کی غیرمعمولی صلاحیتوں اور کارکردگی پر کسی کو بھی شک نہیں ہے وہ چاہتے ہیں کہ بابراعظم اپنی کارکردگی کو مزید بڑی پرفارمنس میں تبدیل کریں۔

′میں بابراعظم کو یہی کہتا ہوں کہ آپ کو صرف ایک اچھا کرکٹر ہی نہیں بننا بلکہ لیجنڈری بیٹسمین اور کرکٹر بننا ہے لہذا آپ اپنی کارکردگی کو مزید ایک درجہ آگے لے جائیں، لمبی اننگز کھیلیں اور اپنی سنچری کو ڈبل سنچری میں بدلنے کی کوشش کریں۔‘

یونس خان کا کہنا ہے کہ وہ بابر اعظم کی کارکردگی کو مزید نکھارنے کے لیے کام کر رہے ہیں۔

وہ کہتے ہیں کہ ’بابراعظم کا موازنہ کسی سے کرنا درست نہیں، ان کی اپنی ایک کلاس ہے۔‘

اپنا ذکر کرتے ہوئے یونس خان کا کہنا تھا کہ ’میری ایک بڑی اننگز کے بعد میرا موازنہ عظیم انضمام الحق سے کرنا شروع کر دیا گیا، میں نے اس وقت بھی یہی کہا تھا کہ موازنہ نہیں ہونا چاہیے۔‘

یونس خان نہ کہا کہ ’موازنہ کر کے ہم اپنے کھلاڑیوں کو اضافی دباؤ میں مبتلا کر دیتے ہیں۔′

جادو کی چھڑی اور گالف کی کلاسز

یونس خان ازراہ تفنن کہتے ہیں ′میں بولنگ کوچ وقار یونس سے جادو کی وہ چھڑی لینے کی کوشش کروں گا جس سے انھوں نے فاسٹ بولر سہیل خان کو دو منٹ میں لیٹ سوئنگ سکھا دی۔ جبکہ میں وقار یونس سے گالف بھی سیکھنے کی کوشش کر رہا ہوں اور وقار یونس کی گالف کلب بھی اس وقت میرے پاس ہے۔′

یونس خان کے مطابق یہ اچھی بات ہے کہ کھلاڑی اپنے کوچز کی تعریف کرتے ہیں اور ان سے سیکھنے کی کوشش کرتے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ ’میں نے باب وولمر سے یہی سیکھا کہ وہ ایک ہی وقت میں مختلف کھلاڑیوں کو کس طرح ڈیل کرتے تھے۔ میں کوشش کرتا ہوں کہ کھلاڑی مجھ سے ملیں، بیٹھیں اور اپنی زندگی کو شیئر کریں جس طرح باب وولمر کے دنوں میں ہوا کرتا تھا وہ ہماری رہنمائی کرتے تھے کہ ہمیں کیا کرنا ہے۔‘

فواد عالم سے توقعات

گذشتہ چند برسوں سے ڈومیسٹک کرکٹ میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے فواد عالم بھی پاکستانی ٹیسٹ ٹیم کا حصہ ہیں۔

ان کی کارکردگی اور توقعات پر بات کرتے ہوئے بیٹنگ کوچ یونس خان کا کہنا تھا کہ ’ فواد عالم ڈومیسٹک کرکٹ میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے کی وجہ سے ٹیم میں شامل ہیں۔ مجھے پورا یقین ہے کہ اگر اس سیریز میں فواد عالم کو موقع ملا تو وہ ضرور اچھی کارکردگی دکھائیں گے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ اس دورے میں بھی میں فواد عالم کو یہی مشورہ دے رہا ہوں کہ وہ اپنی محنت کو جاری رکھیں کیونکہ ’یہ میرا ذاتی تجربہ ہے کہ آپ محنت سے منزل حاصل کر لیتے ہیں۔‘


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32549 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp