نقالوں سے ہوشیار! کائلی اور کنڈل جینر جعلی اپیل ایشا کی تشہیر کر رہی ہیں


ایپل

بی بی سی کلک کی تحقیق سے پتا چلا ہے کہ کائلی اور کنڈل جینر ان درجنوں انسٹاگرام انفلوئنسرز میں سے ہیں جو کہ اپیل ایئر پوڈز کے ایک جعلی ورژن کی تشہیر کر رہے ہیں۔

ان دونوں معروف شخصیات کے انسٹاگرام پر 32 کروڑ سے زیادہ فلورز ہیں۔

ایپل کا ماننا ہے کہ ایسے نقلی ایئر پوڈز ان کے جملہ حقوق کی خلاف ورزی کر رہے ہیں تاہم وہ ان دونوں بہنوں کے خلاف کوئی قانونی کارروائی نہیں کرنے کا سوچ رہے۔

تاہم کمپنی نے ماضی میں ایسی انفلوئنسرز کے خلاف کارروائی کی ہے جو کہ نقلی ایئر پوڈز بیچنے میں ملوث تھے۔

اس سلسلے میں کائلی اور کنڈل جینر نے کویی بھی بیان دینے سے انکار کیا ہے۔

نقلی ٹیکنالوجی

بی بی سی کلک کی تحقیق سے پتا چلا ہے کہ درجنوں سوشل میڈیا انفلوئنسرز نقلی ایپل واچ اور ایپل ایئر پوڈز کی تشہیر کرتے ہیں۔

انفلوئنسرز خود ان چیزوں کا سٹاک اپنے پاس نہیں رکھتے۔ بلکہ وہ مختلف ویب سائٹوں کے لنکس فراہم کرتے ہیں جو کہ یہ جعلی اشیا چین سے براہ راست ارسال کرتی ہیں۔

یہ اششیا دیکھنے میں تو بالکل اپیل کی مصنوعات جیسی لگتی ہیں تاہم اس کی پیکجنگ میں نام فرق ہوتا ہے یا ان کی کوالٹی میں کمی کی وجہ سے صارفین کا تجربہ اچھا نہیں رہتا۔

اگر یہ نقلی اشیا ایک حد سے زیادہ اصلی کی کاپی ہوں تو برطانوی قانون کے مطابق یہ جملہ حقوق کی خلاف ورزی تصور کی جا سکتی ہے۔

برھانوی ٹریڈنگ سٹینڈرز کی ای کرائم ٹیم کا کہنا ہے کہ اگر انفلوئنسرز جعلی اشیا کی تشہیر کر رہے ہیں تو پہلی مرتبہ تو انھیں قوانین کے بارے میں بتایا جائے گا تاہم اگر وہ پھر میں ایسا کرتے ہیں تو پھر رسمی کارروائی پر غور کیا جا سکتا ہے۔

„ہم اس بات سے پریشان ہوں گے کہ اگر لوگ انفلوئنسرز سے اثر انداز ہو کر، اور ان ویب سائٹوں کی شکل و صورت دیکھ کر یہ سمجھیں کہ وہ اصلی اشیا خرید رہے ہیں۔‘

انسٹاگرام نے بی بی سی کو بتایا ہے کہ انفلوئنسرز کو مقامی قوانین کی پاسداری کرنی ہوتی ہے اور اشیا کی جانچ کرنا ان کی اپنی ذمہ داری ہے۔

ڈراپ شپنگ

ان اشیا کو بیچنے والوں کو ڈراپ شپرز کہا جاتا ہے۔ یہ ایسے لوگ ہوتے ہیں جو کہ نہ تو یہ چیزیں بناتے ہیں اور نہ ہی کبھی انھیں دیکھتے ہیں۔ وہ بس انفلوئنسرز کا استعمال کر کے اشیا کی تشہیر کرتے ہیں۔

Kylie Jenner promotion

عمومی طور پر وہ اشیا چینی کمپنیوں سے خرید کر براہِ راست صارفین کو بھیجوا دیتے ہیں۔

امریکی شہر مائیمی میں مقیم ایک ڈراپ شپر کیون ڈیوڈ کا کہنا ہے کہ آپ ایک بڑا کاروبار بنا سکتے ہیں کبھی بھی چین گیے بغیر!‘

„میں نے ذاتی طور پر لاکھوں ڈالر چین بھیجے ہیں اور لاکھوں ڈالر کا سامان وہاں سے منگوایا ہے مگر میں کبھی چین گیا ہی نہیں۔‘

„جن ایئر پوڈز کی بات ہو رہی ہے میرے کچھ دوستوں نے انھیں بیچ بیچ کر لاکھوں ڈالر کمائے ہیں۔‘

اگرچہ ڈراپ شپنگ غیر قانونی نہیں مگر اس میں مندرجہ ذیل مسائل کی شکایت کافی رہتی ہے۔

  • اشیا کا خریدار تک نہ بھیجا جانا
  • واپسی کی صورت میں تقم واپس نہ کرنا
  • ویب سائٹوں کا ایک دم بند ہو جانا

اینڈر انیلیسز کے ای کامرس رجزیہ کار سنچیت جین کا کہنا ہے کہ „آپ کو بس ایک انٹرنیٹ کنیکشن اور ایک ویب سائٹ چاہیے۔ مگر مسئلہ یہ ہے کہ لوگوں کے ساتھ فراڈ ہو جاتا ہے۔ انھوں وہ نہیں ملتا جس کے لیے انھوں نے پیسے دیے ہوں۔ یہ سمجھیں لا قانونیت کی دنیا ہے کیونکہ آپ جب چاہیں ایک نیا سٹور بنا سکتے ہیں۔‘

ایپل نے بی بی سی کو بتایا کہ انھیں معلوم ہے کہ اس طرح کی نقلی چیزیں بیچی جا رہی ہیں تاہم ان کی ٹیمیں متواتر ان نقالوں کے نئے طریقوں کے خلاف کاوشیں کرتے ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32554 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp