بوئنگ کا مزید 747 طیارے نہ بنانے اور ملازمتوں میں کٹوتیوں کا اعلان


A Lufthansa Boeing 474

امریکی طیارہ ساز کمپنی بوئنگ نے اپنے مشہور زمانہ 747 طیاروں کی تیاری روکنے اور نوکریوں میں وسیع پیمانے پر کٹوتیاں کرنے کا اعلان کیا ہے جس کی بڑی وجہ کورونا وائرس کی عالمی وبا بتائی جا رہی ہے۔

کمپنی اپنے کئی مختلف طیارے جن میں 737 میکس جہاز بھی شامل ہیں ان کی پیداوار میں بھی کمی کرنے کی منصوبہ بندی کر رہی ہے۔

یہ تبدیلیاں اس لیے کرنا پڑ رہی ہیں کہ کمپنی کو کورونا وائرس کی عالمی وبا کی وجہ سے فضائی سفر میں کمی کے باعث دو اعشاریہ چار ارب ڈالر کا نقصان ہوا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

بوئنگ طیاروں کی فیکٹری، حیرتوں کی انتہا

بوئنگ 737 میکس طیارے دنیا بھر میں گراؤنڈ

سعودی فضائی کمپنی کا بوئنگ طیارے خریدنے سے انکار

بوئنگ کمپنی کے ایک اعلی اہلکار ڈیو کالہون کا کہنا ہے کہ حقیقت یہ ہے کہ شہری ہوا بازی کے شعبے پر کورونا وائرس کا بہت شدید اثر پڑا ہے اور جو کہ مزید بڑھتا جا رہا ہے۔

دنیا بھر کی فضائی کمپنیوں نے اس وباء سے ہونے والے نقصانات کی بنا پر ہوائی جہازوں کے اپنے بیڑے کم کرنا شروع کر دیے ہیں اور نئے طیاروں کی خریداری کے آرڈر منسوخ کر دیے ہیں۔

اس ماہ برطانیہ کی فضائی کمپنی برٹش ایئر ویز نے اعلان کیا تھا کہ وہ اپنے تمام 747 جیٹ طیارے جو کہ اس کے بیڑے میں شامل مسافر بردار طیاروں کی مجموعی تعداد کا دس فیصد بنتے ہیں ان کو ریٹائر یا استعمال کرنا بند کر رہی ہے اور اس فیصلے کی وجہ انھوں نے مسافروں کی تعداد میں کمی بتائی۔ آسٹریلیا کی فضائی کمپنی کوانٹس نے بھی یہ جیٹ طیارے استعمال کرنا بند کر دیے ہیں اور یہ اعلان گذشتہ سال اس کی پچاسویں سالگرہ کے موقع پر کیا گیا تھا۔

بوئنگ نے کہا ہے کہ شہری ہوا بازی کی صنعت کو درپیش اس بحران کی وجہ سے زیادہ ملازمین کو نوکریوں سے فارغ کرنا پڑے گا جس کا مطلب ہے کہ پہلے سے اعلان کردہ سولہ ہزار کٹوتیوں سے جو اس کی کل افرادی قوت کا دس فیصد بنتی ہیں اس سے بھی زیادہ نوکریاں ختم کر دی جائیں گی۔

بوئنگ کے اعلی اہلکار مسٹر کالہون نے کہا کہ مستقبل قریب میں ہماری سرکاری سروسز، دفاع اور خلائی پروگرام ہمیں وہ ناگزیر استحکام فراہم کریں گے جس دوران ہم نئی معاشی حقیقتوں سے ہم آہنگ ہونے کے لیے مشکل اور اہم فیصلے کریں گے۔

انھوں نے مزید کہا کہ ‘ہم وہ تمام ضروری اقدامات اٹھا رہے ہیں جو کہ ہمیں مستقل کے تقضاوں پر پورا اترنے کے قابل بنا سکیں۔’

کورونا وائرس کی عالمی وباء نے بوئنگ کمپنی کی مشکلات میں اضافہ کر دیا جو اپنے دو 737 میکس طیاروں کو حادثات پیش آنے کی وجہ سے جن میں 346 مسافر اور عملے کے افراد ہلاک ہو گئے تھے کافی برے حالات کا سامنا کر رہی تھی۔

یہ طیارے گذشتہ سال مارچ سے گروانڈ یا استعمال کرنا بند کر دیے گئے تھے جس کی وجہ کمپنی کو 20 ارب ڈالر کا نقصان اٹھانا پڑا تھا۔

Qantas retired its Boeing 747 jets last week

اس سکینڈل کی وجہ سے کئی اعلی اہلکاروں کی نوکریاں ختم ہو گئی تھیں اور تحقیقات کا ایک سلسلہ شروع ہو گیا تھا۔

بوئنگ نے کہا ہے کہ اس نے 737 طیاروں کی تیاری دوبارہ شروع کر دی ہے لیکن مستقل قریب میں ان طیاروں کی تیاری کی رفتار بہت سست رہنے کی توقع ہے کیوں ہوا بازی کی صنعت پر کورونا وائرس کی وبا کا منفی اثر جاری ہے۔

کمپنی نے کہا ہے کہ وہ امید کرتی ہے کہ سنہ 2022 کے اوائل تک وہ 31 طیارے ہر ماہ بنائے گی جو کہ ان طیاروں کو گروانڈ کیے جانے سے قبل کے مقابلے میں آدھی تعداد ہے۔

بوئنگ کا کہنا ہے کہ گو کہ بہتری کے کچھ اشارے مل رہے ہیں لیکن ان کے اندازے کے مطابق مسافروں کی تعداد سنہ 2019 کی سطح پر واپس آنے میں ابھی تین سال لگیں گے۔

گرتی ہوئی سیل

بوئنگ نے کہا ہے کہ اس کو اس سال 30 جون تک تین مہینوں میں دو اعشاریہ چار ارب ڈالر کا نقصان ہوا کیونکہ اس کی فروخت 25 فیصد کم ہو کر11 اعشاریہ آٹھ ارب رہ گئی۔

گذشتہ سال کی پہلی سہ ماہی میں اسے دو اعشاریہ نو ارب ڈالر کا نقصان ہوا تھا جس کا تعلق اس پانچ ارب ڈالر کے اخراجات سے تھا جو 737 طیاروں کو گروانڈ کیے جانے کی وجہ سے ادا کرنے پڑے تھے۔

بوئنگ کی سیل میں کمی اس کے تجارتی یونٹ کی وجہ سے ہوئی ہے جو کہ فضائی کمپنیوں سے متعلق ہے۔ کمپنی کی آمدن میں 65 فیصد کمی ہوئی کیوں اس سال کی پہلی سہ ماہی میں کمپنی نے صرف 20 طیارے ہی فروخت کے جبکہ اس کے مقابلے میں گزشتہ برس کی پہلی سہ ماہی میں اس نے نوے طیارے فروخت کیے تھے۔

کمپنی کے دفاعی، خلائی اور سیکیورٹی کے شعبوں میں سیل چھ اعشاریہ پانچ ارب ڈالر پر ہی رکی رہی۔مسافر بردار طیارے بنانے والی کمپنی بوئنگ نے کہا ہے کہ وہ اپنے کلاسک 747 طیارے بنانا بند کر رہی ہے اور وہ پہلے سے اعلان کردہ نوکریاں میں کٹوتیوں سے کہیں زیادہ تعداد میں ورکروں کو نکالنے کے بارے میں سوچ رہی ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32288 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp