وزیراعظم عمران خان کے معاونِین خصوصی تانیہ آئدروس اور ڈاکٹر ظفر مرزا کے استعفوں کے بعد سوشل میڈیا پر ردعمل


پاکستان کے وزیرِ اعظم عمران خان کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا اور معاون خصوصی برائے ڈیجیٹل پاکستان تانیہ آئدروس نے اپنے اپنے عہدوں سے مستعفی ہونے کا اعلان کیا ہے۔

وزیر اعظم عمران خان نے اپنے دونوں معاونین کے استعفی منظور کر لیے ہیں اور اس حوالے سے باقاعدہ نوٹیفیکیشن کا اجرا بھی کر دیا گیا ہے۔

پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان کی معاون خصوصی برائے ڈیجٹل پاکستان تانیہ آئدروس نے اپنے عہدے سے استعفی دیتے ہوئے ٹوئٹر پر کہا کہ ’میری دہری شہریت پر اعتراض ڈیجیٹل پاکستان کے مقصد کو متاثر کر رہا ہے اور میں عوامی مفاد کی خاطر ایس اے پی ایم کے عہدے سے استعفی دے رہی ہوں۔‘

دونوں کے استعفیٰ کی خبروں کے ساتھ ہی ٹوئٹر پر بھی اس حوالے سے بحث شروع ہوگئی ہے۔

https://twitter.com/marifthahim/status/1288412986923790336?s=20

اُن کے استعفے پر ریٹائرڈ میجر محمد عارف نے لکھا کہ ’میڈم آپ کا استعفیٰ پاکستان کی عوام مسترد کرتی ہے۔ آپ پڑھی لکھی اور پختہ ذہن خاتون ہیں۔ آپ پاکستان کے دشمنوں کو جانتی ہوں گی جو نہیں چاہتے کہ جو پاکستان کی بہتری کے لیے کام کر رہے ہیں وہ کامیاب ہوں۔ براہ مہربانی اُن کی سازشی حربوں کی شکار نہ بنیں۔‘

ارشد علی خان نے تانیہ آئدروس کے فیصلے پر کہا کہ ’استعفی دینے کی بجائے شہریت سے دستبردار ہو جاتیں لیکن کینیڈین شہریت پر قومی مفاد قربان کرنا شاید تانیہ آئدروس صاحبہ کے لیے آسان تھا۔‘

میر محمد علی خان نے لکھا کہ ’جو بھی پاکستان کے لیے کام کرنا چاہتا ہے اُسے بدنام کیا جاتا ہے۔ جو پاکستان کو لوٹنا چاہتا ہے اُس کی مدد کی جاتی ہے۔ یہ قابل قبول نہیں۔ آپ کا استعفی منظور نہیں ہونا چاہیے۔‘

سابق گورنر پنجاب سلمان تاثیر کے صاحبزادے شہباز تاثیر نے کہا کہ ’میں امید کرتا ہوں کہ اسے مسترد کر دیا جائے گا کیونکہ آپ اس ملک کے ساتھ اچھی ہونے والی چیزوں میں سے ایک تھیں۔‘

یہ بات ایک بار پھر قابل ذکر ہے کہ لوگوں نے ان کا استعفیٰ منظور نے ہونے کی خواہش کا اظہار کیا ہے لیکن وزیر اعظم عمران خان نے اپنے دونوں معاونین کے استعفے منظور کر لیے ہیں اور اس حوالے سے باقاعدہ نوٹیفیکیشن کا اجرا بھی کر دیا گیا ہے۔

ایک اور صارف نے لکھا کہ ’آج پاکستان میں استعفوں کا دن ہے۔ تانیہ آئدروس کے بعد وزیر اعظم کے معاون برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے بھی استعفی دے دیا۔‘

اپنے استعفی کے بارے میں ٹویٹ کرتے ہوئے ڈاکٹر ظفر مرزا نے لکھا کہ ’میں نے وزیر اعظم کے معاون کے عہدے سے استعفٰی دے دیا ہے۔ میں پاکستان وزیر اعظم کی ذاتی دعوت پر عالمی ادارہ برائے صحت چھوڑ کر آیا تھا۔ پاکستان کی خدمت میرے لیے خاص حیثیت رکھتی تھی۔ مجھے تسلی ہے کہ میں ایسے وقت پر جا رہا ہوں جب قومی سطح پر کوششوں کی وجہ سے پاکستان میں کووڈ 19 تنزلی کی طرف جارہا ہے۔‘

پاکستان عوامی تحریک کے رہنما خرم نواز گنڈاپور نے لکھا کہ ’ظفر مرزا صاحب آپ کی عظمت کو سلام۔ گو کہ تنازع آپ کا شروع کیا ہوا نہیں تھا لیکن آپ نے پھر بھی استعفیٰ دے دیا۔ آپ کو جاتا دیکھ کر افسوس ہوگا۔‘

ان استعفوں کے بعد کئی سازشی نظریات بھی گردش کر رہے ہیں۔

ایسی ہی ایک ٹویٹ عادل نامی صارف نے کی اور کہا کہ ’انہوں نے اپنی مرضی سے استعفی نہیں دیا۔ وہ اپنی ذمہ داریوں کے بارے میں جواب نہیں دے پا رہے تھے۔ وزیراعظم نے ان سے استعفی دینے کو کہا۔ جب آپ اپنی کارکردگی کے بارے میں جواب نہیں دے سکتے تو یہی ہوتا ہے۔‘

اس کے جواب میں اسامہ نامی صارف نے کہا کہ ’اس حساب سے تو عمران خان کی ساری وزارتوں کو فارغ کردینا چاہیے۔ معاف کیجیے گا میں یہ نہیں مانتا۔‘

ایک اور صارف نے دونوں معاونین کے استعفوں کے بارے میں لکھا کہ ’آپ کو سلام ہے محترم۔ آپ لوگ سچے اور باوقار پاکستانی ہو۔‘

اس صارف نے چند نامعلوم افراد پر استعفیٰ دینے والوں کی ’پگڑیاں اچھالنے‘ کا الزام لگایا اور کہا ’بے شک عزت دار اور ایماندار آدمی ہی استعفی دیتا ہے۔ بہت دکھ ہوا آپ اور تانیہ جی کے استعفے کا سن کر۔‘

نتاشہ لکھتی ہیں کہ ’وزیر اعظم کے باقی سارے معاونین پاپا جونز کا پیزا آرڈر کریں اور دعا کریں۔‘

یاسر اعوان لکھتے ہیں کہ ’پتہ نہیں اُن کے مالی معاملات کے بارے میں کوئی الزامات تھے یا کارکردگی ٹھیک نہیں تھی۔ وزیر اعظم عمران خان نے معیار بلند کیا ہے تاکہ دوسرے توجہ دیں اور کام پورا کریں۔‘

عائشہ حق لکھتی ہیں کہ وزیر صحت عالمی وبا کے دوران استعفی دے رہے ہیں۔ ’کیا وزیراعظم کے معاونین کو دھکیلا جا رہا ہے؟ وہ عمومی طور پر اس حکومت میں سب سے قابل افراد تھے۔‘

میاں عمر لکھتے ہیں کہ ’حکومت کا وزیر اعظم کے معاونین کے بارے میں واضح قدم۔ دہری شہریت کی اجازت نہیں۔ غیر ملکی شہریت چھوڑیں یا استعفیٰ دیں بس۔ اس سے کوئی سروکار نہیں کہ آپ کتنے قابل ہیں۔ آپ قانون پر عمل کریں، جہاں آپ کام کر رہے ہیں۔‘


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32298 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp