ٹک ٹاک نے یورپین صارفین کی ویڈیوز کے عوض 70 ملین ڈالرز کا فنڈ مختص کر دیا


Tik Tok

ویڈیو شیئرنگ ایپ ٹک ٹاک نے یورپی صارفین کے لیے 70 ملین ڈالر کا فنڈ قائم کر دیا ہے یعنی اب یورپ میں بسنے والے ٹک ٹاک پر دلچسپ اور تخلیقی ویڈیوز بنا کر پیسے کما سکیں گے۔ جنوبی ایشیا سمیت یہ سہولت ابھی دنیا کے کئی خطوں میں رہنے والوں کو حاصل نہیں ہے۔

پہلی دفعہ یہ ایپ یورپی صارفین کے لیے فنڈ کا اعلان کر رہی ہے۔ ایپ انتظامیہ کے مطابق وہ قابل افراد کی صلاحتیوں کو استعمال کرنا چاہتے ہیں اور مزید نئے تخلیقی صارفین کی دلچسپی حاصل کرنے کے لیے یہ کر رہے ہیں۔

ویڈیو ایپ انتظامیہ کے مطابق وہ خواہشمند صارفین کی مدد کرنا چاہتے ہیں اور یہ امید کی جا سکتی ہے کہ اس سے صارفین کو روزگار کا موقع مل سکے گا۔

اس سے قبل صارفین صرف لائیو سٹریمنگ یا برینڈ پارٹنرشپ کے ذریعے پیسے کما سکتے تھے۔ ایپ نے اس مہینے کے شروع میں ایسا ہی 200 ملین ڈالر کا فنڈ امریکی صارفین کے لیے بھی قائم کرنے کا اعلان کیا تھا۔

سکیورٹی خدشات کے باعث امریکہ میں اس ایپ پر پابندی جیسے مطالبات بھی سامنے آتے رہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے تو یہاں تک بھی اعلان کیا ہے کہ وہ امریکہ میں چینی ویڈیو شیئرنگ ایپ ٹِک ٹاک پر پابندی عائد کررہے ہیں۔

انھوں نے صحافیوں کو بتایا ہے کہ وہ اس کے بارے میں سنیچر تک ایک ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کرسکتے ہیں۔

امریکی سکیورٹی حکام نے خدشہ ظاہر کرتے رہے ہیں کہ چینی کمپنی بائٹ ڈانس کی ملکیت والی اس ایپ کو امریکیوں کی ذاتی معلومات کو جمع کرنے کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

صدر ٹرمپ: ’میں ٹک ٹاک پر پابندی لگا دوں گا‘

بڑا گھر نہ مہنگے کپڑے، مگر ٹک ٹاک پر وائرل

ٹک ٹاک پر پابندی سے انڈیا کو کیا حاصل ہوگا؟

اضافی کیش یا کامل روزگار

ٹک ٹاک کے برطانیہ میں مینیجنگ ڈائریکٹر رچ واٹر ورتھ کا کہنا ہے کہ برطانیہ کی تخلیقی صلاحیتوں کی ایک طویل تاریخ ہے یہی وجہ ہے کہ یہاں ٹک ٹاک کو پھلنے پھولنے کا خوب موقع ملا۔

ان کے مطابق ہر ایک کے اپنے حالات واقعات ہوتے ہیں تاہم ہم یہ امید کرر ہے ہیں کہ ہم مختلف طریقوں سے تخلیقی صارفین کی مدد کرنے کے قابل ہوں گے۔۔ یہ ایپ کسی بھی صارف کی آمدنی میں اضافی رقم یا مکمل روزگار کا وسیلہ بن سکے گی۔

ٹک ٹاک صارفین کے لیے یورپی فنڈ حاصل کرنے کے لیے یہ شرط ہو گی کہ صارف 18 سال یا اس سے زائد عمر کا ہو۔ اس کے ایک خاص تعداد میں فالورز ہوں اور ٹک ٹاک کے اصولوں کے مطابق وہ اپنا کام ہی ایپ پر شیئر کرے۔

کمپنی نے ابھی یہ تفصیلات نہیں بتائی ہیں کہ یہ صارفین کا انتخاب کیسے کرے گی۔ تاہم اگلے سال سے ویڈیوز بنانے والوں کو باقاعدگی سے کیش دی جائے گی۔

ٹک ٹاک ایک کریئر کے طور پر

ٹک ٹاک پر ایک خطاطی پر 70 ملین لائیکس حاصل کرنے والے 24 سال کے جیمز لیوس کا کہنا ہے کہ طویل دورانیے کے کام سے جس سے آمدنی حاصل ہوتی تھی مختصر دورانیے کے لیے کام کو قابل قبول بنانا ایک مشکل کام تھا۔

ٹک ٹاک ایپ کی انتظامیہ کے مطابق انھیں یہ امید ہے کہ تین سال کے اندر یہ فنڈ بڑھ کر 300 ملین ڈالر تک پہنچ جائے گا۔

لیکن یہاں ایک سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیش کی دوڑ میں آیا یہ فنڈ دنیا کی سب سے زیادہ ڈاؤن لوڈ کردہ ایپ پر تخلیق کاروں کے مقاصد کو بدل سکتا ہے۔ جیمز کے مطابق تخلیقی مواد والے صارفین کی بڑی تعداد پہلے ہی اسے یہ کریئر کے طور پر دیکھ رہی ہے۔

ان کے مطابق وہ گذشتہ سات سال سے کئی پلیٹ فارمز پر اپنی فنی صلاحیتوں کا مظاہرہ کر رہے ہیں اور وہ ایسا جاری رکھیں چاہے فنڈ دستیاب ہو یا نہ ہو۔

جیمز کے نزدیک فنڈ کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ آرٹسٹ جو مواد تیار کرنا چاہتا ہے وہ ایسا کر سکے بجائے اس کے کہ وہ دوسرے لوگوں سے منافع حاصل کرتا پھرے۔

اپنی بات کی وضاحت کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ہمیشہ ہم اپنی قابلیت کو دوسرے لوگوں کے لیے بروئے کار لاتے ہیں جبکہ سالہا سال سے میرا اور بہت سے دیگر تخلیقی صارفین کا مقصد ایسا فن تخلیق کرنا ہے جس سے میں لطف اندوز ہو سکوں اور اس سے متعلق میں بہت پرجوش ہوں۔

یہ فنڈ کوئی پہلی مثال نہیں ہے بلکہ یورپی صارفین کی تخلیقی صلاحیتوں کو بروئے کار لانے کے لیے انوسمٹمنٹ کی جاتی رہی ہے۔

اپریل میں برطانیہ میں پہلا ٹک ٹاک کا مرکز سامنے آیا تھا جہاں لوگ اس ایپ کے لیے مواد تیار کرتے تھے۔

اس سے قبل یہ تخمینہ لگایا گیا ہے کہ برطانیہ میں 20 لاکھ سے زیادہ فالورز والے تخلیق کار 25،000 of سے زیادہ سالانہ آمدنی حاصل کرسکتے ہیں اور کچھ طویل مدتی ڈیل اور تجارتی مواقع سے زیادہ کما سکتے ہیں۔

جیمز کے مطابق ٹک ٹاک کو کریئر کے طور پر دیکھنا تخلیق کار کا واحد مقصد نہیں ہونا چائیے۔

ان کی تجویز یہ ہے کہ مواد پر توجہ مرکوز رکھنا پہلا کام ہے جس سے آپ صیحح معنوں میں لطف اندوز ہو سکتے ہیں۔

ان کے مطابق اگر آپ یہ سوچ کر اس میں حصہ لے رہے ہیں کہ آپ اس ایپ کو اپنا کریئر بنانا چاہتے ہیں تو پھر اس بات کا امکان ہے کہ آپ تخلیقی بلاکس کو ہدف بنالیں اگر آپ اپنی پسند کی کوئی چیز انجام نہیں دے رہے۔

مواد کے لیے مقابلہ

اس ایپ کے حریف بھی میدان میں آ چکے ہیں۔

انسٹاگرام جس کی مالک فیس بک انتظامیہ ہے نے عام لوگوں کے لیے میوزک اور آّڈیو کے ساتھ 15 سیکنڈ کی ویڈیو اپ لوڈ کرنے کا آپشن دیا ہے۔ فیس بک نے ٹک ٹاک کے صارفین کو انسٹاگرام کی ریلز پر ویڈیوز اپ لوڈ کرنے کی پیشکش کر رہی ہے۔

یوٹیوب جو اپنے صارفین کو چینل موناٹائیز کرنے کا آپشن دیتی ہے نے حالیہ دنوں میں اپنے 100 ملین ڈالر کے فنڈ کا اعلان کیا ہے تاکہ وہ اپنے سیاہ فام صارفین سے زیادہ مواد حاصل کر سکے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32294 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp