ٹِک ٹاک: مائیکروسافٹ نے کمپنی خریدنے کی بات چیت معطل کردی


TikTok logo

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے چین کی ویڈیو شیئرنگ پر پابندی کرنے کے عزم کے اعلان کے بعد مائیکروسافٹ نے چین کی کمپنی ٹِک ٹاک کے امریکہ میں آپریشن خریدنے کے لیے بات چیت معطل کردی ہے۔

اس سودے کی بات چیت کے بارے میں کہا جا رہا تھا کہ یہ مکمل ہونے والی ہے، لیکن جمعے کو صدر ٹرمپ کی دھمکی کے بعد اس کا پایہِ تکمیل تک پہنچنا مشکوک ہوگیا ہے۔

امریکی اخبار ‘دی وال سٹریٹ جرنل’ کےمطابق امریکی کمپنی مائیکروسافٹ نے کہا ہے کہ اس نے بات چیت کا سلسلہ معطل کردیا ہے باوجود اس کے کہ ٹِک ٹاک کی مالک چینی کمپنی ‘بائٹ ڈانس’ امریکی حکومت کو منانے کی سرتوڑ کوشش کر رہی ہے۔

یہ پیش رفت ایسے حالات میں ہوئی ہے جب مسٹر ٹرمپ پر آزادیِ اظہار پر حملہ کرنے کا الزام عائد کیا جا رہا ہے۔

دنیا بھر میں مختصر وقت کی ویڈیو شیئر کرنے والی سوشل میڈیا ایپ ٹِک ٹاک کی مقبولیت میں بے پناہ اضافہ ہوا ہے، اب اس کے پچاس کروڑ سے زیادہ فعال ممبران ہیں جن میں آٹھ کروڑ کا تعلق امریکہ سے ہے، اور ان میں زیادہ تر کا تعلق نوجوان نسل سے ہے جن کی عمریں بیس برس سے کم ہیں۔

تاہم امریکہ کے بیشتر سیاستدان اس بات سے خائف ہیں کہ اس ایپ کی چینی مالکان، بائٹ ڈانس، امریکہ کی سلامتی کے لیے خطرہ بن سکتی ہے کیونکہ اس ایپ کے ذریعے امریکیوں کی ذاتی معلومات جمع کر کے چرایا جا سکتا ہے۔ امریکی حکام نے بھی سلامتی کے بارے میں اپنے خدشات کا اظہار کیا ہے۔

جمعے کے دن صدر ٹرمپ نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ ‘جہاں تک ٹِک ٹاک کا تعلق ہے تو ہم ان پر امریکہ میں پابندی عائد کر رہے ہیں۔’

اور اتوار کے روز ایک بیان کے مطابق، وائٹ ہاؤس کے ایک ترجمان نے کہا کہ ‘امریکی انتظامیہ کے ٹِک ٹاک کی وجہ سے سلامتی کے بہت زیادہ خدشات ہیں۔ ہم اس کے مستقبل کے بارے میں اپنی حمکتِ عملی کا مسلسل جائزہ لے رہے ہیں۔’

یہ بھی پڑھیے

ٹک ٹاک: ہم امریکہ سے کہیں نہیں جارہے، طویل مدت تک یہیں رہیں گے

ٹک ٹاک کے یورپین صارفین کے لیے 70 ملین ڈالرز کا فنڈ قائم

ٹک ٹاک میں موجود سکیورٹی نقائص دور کر لیے گئے

امریکی اخبار وال سٹریٹ جرنل کے مطابق بائٹ ڈانس نے امریکی انتظامیہ کے کئی ایک اہم مطالبات تسلیم کیے ہیں جن میں امریکہ میں اگلے تین برسوں میں کئی ہزار ملازمتیں دینے کا مطالبہ بھی شامل ہے۔

امریکہ میں ٹِک ٹاک کے آپریشن کی مائیکروسافٹ کو فروخت سے، جو کہ لِنکڈاِن کی مالک ہے، اس بڑی کمپنی کو سوشل میڈیا پر ایک بہت بڑی حیثیت مہیا کرے گا، کیونکہ فی الحال سوشل میڈیا کے میدان میں مائیکروسافٹ کی مخالف کمپنیوں کی اجارہ داری ہے۔ امریکہ میں ٹِک ٹاک کے آپریشن کی مالی حیثیت کا تخمینہ 15 ارب ڈالر سے 30 ارب ڈالر کے درمیان لگایا گیا ہے۔

فنانشل ٹائمز کے مطابق بائٹ ڈانس کے کئی ایک سینیئر اہلکاروں کا خیال ہے کہ امریکی صدر کی اس فروخت میں مداخلت سودے بازی کے حربوں کا حصہ ہے تاکہ مائیکروسافٹ اس معاہدے میں بہتر شرائط حاصل کرسکے۔

کیا ٹِک ٹاک پر پابندی لگ جائے گی؟

ٹِک ٹاک نے مائیکروسافٹ کے سے طے پانے والے ممکنہ سودے پر کوئی بات کرنے سے گریز کیا ہے، لیکن اس کے ایک ترجمان نے اتوار کے روز جاری کردہ ایک بیان میں کہا ہے کہ ‘اگرچہ ہم افواہوں اور قیاس آرائیوں پر بات کرنے سے گریز کرتے ہیں، ہمیں ٹِک ٹاک کی طویل مدت میں کامیابی کا یقین ہے۔’

اسی بیان میں کمپنی نے اپنے کرمفرماؤں کی نجی معلومات کے تحفظ کے عزم کا بھی اعادہ کیا۔

‘مضحکہ خیز’

ٹِک ٹاک پر پابندی کا معاملہ ایک ایسے وقت میں موضوعِ بحث بنا ہے جب ٹرمپ کی انتظامیہ اور چینی حکومت کے درمیان تجارتی تنازعات اور چین کے کورونا وائرس سے نمٹنے پر کشیدگی چل رہی ہے۔

ٹیکنالوجی کے شعبے سے وابستہ کئی افراد نے صدر ٹرمپ کے جمعے کے بیان کو آڑے ہاتھوں لیا ہے، ان میں فیس بک کے سابق سربراہ ایلِکس سٹیمو بھی شامل ہیں جو یہ سوال کرتے ہیں کہ آیا ٹک ٹاک سے ملکی سلامتی کے لیے خطرات پیدا ہوتے ہیں۔

انھوں نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ ‘یہ سب کچھ مضحکہ خیز بنتا جا رہا ہے۔ دو ہفتے پہلے تک ایک امریکی کمپنی کی سو فیصد فروخت شاید ایک مسئلے کا زبردست حل سمجھا جا رہا ہوتا، اور بالآخر انٹرنیٹ پر معلومات کے ڈیٹا، اعداد و شمار کے تحفظ سے متعلق کسی بھی معقول خدشات کو دور کرتا۔ اگر وائٹ ہاؤس اس فروخت کے معاہدے کو ختم کرتا ہے تو اس کا ملکی سلامتی سے کوئی تعلق نہیں ہے۔’

TikTok app

صدر ٹرمپ کو امریکہ کی انسانی حقوق کی تنظیم امریکن سول لبرٹیز یونین نے بھی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ اس تنظیم کی سرویلینس اینڈ سیکیوریٹی کے معاملات کی مشیر جینیفر گرانِک کہتی ہیں کہ ‘ایک ایسے ایپ پر پابندی عائد کرنا جسے لاکھوں امریکی صارفین ایک دوسرے سے بات چیت کے لیے استعمال کرتے ہیں، آزادئ اظہارِ رائے کے لیے خطرہ ہے اور ٹیکنالوجی کے لحاظ سے عملاً ناممکن تجویز ہے۔’

جینیفر گرانِک نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ ‘ایک پلیٹ فارم کا بند کرنا، چاہے وہ قانونی طور پر درست بھی ہو، اُس سے آن لائین آزادیِ تقریر کا حق متاثر ہوتا ہے اور حکومت کے ایک بلا جواز نگرانی کے معاملے کو بھی حل نہیں کرتا ہے۔’

امریکہ میں ٹِک ٹاک کی جنرل مینیجر وینیسا پپّاز نے اتوار کو اپنے ایک ویڈیو پیغام میں امریکہ میں لاکھوں صارفین کو یقین دلاتے ہوئے کہا کہ ‘ہم کہیں نہیں جا رہے ہیں۔ ہم یہیں طویل عرصے تک قائم رہیں گے۔’

‘تحفظ اور سلامتی کے لیے ہم محفوظ ترین ایپ تیار کر رہے ہیں کیونکہ ہم جاتے ہیں کہ ایسا کرنا ایک درست اقدام ہے۔ اس لیے ہم آپ کی حمایت کی قدر کرتے ہیں۔’


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32187 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp