افغانستان: صوبہ لوگر میں بقرعید سے پہلے کار بم دھماکہ، کم از کم 17 افراد ہلاک


افغانستان کار بم دھماکہ

افغانستان کے صوبہ لوگر میں ایک طاقتور کار بم دھماکے میں کم از کم 17 افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔

یہ دھماکہ عید کے تہوار کے دوران طالبان کی جانب سے اعلان کردہ جنگ بندی کے موقع پر ہوا۔

طالبان نے حملے کی ذمہ داری سے انکار کیا ہے جبکہ شدت پسند تنظیم دولت اسلامیہ نے ابھی تک اس پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔

لوگر کے گورنر کے ترجمان دیدار لوانگ نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ بظاہر ایسا لگتا ہے کہ یہ حملہ ایک خود کش حملہ آور نے کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

ٹی ٹی پی کمانڈروں کے قتل، قبائلی علاقوں میں بڑھتے تشدد میں کیا تعلق ہے؟

امریکہ طالبان معاہدے سے افغان عوام کتنے پر امید

افغانستان: مسجد میں بم دھماکے سے 62 افراد ہلاک

یہ دھماکہ گورنر کے دفتر کے قریب ہوا ہے جہاں بہت سے لوگ تہوار کے لیے خریداری کر رہے تھے۔

وزارت داخلہ کے ترجمان طارق آرائیں نے کہا کہ ‘دہشت گردوں نے ایک بار پھر عید الاضحی کی رات میں حملہ کیا اور ہمارے متعدد شہریوں کو ہلاک کر دیا۔’

طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا تھا کہ حملے کا ان کے گروپ سے ‘کوئی لینا دینا نہیں۔’

طالبان اور افغان حکومت نے بقرعید کے پہلے دن جمعے سے شروع ہونے والی تین روزہ جنگ بندی پر اتفاق کیا ہے۔

لوگر میں دھماکہ

افغانستان میں مستقل جنگ بندی کی امید بندھ رہی ہے لیکن امن مذاکرات میں تاخیر قیدیوں کے تبادلے کے سبب ہو رہی ہے۔

اس سے قبل ایک معاہدہ ہوا تھا جس میں حکومت کے ایک ہزار سکیورٹی اہلکاروں کے بدلے پانچ ہزار طالبان قیدیوں کو رہا کرنے پر اتفاق کیا گیا ہے۔

افغان حکومت نے کہا ہے کہ اس نے 4400 سے زیادہ طالبان قیدیوں کو رہا کر دیا ہے جب کہ باغیوں کے ترجمان نے جمعرات کے روز بتایا کہ ان کے گروپ نے اب تک حکومت کے کل ایک ہزار پانچ قیدیوں کو رہا کردیا گیا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32473 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp