آرٹیکل 370 کا خاتمہ: انڈیا کے زیر انتظام کشمیر کے شہر سرینگر میں دو روزہ کرفیو نافذ، عوامی آمد و رفت پر پابندیاں


کشمیر

انڈیا کے زیر انتظام کشمیر کے شہر سرینگر میں دو روز کے لیے کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے۔ پانچ اگست کو جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کا ایک برس مکمل ہونے کے موقع پر انتظامیہ نے ’شدید احتجاج‘ کے خدشات کے پیشِ نظر یہ اقدام اٹھایا ہے۔

سرینگر انتظامیہ نے چار اور پانچ اگست کو مکمل کرفیو کے نفاذ کا اعلان کیا ہے۔

گذشتہ سال پانچ اگست کو انڈین حکومت نے اپنے زیر انتظام کشمیر کو خصوصی حیثیت دینے والے آئین کے آرٹیکل 370 کو کالعدم قرار دے دیا تھا۔ اس فیصلے کے تحت جموں و کشمیر کو دو مرکزی علاقوں میں تقسیم کر دیا گیا تھا۔

مودی حکومت کے اس فیصلے کو متنازع قرار دیا گیا تھا اور جموں کشمیر کی اہم سیاسی جماعتوں سمیت ملک کی متعدد اپوزیشن جماعتوں نے اسے تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔

یہ بھی پڑھیے

کشمیر کا مسئلہ کیا ہے؟

آرٹیکل 370 کا خاتمہ: ’ہمیں انسانیت نہیں کھونی چاہیے‘

آرٹیکل 370 کے خاتمے کے ایک برس بعد کشمیری پنڈت کس حال میں ہیں؟

سرینگر ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کے جاری کردہ ایک حکم میں کہا گیا ہے کہ ’ایسی خفیہ اطلاعات ملی ہیں کہ علیحدگی پسند اور پاکستان کے حمایت یافتہ گروپس پانچ اگست کو یوم سیاہ منانے کا ارادہ رکھتے ہیں لہذا شدید مظاہروں کے امکان سے انکار نہیں کیا جا سکتا۔ پانچ اگست کو پُرتشدد مظاہروں کی بھی اطلاعات ہیں اور لوگوں کے جان و مال کو نقصان پہنچنے کا خدشہ ہے۔‘

کمشیر

سرینگر میں دو دن تک لوگوں کی نقل و حرکت پر مکمل پابندی ہو گی۔ انتظامیہ نے کرفیو کو کووڈ 19 کے انفیکشن سے بھی جوڑ دیا ہے اور کہا ہے کہ اگر بڑی تعداد میں لوگ جمع ہوں گے تو کورونا انفیکشن پھیلنے کے امکانات بھی بڑھ جائیں گے۔

حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ کرفیو کے دوران صرف میڈیکل ایمرجنسی میں ہی چھوٹ دی جائے گی۔ ’کرفیو فوری طور پر نافذ العمل ہو گا اور پانچ اگست تک جاری رہے گا۔‘

پیر کے روز سے ہی وادی کشمیر میں اچانک سخت پابندیاں دیکھنے میں آ رہی ہیں۔ حکام کا دعویٰ ہے کہ یہ پابندیاں کووڈ 19 کے بڑھتے ہوئے کیسز کے پیش نظر عائد کی گئیں ہیں۔

پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی صدر محبوبہ مفتی کی صاحبزادی التجا مفتی نے ٹویٹ کیا ’اچانک وادی میں نگرانی اور سکیورٹی فورسز کی تعیناتی میں اضافہ کر دیا گیا ہے۔ پانچ اگست قریب آتے ہی کووڈ 19 وائرس اور بھی سرگرم ہو جاتا ہے۔ سب کچھ اس لیے کیا جا رہا ہے کہ یہاں کے لوگوں کا غم و غصہ باہر نہ نکل سکے۔‘

پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی صدر محبوبہ مفتی نے بھی انڈین حکومت کے حالیہ اقدام کی تنقید کی ہے۔ کرفیوں کا نوٹیفیکیشن شیئر کرتے ہوئے انھوں نے لکھا کہ شہر میں اضافی فوج کی نفری تعینات کر دی گئی ہے اور خاردار تاروں، پولیس کی گاڑیوں اور رکاوٹوں میں شہر کی رونق کھو گئی ہے۔

https://twitter.com/MehboobaMufti/status/1290311909699280897

پاکستان میں بھی ہلچل

اُدھر پانچ اگست سے پہلے ہی پاکستان میں ہلچل شروع ہو گئی ہے۔

سوموار کے روز وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر کے چیرکوٹ سیکٹر گئے اور وہاں ایک چھوٹے سے اجتماع سے خطاب کیا۔ قریشی کے ہمراہ پاکستان کے وزیر دفاع پرویز خٹک بھی تھے۔

پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ انڈیا نے گذشتہ سال پانچ اگست کو جس طرح سے آرٹیکل 370 کو ہٹایا تھا کشمیریوں نے اسے مسترد کر دیا ہے۔

شاہ محمود نے کہا کہ اگرچہ انڈیا کشمیریوں کی آواز دبانے میں کامیاب ہو گیا ہے لیکن ان کے ذہن اب بھی آزاد ہیں۔

جلسے سے خطابب کے دوران وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ’ہم آپ کی ہمت کو سلام پیش کرتے ہیں۔ تمام تر پریشانیوں کے باوجود آپ اپنے موقف سے پیچھے نہیں ہٹے۔ وادی سے آپ کا عہد اب بھی اسی طرح ہے۔ فتح آپ کی ہو گی کیونکہ آپ سچ کے ساتھ کھڑے ہیں۔ دنیا بھی اس حقیقت کو جانتی ہے۔ یہ الگ بات ہے کہ سب کچھ جانتے ہوئے بھی دنیا کا ایک بڑا حصہ اپنے مفادات کی وجہ سے خاموش ہے۔‘

شاہ محمود کا کہنا تھا کہ ’کوئی کشمیری انڈیا کے فیصلے کو قبول کرنے کے لیے تیار نہیں ہے۔ ان پر ہر طرح کی پابندیاں عائد ہیں اور وہ گھروں میں قید ہیں لیکن ان کے دل و دماغ کو قید نہیں کیا جا سکتا ہے۔‘

قریشی نے کہا کہ پاکستان ہر بین الاقوامی پلیٹ فارم سے کشمیریوں کی آواز اٹھائے گا۔

شاہ محمود قریشی

’ہمارا حتمی ہدف سرینگر‘

شاہ محمود قریشی کا مزید کہنا تھا کہ ’پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان کشمیر کے نمائندے ہیں اور میں وزیر خارجہ کی حیثیت سے ہر پلیٹ فارم سے آپ کی جنگ لڑ رہا ہوں۔ پوری دنیا کے ضمیر کو جھنجھوڑنے کی ہر ممکن کوشش کی جائے گی۔’

انھوں نے کہا کہ انڈیا یہ ظاہر کرنے کی کوشش کر رہا ہے کہ کشمیر میں سب کچھ معمول پر آ گیا ہے۔

’اگر حالات مکمل طور پر معمول پر ہیں تو پھر شہدا کی لاشوں کو واپس کیوں نہیں کیا جا رہا ہے؟ اس کی وجہ یہ ہے کہ وہ اس کے ردعمل سے خوفزدہ ہیں۔ نئی دہلی نے اسی وجہ سے اس علاقے میں نو لاکھ فوجیوں کو تعینات کر رکھا ہے۔‘

’ان کا ذہنی زوال ہو رہا ہے جبکہ آپ اپنے عزم کے ساتھ یہ جنگ جیت رہے ہیں۔‘

انھوں نے یہ بھی کہا کہ اسلام آباد میں واقع کشمیر ہائی وے کا نام بدل کر سرینگر ہائی وے اس لیے رکھا گیا ہے کیوں کہ ہمارا حتمی ہدف سرینگر ہے۔ ’وہ دن دور نہیں جب کشمیری سری نگر کی جامع مسجد میں نماز ادا کریں گے۔‘


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32187 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp