لبنان کے دارالحکومت میں دھماکہ، متعدد افراد زخمی


aftermath of blast in Beirut

لبنان کے دارالحکومت بیروت میں ایک دھماکہ ہوا ہے جس میں کئی لوگ زخمی ہوئی ہیں اور شہری تنصیبات کو نقصان بھی پہنچا ہے۔

ذرائع کے مطابق یہ دھماکہ شہر کے بندرگاہ والے علاقے میں ہوا، اس کے فوراً بعد ایک اور دھماکے کی بھی خبریں آرہی ہیں لیکن اس کی ابھی تک تصدیق نہیں ہوئی۔ اس دھماکے کی فوری طور پر وجوہات سامنے نہیں آئیں۔

یہ دھماکہ اس وقت ہوا ہے جب ملک کے سابق صدر رفیق حریری کے قتل کیس کا فیصلہ سنایا جانا ہے۔

اقوامِ متحدہ کے ایک خصوصی ٹرائبیونل کی طرف سے سنایا فیصلہ جمعے کو سنایا جائے گا۔ سابق صدر حریری 2005 میں ایک کار بم دھماکے میں ہلاک ہوئے تھے۔

اسی بارے میں

لبنانی وزیرِ اعظم کا ’جان کے خطرے‘ کی وجہ سے استعفیٰ

سعودی عرب میں کیا ہوا، راز ہی رہے گا: سعد حریری

شہر میں ہونے والے دوسرے غیر مصدقہ دھماکے کی جگہ سابق صدر کا گھر بتایا جارہا ہے۔

The blast in Beirut's port district, 4 August 2020

دھماکہ بندر گاہ کے علاقے میں ہوا

لبنان کے وزیرر صحت حماد حسن نے بہت سے زخمیوں کے ساتھ ساتھ شہر میں بڑے پیمانے پر ہونے والے نقصان کے بارے میں بھی بتایا۔ مقامی میڈیا میں لوگوں کے ملبے کے اندر دبے ہونے کی تصاویر دکھائی گئی ہیں۔ ایک عینی شاہد نے دھماکے کے بارے میں بتایا کہہ اس کی آواز نہایت تیز تھی۔ ویڈیو میں تباہ شدہ گاڑیاں اور عمارتیں دیکھی جاسکتی ہیں۔

لبنان میں اس وقت سیاسی کشیدگی جاری ہے۔ حکومت کے خلاف سڑکوں پر زبردست مظاہرے ہورہے ہیں۔ عوام موجود معاشی بحران سے نمٹنے کے حکومتی فیصلوں کے خلاف احتجاج کررہی ہے۔ 1997 سے 1990 کے بعد لبنان میں آنے والا یہ بدترین معاشی بحران ہے۔

اس کے ساتھ ساتھ حکومت سرحد پر اسرائیل کے ساتھ جاری کشیدگی سے بھی نمٹ رہی ہے۔ اسرائیل نے گذشتہ ہفتے ایک بیان میں کہا کہ انھوں نے حزب اللہ کی طرف سے اسرائیلی سرحدوں میں گھسنے کی کوشش ناکام بنا دی۔

Beirut blast

حریری کیس کی تفصیلات کیا ہیں؟

رفیق حریری سمیت 23 افراد فروری دو ہزار پانچ میں بیروت میں ہونے والے ایک بم دھماکے میں اس وقت ہلاک ہوئے جب وہ اپنی گاڑی میں جارہے تھے۔ اس دھماکے میں زبردست مالی اور جانی نقصان ہوا۔ جس وقت یہ دھماکہ ہوا حریری اس وقت وزیر اعظم کے عہدے پر نہیں تھے بلکے ایک رکنِ پارلیمان تھے۔

سید حریری کا تعلق ملک کے نامور سنی سیاست دانوں میں سے تھے۔ ان کی موت جس وقت ہوئی وہ شام کی طرف سے ملک میں 1976 سے تعینات کیے گئے فوجیوں کے انخلا کا مطالبہ کررہے تھے۔

ان دھماکوں کے بعد اس وقت کی شام نواز حکومت کے خلاف زبردست مظاہرے ہوئے اور الزام سرحد پار ہمسایوں پر لگایا گیا۔ دو ہفتے کے اندر اندر حکومت مستعفی ہوگئی اور شام نے اپنی فوج کو واپس بلا لیا۔

2007 میں اقوام ِمتحدہ نے ایک خصوصی ٹرائبیوبل تشکیل دیا اور حزب اللہ کے چار اراکین پر قتل، دہشت گردی اور شدت پسندی کی فرد جرم عائد کی گئی۔

حزب اللہ نے اس مقدمے کو تسلیم کرنے سے انکار کردیا ہے اور کہا ہے کہ یہ سیاسی طور پر غیر جانبدار نہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32496 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp