کراچی بارش: ’وزیراعظم کو معلوم ہونا چاہیے کہ این ڈی ایم اے کا کردار اور دائرہ کار کیا ہے‘


کراچی، پانی، کچرا

پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے کراچی میں حالیہ ماہ شدید بارشوں کے نتیجے میں پیدا ہونے والی صورتحال سے نمٹنے کے لیے ملک میں قدرتی آفات سے نمٹنے کے قومی ادارے (این ڈی ایم اے) کو کارروائی کا حکم دیتے ہوئے فوج سے بھی اس سلسلے میں مدد طلب کی ہے۔

سندھ میں حالیہ بارشوں کے بعد تحریک انصاف کے رہنماؤں اور کراچی کے میئر اور ایم کیو ایم کے رہنما وسیم اختر نے وفاقی حکومت سے مدد کی اپیل کی تھی۔

وزیراعظم کے احکامات کے بعد این ڈی ایم اے کا ایک وفد شہر کا دورہ کرنے والا ہے تاہم سندھ حکومت کا دعویٰ ہے کہ سول انتظامیہ پانی کی نکاسی میں ’کامیاب رہی ہے۔‘ اور فوج کو صرف اس صورت میں طلب کیا جاسکتا ہے جب بات سول انتظامیہ کے بس کی نہ ہو۔

یہ بھی پڑھیے

’آدھا کراچی پانی میں، آدھا اندھیرے میں‘

کراچی کی یادیں: ’جب جولائی اگست میں اس کے موسم مری کے موسموں کا مقابلہ کرتے‘

کراچی میں لوڈشیڈنگ کا ذمہ دار کون ؟

گندے نالے کا روپ دھارنے والی اورنگی ٹاؤن کی گلی اور کراچی میں بارش پر سیاست

حالیہ کچھ عرصے میں سندھ اور وفاق کے درمیان تناؤ دیکھنے میں آیا ہے۔ پہلے بجلی اور لوڈ شیڈنگ کے مسئلے پر وفاقی حکومت کے وفد نے کراچی کا دورہ کیا تھا اور اب کراچی کی صفائی کے لیے وزیراعظم نے خود نوٹس لے لیا ہے۔

کرا

این ڈی ایم اے کے دائرہ کار پر سوال

وزیراعظم عمران خان نے بدھ کی شب اپنی ٹویٹ میں کہا کہ ’میں نے نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کے چیئرمین کو فوری طور پر کراچی جانے اور بارش کے بعد صفائی کا کام شروع کرنے کی ہدایات دی ہیں۔

اس کے ایک گھنٹے بعد انھوں نے ایک اضافی ٹویٹ کی جس میں انھوں نے مزید لکھا: ’افواج پاکستان کو بھی شہر کی صفائی کے کام میں ہاتھ بٹانے کا کہا ہے۔‘

لیکن پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما اور سندھ کے صوبائی وزیر سعید غنی کا کہنا ہے کہ این ڈی ایم اے آئے اور صورتحال دیکھے لیکن ’شہر سے دو روز قبل ہی برساتی پانی نکال دیا گیا تھا اب صرف کچھ علاقوں میں کیچڑ اور گندگی موجود ہے جس کو بھی صاف کیا جارہا ہے۔‘

https://twitter.com/ImranKhanPTI/status/1288553665930952705

بی بی سی سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم کو معلوم ہونا چاہیے کہ این ڈی ایم اے کا کردار اور دائرہ کار کیا ہے۔

’فوج اس وقت طلب کی جاتی ہے جب معاملات سول انتظامیہ کے ہاتھوں سے نکل جاتے ہیں کیونکہ فوج کی انجینیئرنگ کور کے پاس جدید مشینری اور آلات ہیں اس لیے انھیں طلب کیا جاتا ہے۔ ’لیکن یہاں سول انتظامیہ پانی کی نکاسی میں کامیاب رہی ہے۔‘

صوبائی وزیر بلدیات ناصر شاہ کا کہنا تھا کہ این ڈی ایم اے کی جانب سے تاحال کوئی رابطہ نہیں کیا گیا ہے۔

’اگر وہ رابطہ کریں گے تو انھیں بریفنگ دی جائے گی۔ وہ کام کریں ہم انھیں ویلکم کریں گے۔‘

تحریک انصاف کے صوبائی رہنما این ڈی ایم اے سے متعلق اعلان کو اچھی خبر قرار دے رہے ہیں۔ علی حیدر زیدی کا کہنا تھا کہ ’عمران خان کے دل میں کراچی کے لیے خاص جگہ ہے۔ کراچی فوج کا خیر مقدم کرے گا اور ان کی حمایت کرے گا۔‘

https://twitter.com/AliHZaidiPTI/status/1288554092911042560

کراچی میں اس وقت بارش کا پانی تو نہیں لیکن کچرے کے ڈھیر ضرور موجود ہیں۔

سندھ حکومت کی یقین دہانی کے باوجود کراچی کے بعض علاقوں میں صفائی کی شدید ضرورت ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ ان کی جانب سے کوششیں کی جا رہی ہیں تاکہ جلد بحالی ممکن ہوسکے۔

صوبائی وزیر سعید غنی کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت کے منصوبے گرین لائن کی وجہ سے نکاسی آب کا نظام متاثر ہوا ہے اور کئی لائنز آپس سے غیر منقطع ہوگئی ہیں اس لیے کے ڈی اے چورنگی سے لے کر پانی سڑکوں اور گلیوں میں آگیا۔

انھوں نے سوال کیا کہ صرف ضلع وسطی میں یہ صورتحال کیوں ہوئی اس پر بھی غور کرنے کی ضرورت ہے۔

’اورنگی میں جو نالہ اوور فلو ہوا اس کے اوپر گھر بنے ہوئے ہیں ان میں تو پانی جائے گا، لیاقت آباد کے کشمیری محلے میں نالے کے ساتھ ساتھ جو آبادی ہے اس کے ریٹرننگ وال میں سورخ کردیے گئے ہیں، جس سے پانی کی نکاسی متاثر ہو رہی ہے۔

’اسی طرح سولجر بازار پولیس لائن کے قریب جو پانی کی سات آٹھ لائنز ہیں ان میں سے صرف ایک چل رہی باقی بلاک تھیں۔‘

کراچی، پانی، کچرا

تحریک انصاف کراچی کے صدر خرم شیر زمان نے ٹوئٹر پر سڑکوں پر کھڑے پانی کی تصویر شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ ’دیکھیے یہ ہے کراچی میں گذشتہ 12 سال سے پیپلز پارٹی کی کارکردگی۔‘

’تحریک انصاف کے ارکان کہاں تھے؟‘

سعید غنی کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے وزیر سمیت کوئی بھی رکن بارشوں کے دوران سڑکوں پر نظر نہیں آیا جبکہ وزیر اعظم کی جانب سے گذشتہ دو سال کے دوران کراچی کے لیے بنائی گئی چار سے زائد کمیٹیوں نے اب تک اس شہر کے لیے کیا کیا ہے وہ بھی نظر نہیں آرہا۔

’لاکھوں ٹن نالوں سے کچرہ صاف کرنے کے دعویدار وزیر نے صفائی کے دوران صرف 20 ہزار ٹن کچرا لینڈ فل سائیڈ پر پہنچایا باقی لاکھوں ٹن اس نے اس شہر کی سڑکوں اور گلیوں میں پھیلا دیا۔‘

یاد رہے کہ وفاقی وزیر علی زیدی نے گذشتہ سال اعلان کیا تھا کہ وہ کراچی سے کچرا اٹھائیں گے اس کے لیے انھوں نے ایک فنڈ بنانے کا بھی اعلان کیا تھا، جبکہ نالوں کی صفائی فوج کے ذیلی ادارے ایف ڈبلیو او سے کرانے کا اعلان کیا گیا۔

بی بی سی سے بات کرتے ہوئے ایف ڈبلیو او کے ترجمان کا کہنا تھا کہ اگر رقم ادا کی جائے گی تو صفائی ضرور ہو گی۔

’نالوں کو بلاک کیا گیا تھا‘

صوبائی وزیر بلدیات ناصر حسین شاہ کا کہنا ہے کہ سولجر بازار میں جہاں نالے کے اوور فلو ہونے کے باعث مشکلات درپیش تھیں وہاں نالے کی صفائی کے دوران بڑے بڑے پتھر جو ان نالوں کے پائپ کے منھ پر موجود تھے ان کو ہٹایا گیا۔

کراچی، پانی، کچرا

ان کا کہنا ہے کہ ’ماضی میں بھی اس طرح کے واقعات پیش آچکے ہیں جن میں کچھ سازشی ٹولے اپنی سیاست کو چمکانے اور پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت کو تنقید کا نشانہ بنانے کی غرض سے اس طرح کی حرکتیں کرتے رہیں ہیں، ان کے خلاف نہ صرف اب ایف آئی آر کا اندراج کروائیں گے بلکہ اس کے لیے اطراف کی سی سی ٹی وی فوٹیج سے بھی مدد لی جارہی ہے۔‘

واضح رہے کہ گذشتہ سال بھی صدر کے علاقے سے بعض لائنز سے بوریاں اور سیمنٹ کے بلاکس برآمد ہوئے تھے۔

بارشوں کی صورتحال سے نمٹنے کے لیے فنڈز

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے نالوں اور دیگر متعلقہ اخراجات کی صفائی کے لیے 46 کروڑ تین لاکھ روپے جاری کیے ہیں۔

کراچی، پانی، کچرا

وزیراعلیٰ ہاؤس سے جاری اعلامیے کے مطابق وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ 17 جولائی 2020 کو سالڈ ویسٹ ایمرجنسی اینڈ ایفیشنسی پروگرام (ایس ڈبلیو ای ای پی) کے تحت کراچی بھر میں اور مون سون کے خطرات کو کم کرنے کے لیے ہنگامی کارروائیوں کے تحت خصوصی گرانٹس اور ایڈ میں 20 کروڑ روپے کی رقم جاری کی گئی تھی۔

اس کے علاوہ کوڑا اور ملبہ اٹھانے کے لیے کمشنر کراچی کو تین کروڑ روپے جاری کیے گئے ہیں۔

تحریک انصاف کے سندھ اسمبلی میں پارلیمانی لیڈر حلیم عادل شیخ کا کہنا ہے کہ حکمرانوں نے کراچی کی عوام کو کھلے گٹروں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا ہے۔ ’شہر اس لیے ڈوبا کیوںکہ نالوں کہ صفائی نہیں کی گئی تھی۔‘

ان کا کہنا تھا کہ این ڈی ایم اے کراچی میں کام کرے گا۔ ’المیہ یہ ہے کہ سندھ میں معمول کا کام بھی ڈزاسٹر بنا دیا گیا ہے لیکن پرونشل ڈزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی نظر نہیں آتی۔‘


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32502 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp