خود فریبی سی خود فریبی ہے


کل جنہیں متشدد اور سکہ بند مذہبیوں نے دھتکار دیا تھا آج ان پر فخر کیسا۔ نیچرل لا کو سمجھنے اور عقلی استدلال پر چلنے والے معتزلہ طبقے کے آزاد خیال اور ترقی پسند مسلمانوں کو ان کے دور میں رجعت پسند مسلمانوں نے دہریہ، فاسق، فاجر، کافر، گستاخ، منافق اور اسلام دشمن قرار دے کر ان پر عرصہ حیات تنگ کر دیا تھا۔ یہاں تک کہ تنگ نظر ملائیت کے زیر اثر یہ طبقہ ایک آدھ صدی میں صفحہ ہستی سے مٹا دیا گیا تھا۔

مسلمانوں کی سلطنت کے شعوری و تہذیبی عروج کے دور میں بیشتر سائنسدان، موجد، ریاضی دان، فلسفی، طبیب اور انجنئیرز معتزلہ طبقے سے تعلق رکھتے تھے جو کہ تشکیک، منطق، دلیل اور نیچرل لا کی روشنی میں تحقیق و ارتقا پر یقین رکھنے والے لوگ تھے۔ یہ دنیاوی علوم کو مذہب سے متصادم نہیں سمجھتے تھے۔ مذہب کو ایک پراسس مانتے تھے اور اسے انسان کی روحانی بالیدگی اور جستجو کی مہمیز سمجھتے تھے۔ دیگر علوم کے ساتھ ساتھ آسمانی کتابوں کے شعوری فہم اور تمثیل کی روشنی میں انہیں پرکھنے کے باعث ترقی پسند اور روادار سوچ رکھتے تھے۔

یہ لوگ جبر و تشدد، دقیانوسیت، ملائیت اور ڈبہ بند سوچ کے خلاف تھے۔ یہ اپنے دور کے سیکولر اور گلوبل شہری تھے جنہیں وقت کے مذہبی چورن فروشوں نے اپنے لیے خطرہ جانا۔ یہ لوگ ڈائیلاگ اور آزاد فکر کے قائل تھے۔ اور چونکہ یہ لوگ ملائیت کے زیر اثر سکہ بند مذہبیت کے قائل نہیں تھے اس لیے انہیں جہاں سے بھی علم و ہنر کا سراغ ملا انہوں نے اسے اپنا لیا۔ علم و جستجو کے ہر باب کو آگے بڑھایا، خدا اور مذہب ان کے کھلے اذہان کے لیے قابل تحقیق معمہ تھا، ان کی تلاش کے لیے مہمیز تھا، نہ کہ بند دماغوں کا کبھی نہ کھل سکنے والا تالا۔

ماضی کی تنگ نظر ملائیت اور کند ذہنیت نے انہیں خوف کے مارے مسترد کر دیا تھا جبکہ ملائیت کے زیر اثر تشکیل پائے آج کے بیشتر کند اذہان انہیں جانے بغیر اپنی وراثت، اور اپنا ہیرو بتاتے ہیں۔ حالانکہ معتزلہ طبقے کی طرح عقلی استدلال پر مبنی ترقی پسند سوچ رکھنے والے ہر انسان سے کند ذہنوں اور مذہبی برتری کی نرگسیت کے ماروں کو آج بھی سخت نفرت ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments