چڑیلز: ’حق مانگنے پر چڑیل کہتے ہو تو ہاں میں خوشی خوشی چڑیل ہوں‘


بعض قدامت پسند معاشروں میں ’مثالی عورت‘ کے حوالے سے کچھ تقاضے طے کر دیے جاتے ہیں۔ ایسے معاشروں میں اکثر خواتین کی جانب سے یہ شکایت کی جاتی ہے کہ بعض لوگ حقوق کی بات کرنے اور بہادری دکھانے پر انھیں مختلف ناموں سے پکارتے ہیں اور انھیں معاشرے کی ‘مثالی عورت’ تسلیم نہیں کرتے۔

اسی موضوع کو مدنظر رکھتے ہوئے عاصم عباسی کی ہدایتکاری میں ایک نیا شو تشکیل دیا ہے جس کا نام ’چڑیلز‘ ہے۔ یہ چار خواتین کی زندگی اور انھیں درپیش مسائل پر مبنی ایک سیریز ہے۔

یہ انڈیا کی سٹریمنگ ویب سائٹ زی فائیو پر 11 اگست کو نشر ہوگی اور اس میں ثروت گیلانی، مہر بانو، نمرہ بُچہ، یاسرہ رضوی، مہر جعفری، سرمد کھوسٹ، ثانیہ سعید اور عمیر رانا جلوہ گر ہورہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

کاش ایسی ’چڑیل‘ ہر گاؤں میں ہوتی!

’چڑیل ہونے کا الزام لگا کر خواتین کو برہنہ گھمایا گیا‘

’خلیل الرحمن قمر کو شو پر اسی کام کے لیے بلایا جاتا ہے‘

خلیل الرحمن قمر کی جانب سے ماروی سرمد کے لیے نازیبا جملوں کا استعمال

حق مانگنے والی عورت چڑیل؟

شو کے چار مرکزی کرداروں ثروت گیلانی، مہر بانو، نمرہ بُچہ اور یاسرہ رضوی نے بی بی سی سے بات کی ہے۔

شو کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ان اداکاراؤں نے اعتراض اٹھایا کہ پاکستان سمیت اس خطے میں ایسی خواتین کے لیے ’بُری عورت‘ یا ’چڑیل‘ جیسے الفاظ استعمال کیے جاتے ہیں جو اپنے حقوق کے لیے آواز بلند کرتی ہیں۔

نمرہ بُچہ کہتی ہیں کہ ’جیسے بچپن میں لوگ چڑیلوں کے بارے میں کہانیاں سنا کر ہمیں ڈرایا کرتے تھے۔ مغربی اور مشرقی کہانیوں میں چڑیل ایک بدصورت عورت ہوتی ہے۔ وہ غصہ کرنے والی اور نفرت کرنے والی عورت ہوتی ہے۔ جو لوگوں کو ڈراتی ہے۔‘

چڑیلز، ثروت گیلانی، مہر بانو، نمرہ بُچہ، یاسرہ رضوی

ثروت گیلانی کے مطابق ’ہمارے معاشرے میں چڑیل کا تصور یہ ہے کہ وہ عورت جو اپنے لیے آواز اٹھائے گی وہ بدتمیز اور بدچلن ہے، وہی چڑیل ہے۔ جو اپنے گھر میں اپنے حقوق کی بات کرے گی، باہر کسی دوسری خاتون کے حقوق کے لیے بات کرے گی، وہ بھی بدتمیز، بدچلن اور چڑیل ہے۔‘

مہر بانو بھی ان سے متفق ہیں۔ ان کے مطابق ’اس لفظ کو ایک مطلب دیا گیا ہے، جیسے عورتوں کو چڑیل بلایا جاتا ہے اور انھیں اس طرح کے نام دے کر معاشرے سے الگ کیا جاتا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ یہ عورت ٹھیک نہیں ہے اس سے بات مت کرو، یہ تو بالکل پاگل ہے۔ یہ سب اس لیے کہ وہ عورت اپنے حقوق کے لیے کھڑے ہونا جانتی ہے۔ اور اگر انھیں اپنے حقوق نہیں ملتے تو وہ ان کے لیے لڑتی ہیں۔‘

یاسرہ رضوی نے بتایا کہ ’یہ شو محض تفریح کے لیے نہیں ہے۔ یہاں چڑیل کو نئی تعریف دی گئی ہے۔ ہمارے خطے میں بہادر خواتین کے لیے ایسے الفاظ استعمال کیے جاتے ہیں تو اس کا یہ مطلب نہیں کہ خواتین چپ چاپ ظلم بھی برداشت کر لیں اور اپنی رائے نہ دے سکیں۔ اپنے حق کے آواز نہ اٹھا سکیں۔ تو یہ چالاکی اب نہیں چلے گی۔‘

ثروت گیلانی نے تو یہ تک کہہ دیا کہ ’میں خوشی خوشی خود کو چڑیل تسلیم کرنے کے لیے تیار ہوں اگر اس سے مراد ہے کہ میں بہادر اور سمجھدار ہوں، اور دوسروں کے حقوق کی بات کرتی ہوں۔‘

شو ‘چڑیلز’ کس بارے میں ہے؟

نمرہ کے کردار کے بارے میں بات کرتے ہوئے ثروت گیلانی نے بتایا کہ ’نمرہ کا کردار اصل زندگی کے کافی قریب ہے۔ وہ اپنے گھر میں بھی ایسی ہی ہیں۔۔۔ کسی نے کچھ بولا تو ایک استری آئے گی گرم سی۔‘

نمرہ اپنے کردار بتول کے بارے میں کہتی ہیں کہ ‘بتول کا کردار ایسا ہے جیسا ہر کوئی بننا چاہے گا۔ یہ بہت وزنی کردار ہے۔ وہ 20 سال بعد جیل سے نکلی ہے۔ اس کے حالات نے اسے بہت سختی سے ڈھالا ہے۔ بتول میں ایک بات ہے کہ وہ کسی سے معافی نہیں مانگتی۔ میں نے اب اس کے بعد سے بار بار سوری کہنا بند کردیا ہے۔’

ثروت نے بتایا کہ ان کے کردار کا نام سارہ ہے جو وہ ایک وکیل ہے۔ ‘اس نے اپنے کیریئر کو ایک طرف رکھ دیا ہے کیونکہ جس جگہ سے وہ آتی ہے اسے ایک مثالی بیوی، بہو اور ماں بننا ہے۔ تو وہ اس مشکل صورتحال میں پھنسی ہوئی ہے۔ اگر سارہ کے ساتھ ایسا نہ ہوا ہوتا، اگر وہ اپنے شوہر کو نہ پکڑتی تو وہ شاید اپنی ساری عمر اسی طرح گزار دیتی۔

‘اس میں دکھایا گیا ہے کہ ایک کمزور اور ڈری ہوئی عورت کیسی ہوتی ہے۔ جب اس کے ساتھ کچھ غلط ہوتا ہے تو اس سے نمٹنے کے دو طریقے ہوتے ہیں، ایک طریقہ خاموش رہ کر اپنی زندگی گزارنا ہوتا ہے۔ یہ معاشرے میں عام طور پر یہی دیکھتے ہیں۔ لیکن ہم نے چڑیلز میں ایک دوسرا طریقہ اپنایا ہے۔ ان عورتوں کو بس ہوجاتی ہے تو وہ کیا کرتی ہیں۔’

مہر بانو کا کہنا تھا کہ ان کا کردار ایک متوسط طبقے کی لڑکی کا ہے جس کے اندر کچھ کرنے کی آگ اور جنون ہے۔ اسے باکسنگ کرنے کا شوق ہے لیکن والد اجازت نہیں دیتے اور خاندان میں کسی کی طرف سے حمایت حاصل نہیں، ماں کی طرف سے بھی نہیں۔ بھائی بلیک میل کرتا ہے۔ وہ پھر بھی چھپ کر باکسنگ کرنے جاتی ہے۔

یاسرہ کہتی ہیں کہ ان کے کردار کا نام جگنو چوہدری ہے جو ایک امیر گھرانے سے تعلق رکھنے والی خاتون ہے۔ ایونٹ مینیجر ہے۔ کہانی کے آغاز میں اس کا کاروبار ڈوب رہا ہے۔

ثروت کہتی ہیں کہ چڑیلز میں بتایا گیا ہے کہ آپ خود کو کیسے اٹھا سکتے ہیں۔

نمرہ بُچہ نے شو کے دوران ہونے والے ایک دلچسپ واقعے کے بارے میں بھی بتایا۔

وہ کہتی ہیں کہ ایک سین کے دوران سڑک پر چلتے ہوئے انھیں اپنے کردار کے شوہر کا نام نظر آیا۔ ‘بعد میں ایک دوسرے سین کے لیے جب میں ایک قبرستان میں چل رہی تھی تو میں ایک ایسی قبر پر رُکی جو اصل زندگی میں میرے شوہر کے نام کی تھی۔’


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32292 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp