ایودھیا، رام مندر: وزیر اعظم نریندر مودی آج متنازع مقام پر مندر کا سنگِ بنیاد رکھیں گے


ایودھیا

انڈیا کے وزیراعظم نریندر مودی آج ملک کے شمالی شہر ایودھیا میں ایک نئے مندر کا سنگِ بنیاد رکھیں گے۔

یہ مندر جہاں تعمیر کیا جا رہا ہے یہ مقام ہندوؤں اور مسلمانوں کے درمیان کشیدگی کا باعث رہا ہے اور دونوں فریق اس کی ملکیت کے دعویدار ہیں۔ سنہ 1992 میں ہندوؤں نے یہاں پر 16ویں صدی میں تعمیر ہونے والی بابری مسجد کو مسمار کر دیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ اس مقام پر ان کی مقدس ترین حستی رام کا مندر تھا۔

گذشتہ سال ملک کی سپریم کورٹ نے یہ مقام ہندوؤں کو دے کر کئی دہائیوں پرانی قانونی لڑائی کو ختم کر دیا تھا۔ عدالت نے مسلمانوں کو شہر میں ایک اور مقام پر مسجد تعمیر کرنے کے لیے زمین دی۔

ایودھیا میں رام مندر اور بابری مسجد کا تنازع ایک صدی سے زیادہ پرانا ہے اور یہ انڈیا کی عدالتی تاریخ کے مشکل ترین کیسز میں سے ایک تھا۔

یہ بھی پڑھیے

ایودھیا، جہاں رامائن اور اذان کی صدائیں بیک وقت بلند ہوتی ہیں

ایودھیا اور استنبول، دو عبادت گاہوں کی ’سیکولر‘ کہانی

ایودھیا کیس: فیصلے کے دن کے مناظر

تقریب میں کیا ہوگا؟

نریندر مودی مندر کے سب سے اندرون حصے میں ایک علامتی چاندی کی اینٹ رکھیں گے جو کہ آئندہ بننے والے مندر کاسب سے مقدس حصہ ہوگا۔ شہر بھر کے لوگ اس لمحے کو بڑی بڑی سکرینوں پر دیکھ سکیں گے اور اس تقریب کی انڈین میڈیا پر بھی کافی کوریج متوقع ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق ملک بھر سے لوگ چاندی اور سونا، سکوں اور اینٹوں کی شکل میں مندر کی تعمیر کے لیے بھیج رہے ہیں۔ پولیس کو کہا گیا ہے کہ وہ ان قیمتی عطیات کی حفاظت کریں۔

ٹائمز آف انڈیا کے مطابق گذشتہ سالوں میں ہندو افراد سے تقریباً دو لاکھ سونے کی اینٹیں جمع کی گئی ہیں جن پر ’شری رام‘ لکھا گیا ہے اور یہ اینٹیں مندر کی بنیاد بنانے میں استعمال ہوں گی۔

مجوزہ مندر پر کام کرنے والے چیف آرکیٹیک چندرا کانٹ سومپورہ نے مقامی نیوز ویب سائٹ دی پرنٹ سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ مندر نگارہ سٹائل، جو کہ شمالی انڈیا میں مندروں کی تعمیر کے لیے مقبول سٹائل ہے، میں تعمیر کیا جائے گا۔

مندر کا اندرون حصہ، جہاں مرکزی بت رکھا جائے گا، اوکٹاگونل شکل یعنی آٹھ دیواروں والا ہوگا۔ مندر میں ایک بڑا سٹرکچر بھی بنایا جائے گا جو کہ تین منزلہ ہوگا جس میں 366 ستون اور 5 گنبد ہوں گے۔

چندراکانٹ سومپورہ کا کہنا ہے کہ مندر کی تعمیر میں ملوث افراد کی یاد میں ایک علامتی دیوار بھی بنائی جائے گی۔

ایودھیا کا تنازع کیا تھا؟

اس تنازع کی بنیاد 16ویں صدی کی ایک مسجد تھی جسے 1992 میں ہندؤوں نے گرا دیا تھا جس کے بعد مذہبی فسادات میں تقریباً 2000 افراد مارے گئے تھے۔

A skyline view of Ayodyha, India

بہت سے ہندوؤں کا ماننا ہے کہ بابری مسجد ایک ایسے مقام پر بنائی گئی تھی جہاں پہلے ایک ہندو مندر تھا جس پر مسلمانوں نے انڈیا قتح کرنے کے بعد ایک مسجد بنا دی تھی۔

مسلمانوں کا کہنا ہے کہ انھوں نے دسمبر 1949 تک اس مسجد میں نماز ادا کی جب کچھ ہندوؤں نے وہاں رام کے بت لا کر رکھ دیے اور ان کی پوجا شروع کر دی۔

اس کے بعد کئی سالوں تک یہ معاملہ عدالت میں زیرِ بحث رہا کہ کس مذہب کے لوگوں کے پاس اس مقام پر عبادت کا حق ہے۔

ایودھیا

عدالت نے کیا فیصلہ کیا تھا؟

عدالت کا کہنا تھا کہ آرکیلوجیکل سروے آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق اس مقام پر بابری مسجد کے نیچے ایک ایسی عمارت کے شواہد ملے ہیں جو کہ اسلام سے منسلک نہیں تھی۔

عدالت کا کہنا تھا کہ شواہد کی نظر میں متنازع زمین ہندوؤں کو مندر کی تعمیر کے لیے دی جاتی ہے اور مسلمانوں کو کسی اور مقام پر مسجد کی تعمیر کے لیے جگہ فراہم کی جائے۔

عدالت نے وفاقی حکومت سے کہا کہ وہ ایک ٹرسٹ بنائیں جو کہ مندر کی تعمیر کی ذمہ داری لے۔

تاہم عدالت کا یہ بھی کہنا تھا کہ بابری مسجد کو مسمار کرنا قانون کی بالادستی کے خلاف تھا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32473 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp