تانیہ آئدروس: وزیراعظم عمران خان کی معاونِ خصوصی دوہری شہریت کے معاملے پر مستعفی


تانیہ آئدروس، ڈیجیٹل پاکستان، پی ٹی آئی، کورونا، پاکستان

تانیہ آئدروس کو عمران خان نے اپنا معاونِ خصوصی اور ڈیجیٹل پاکستان منصوبے کی سربراہ مقرر کیا تھا

ڈیجیٹل پاکستان منصوبے کے لیے پاکستان کے وزیراعظم عمران خان کی معاونِ خصوصی تانیہ آئدروس نے اپنے عہدے سے مستعفی ہونے کا اعلان کر دیا ہے۔

بدھ کو ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں تانیہ آئدروس نے کہا کہ دوہری شہریت کے معاملے میں ان پر ہونے والی تنقید کی وجہ سے ڈیجیٹل پاکستان منصوبہ متاثر ہو رہا ہے اور اس لیے وہ مستعفی ہو رہی ہیں۔

ان کا کہنا تھا ’میری شہریت کی وجہ سے ریاست پر تنقید کی گئی، جس سے ڈیجیٹل پاکستان کا مقصد متاثر ہو رہا ہے۔ عوامی مفاد کی خاطر میں وزیراعظم کے معاون خصوصی کی حیثیت سے استعفیٰ دے رہی ہوں۔ میں اپنے ملک کی خدمت اور وزیراعظم کے وژن کے لیے کام کرتی رہوں گی‘۔

اپنی ٹویٹ میں تانیہ نے استعفے کی نقل بھی منسلک کی جس میں انھوں نے لکھا کہ ’میں ہمیشہ سے پاکستانی تھی اور ہمیشہ پاکستانی ہی رہوں گی۔ لیکن میری کینیڈین شہریت کے حوالے سے باتیں کی گئی ہیں جو میری مرضی سے نہیں بلکہ میری پیدائش سے متعلق ہے‘۔

انھوں نے لکھا کہ ’یہ افسوس کی بات ہے کہ ایک پاکستانی کا اپنے ملک کی خدمت کرنے کا یہ جذبہ ایسے معاملوں کی وجہ سے متاثر ہو رہا ہے‘۔

حکومت پاکستان نے وزیر اعظم عمران خان کے معاونین خصوصی اور مشیران کے اثاثوں اور شہریت کی جو تفصیلات جاری کی تھیں اس کے مطابق 15 معاونین خصوصی میں سے تانیہ ایدروس سمیت سات یا تو دوہری شہریت کے حامل ہیں یا وہ کسی دوسرے ملک کے مستقل رہائشی ہیں۔

تانیہ ایدروس کے پاس کینیڈا کی پیدائشی شہریت ہے اور وہ سنگاپور کی مستقل رہائشی ہیں۔

پاکستان میں وزیراعظم کے معاونین خصوصی کے اثاثوں کی تفصیل اور شہریت سے متعلق معلومات شائع ہونے کے بعد حزب مخالف اور ناقدین کی جانب سے انھیں تنقید کا نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔

خیال رہے کہ مشیران و معاونین خصوصی پر دوہری شہریت کے قانون کا اطلاق نہیں ہوتا مگر ماہرین کا کہنا ہے کہ ان افراد کے بطور کابینہ رکن ملک کے اہم فیصلوں اور دستاویزات تک رسائی ہوتی ہے جو یہ مفادات کے ٹکراؤ کا سبب بن سکتا ہے۔

تانیہ آئدروس کون ہیں؟

تانیہ آئدروس کو گذشتہ برس عمران خان نے اپنا معاونِ خصوصی مقرر کیا تھا اور وہ اس عہدے پر کام کرنے سے قبل عالمی ٹیکنالوجی کمپنی گوگل میں اعلیٰ عہدوں پر فائز رہ چکی تھیں۔

وزیراعظم عمران خان نے دسمبر 2019 میں ایک تقریب سے خطاب میں کہا تھا کہ تانیہ گوگل میں کام کرتی تھیں اور وہ یہ نہیں جانتے کہ وہ کتنے پیسے کما رہی تھیں لیکن انھوں نے گوگل کو چھوڑنے کا مشکل فیصلہ کیا۔

وزیر اعظم عمران خان نے ان کے اس فیصلے کو سراہتے ہوئے کہا تھا کہ ’وقت ثابت کرے گا کہ آج جو فیصلہ انھوں نے کیا ہے وہ ان کی زندگی کا ایک اہم موڑ ثابت ہو گا‘۔

تانیہ ایدروس نے اس تقریب میں اپنی تقریر کے دوران بتایا تھا کہ انھیں پاکستان چھوڑے ہوئے 20 برس ہو گئے ہیں۔

انھوں نے اپنی تعلیم ایم آئی ٹی سے حاصل کی ہے۔ ان کے مطابق انھیں جب ایم آئی ٹی کے پلیٹ فارم سے موقع ملا تو انھوں نے پاکستان پر ایک کیس سٹڈی بھی کی تھی۔

ان کے مطابق سات برس پہلے انھیں گوگل کی جانب سے پاکستان بزنس یعنی گوگل کی پاکستان میں پروڈکٹس لانچ کرنے کا موقع ملا تو وہ امریکہ سے سنگاپور چلی گئیں۔

ان کا کہنا ہے کہ لیکن یہ سب کرتے ہوئے انھیں احساس ہوتا تھا کہ وہ پاکستان کے لیے جو کر رہی ہیں وہ کافی نہیں ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32290 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp