مائیک پومپیو اور ملا برادر کی ویڈیو کانفرنس، قیدیوں کی رہائی پر تبادلہ خیال


قطر میں طالبان کے سیاسی دفتر کے سربراہ ملا برادر نے پیر کی شام امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو کے ساتھ ویڈیو کانفرنس کے ذریعے گفتگو کی۔ طالبان کا کہنا ہے کہ دونوں رہنماؤں نے افغان امن اور قیدیوں کی رہائی پر تبادلہ خیال کیا۔

دوسری جانب مشرقی افغانستان کے شہر جلال آباد میں جیل میں حملے کی ذمہ داری شدت پسند تنطیم دولت اسلامیہ نے قبول کر لی ہے۔

بی بی سی پشتو سروس کے مطابق طالبان کے دوحہ دفتر کے ترجمان سہیل شاہین نے اپنے ٹویٹر اکاؤنٹ پر لکھا کہ ’آج شام ، امارت اسلامیہ کے سیاسی نائب اور سیاسی دفتر کے سربراہ جناب ملابرادر اخوند اور ان کے وفد نے ویڈیو کانفرنس کے ذریعہ امریکی سکریٹری مائیک پومپیو سے ملاقات کی۔

ان کا کہنا تھا کہ دونوں فریقوں نے امارت اسلامیہ کے باقی قیدیوں کی رہائی کو مذاکرات کے آغاز کے لیے اہم سمجھا۔ امریکی وزیر خارجہ نے بھی عید الاضحی کے موقع پر امارت اسلامیہ کے اعلان کردہ جنگ بندی کا خیرمقدم کیا۔‘

طالبان باقی قیدیوں کو رہا کرنے کی بات کر رہے ہیں کیونکہ ان حکومتوں نے ان قیدیوں کی قسمت کا فیصلہ کرنے کے لیے آئندہ جمعہ کو مشاورتی لویہ جرگہ طلب کیا ہے۔

مزید پڑھیے

افغان امن معاہدے کی ’سادگی‘ پیچیدگیوں کا باعث بنے گی؟

بین الافغان مذاکرات تمام طالبان قیدیوں کی رہائی سے مشروط

’افغان سرزمین کسی ملک کے خلاف استعمال نہیں ہو گی‘

ادھر افغان حکومت کا کہنا ہے کہ طالبان کی ’پانچ قیدیوں کی فہرست‘ میں پانچ افراد شامل ہیں جو سنگین جرائم میں ملوث ہیں، اور اس وجہ سے انہیں اب رہا نہیں کیا جائے گا۔

افغان صدر محمد اشرف غنی نے عید الاضحی کے موقع پر کہا تھا کہ بطور صدر ان افراد کو معاف کرنے یا ان کو رہا کرنے کا اختیار نہیں ہے اور اسی وجہ سے اس معاملے کو مشاورتی لویہ جرگہ کے حوالے کیا گیا۔

https://twitter.com/suhailshaheen1/status/1290338441708949510

طالبان کا کہنا ہے کہ انہوں نے مائیک پومپیو سے بقیہ طالبان قیدیوں کو رہا کرنے کے بارے میں بات کی ہے۔

طالبان کے سیاسی دفتر کے ترجمان سہیل شاہین نے بھی عید پر تین روزہ جنگ بندی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ سکریٹری برائے خارجہ مائیک پومپیو نے اس کا خیرمقدم کیا ہے۔

طالبان کے ایک اور ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے میڈیا کو ایک بیان میں کہا ہے کہ طالبان نے پچھلے تین دن میں کہیں بھی جنگ بندی کی خلاف ورزی نہیں کی اور صرف افغان سکیورٹی فورسز کی چوکیوں کی تعمیر کو روکا تھا۔

اگرچہ عید کے پہلے دو دن نسبتاً پر امن تھے ، تاہم جلال آباد کی صوبائی جیل پر حملے کے تیسرے دن چار حملہ آوروں کے علاوہ چار افراد ہلاک ہوگئے۔

تاہم ، داعش نے حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔ لیکن افغان صدر محمد اشرف غنی کے ترجمان، صدیق صدیقی نے پیر کو کابل میں ایک نیوز کانفرنس میں بتایا کہ سکیورٹی ایجنسیوں کو بعد میں معلوم ہوجائے گا کہ حملے کے پیچھے کون تھا۔

خیال رہے کہ رواں سال کے آغاز میں امریکہ اور طالبان کے درمیان معاہدہ ہوا تھا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32549 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp