آصف مگسی: ٹھٹہ میں موٹر سائیکلوں، نہروں کو پھلانگنے والے وائرل ٹک ٹاک سٹار کی اگلی منزل اولمپک کھیل


جب آصف مگسی ٹھٹہ میں اپنے ماموں کے فش فارم پر دوستوں کے سامنے تقریباً ایک درجن موٹر سائیکلوں کو پھلانگنے کا کرتب دکھانے کی تیاری کر رہے تھے تو ان کا دل تیزی سے دھڑک رہا تھا اور ذہن میں بار بار یہی خیال آ رہا تھا: کہیں ایسا نہ ہو کہ وہ ناکام ہو جائیں اور انھیں دوستوں کے سامنے شرمندگی کا سامنا کرنا پڑے۔

ایسے کرتب میں چوٹ لگنے کا بھی خدشہ ہوتا ہے لیکن یہ خیال آصف کے ذہن میں نہیں آیا۔ ان کی توجہ صرف اپنے حدف پر مرکوز تھی۔

اگر آپ بھی ان ہزاروں صارفین میں سے ہیں جنھوں نے سوشل میڈیا پر آصف کو ایک چھلانگ میں 11 موٹر سائیکلیں عبور کرتے دیکھا ہے تو آپ کو معلوم ہوگا کہ اس دن آصف نے ایک نئی تاریخ رقم کر ڈالی۔

وائرل ویڈیو کی اتنی دھوم مچی کہ عالمی شہرت یافتہ ایتھلیٹ کارل لیوئس بھی آصف کی چھلانگ سے متاثر ہوئے بنا نہ رہ سکے اور ان کے ٹیلنٹ کی تعریف کرتے ہوئے ٹویٹ بھی کی۔

https://twitter.com/Carl_Lewis/status/1290266847451836418

یہی ویڈیو جب پاکستان اولپمک ایسوسی ایشن کے چیرمین جنرل (ر) اکرم ساہی کی نظر سے گزری تو انھوں نے فی الفور آصف مگسی کو لاہور اولپمک فیڈریشن آنے کی دعوت دے ڈالی۔

یہ بھی پڑھیے

’انڈیا کے یوسین بولٹ‘ کا ٹرائلز میں شرکت سے انکار

یہ پاکستانی ’جیف بائیکاٹ‘ کہاں سے آئے؟

بڑا گھر نہ مہنگے کپڑے، مگر ٹک ٹاک پر وائرل

آصف مگسی کا کہنا تھا کہ ’مجھ پر اس وقت حیرت کے پہاڑ ٹوٹ پڑے جب جنرل (ر) اکرم ساہی نے مجھے فون کر کے کہا کہ میں لاہور پہنچ جاؤں۔ لاہور میں میرا ٹیسٹ لیا جائے گا اور مجھے ضروری تربیت فراہم کر کے اولمپک مقابلوں کے لیے تیار کیا جائے گا۔‘

جنرل (ر) اکرم ساہی کے مطابق ویڈیو دیکھ کر یہ پتا چلتا ہے کہ آصف مگسی نے ممکنہ طور پر سات میٹر لمبی چھلانگ لگائی ہے۔

آصف نے بتایا کہ انھیں یہ بھی کہا گیا ہے کہ لاہور پہچنے تک اب وہ اس طرح کا کوئی اور مظاہرہ نہ کریں۔

آصف مگسی کون ہیں؟

آصف مگسی اپنی عمر تقریبا 21 برس بتاتے ہیں اور وہ آٹھ بہن بھائیوں میں سب سے بڑے ہیں۔

ان کے والد ایک دیہاڑی دار مزدور ہیں۔ آصف کا خاندان لاڑکانہ میں ان کے ماموں کی جانب سے فراہم کردہ مکان میں رہائش پذیر ہے۔

آصف مگسی نے آٹھویں جماعت تک تعلیم حاصل کر رکھی ہے۔ وہ بتاتے ہیں کہ’جب میں مڈل کلاس میں تھا تو گھر کے حالات کی وجہ سے تعلیم جاری رکھنا ممکن نہیں رہا جس وجہ سے میرے ماموں نے مجھے ٹھٹہ میں فش فارم پر رکھوالی کرنے کی پیشکش کی جو میں اور میرے والدین نے قبول کرلی۔‘

وہ کہتے ہیں کہ ’مجھے تعلیم حاصل کرنے کا بہت شوق تھا اور اسے جاری نہ رکھنے پر زیادہ دکھ ہے لیکن فارم پر لگی دیہاڑی کی بدولت اب میرے چھوٹے بہن بھائی پڑھ رہے ہیں جس کی مجھے بہت خوشی ہے۔‘

جمپ لگانے کا سلسلہ کیسے شروع ہوا؟

آصف مگسی بتاتے ہیں کہ تقریباً ڈیڑھ دو سال قبل ان کا تعارف سوشل میڈیا ایپ ٹک ٹاک سے ہوا۔ ’دوسروں کی دیکھا دیکھی میں نے بھی ٹک ٹاک پر مختلف ویڈیوز بنانا شروع کر دیں۔ مگر اس وقت بہت زیادہ مایوسی ہوتی جب دیکھنے والے بہت کم ہوتے اور مجھے لائیک بھی نہ ملتے۔‘

’ٹک ٹاک پر اپنی ویڈیوز کے لائیکس بڑھانے کے لیے میں نے مختلف نغموں بالخصوص پاکستان فوج کے شعبہ تعلقات کے ادارے آئی ایس پی آر کے جاری کردہ نغموں پر ٹک ٹاک بنانا شروع کر دیں۔ میں ان ویڈیوز میں فارم میں موجود نہروں اور ندیوں کو پھلانگنے کی ویڈیوز بناتا تھا۔

وہ بتاتے ہیں کہ جب انھوں نے اس طرح کی مختلف ویڈیوز بنائیں تو نہ صرف ان کو دیکھنے والوں کی تعداد بھی بڑھ گئی بلکہ لائیکس بھی ملنا شروع ہو گئے جس سے ان کی بہت حوصلہ افزائی ہوئی اور انھیں سلسلہ جاری رکھنے کا حوصلہ ملا۔

دوستوں کا چیلنج

آصف مگسی بتاتے ہیں کہ ’فش فارم میں پانی، نہر، ندی وغیرہ کو پھلانگنے کی ویڈیوز چل ہی رہی تھیں۔ چھ ماہ پہلے میں نے چار موٹر سائیکلوں کے اوپر سے چھلانگ لگانے کی وڈیو بنائی۔ اس پر میرے دوستوں نے کہا کہ انھیں اس ویڈیو پر یقین نہیں ہےلہذا میں ان کے سامنے چھلانگ لگاؤں اور وہ لوگ خود اس کی ویڈیو بنائیں گے۔

آصف مگسی نے بتایا کہ ’میں نے یہ چیلنج قبول کیا اور تمام دوستوں کی موجودگی میں پانچ موٹر سائیکل ایک ساتھ کھڑے کیے گئے اور میں نے ان کے سامنے سامنے پورے اعتماد کے ساتھ ان کو پھلانگنے کا مظاہرہ کیا۔ جس پر میرے دوستوں نے دل کھول کر داد دی۔‘

دوستوں کی جانب سے حوصلہ افزائی اور ٹک ٹاک پر اس ویڈیو کے لائیکس زیادہ آنے کے بعد آصف نے آہستہ آہستہ چھلانگ لگانے کے لیے موٹر سائیکلوں کی تعداد بڑھانے کا فیصلہ کیا۔

وہ کہتے ہیں ’اس جمپ نے مجھے میں خود اعتمادی اور نیا جذبہ پیدا کیا اور چند ہفتے قبل میں نے ایک بار پھر اپنے دوستوں کو بلا کر کہا کہ اس مرتبہ میں سات موٹر سائیکلوں کے اوپر سے چھلانگ لگاؤں گا۔ مگر میں پہلی دفعہ کامیاب نہیں ہو سکا اور میرا پاؤں ایک موٹر سائیکل کے ہینڈل پر جا لگا اور مجھے کچھ چوٹ بھی آئی۔ مگر میں نے ہمت نہیں ہاری۔ سب دوستوں کے سامنے دوبارہ دو مرتبہ چھلانگ لگائی اور دونوں مرتبہ کامیاب رہا۔‘

ان کا کہنا تھا کہ اس چھلانگ لگانے کے بعد ان میں اعتماد بڑھ گیا تھا جس کے بعد انھوں نے نو موٹر سائیکلوں کے اوپر سے کامیاب چھلانگ لگائی تھی۔

آصف کا کہنا تھا کہ ’جب میں نے گیارہ موٹر سائیکلوں کو پھلانگنے کا فیصلہ کیا تو دوستوں نے منع کرتے ہوئے کہا کہ اگر تعداد بڑھانا ہی ہے تو دس کر دو مگر میں فیصلہ کرچکا تھا اور اس پر قائم رہا تھا۔ جب مجھے کامیابی ملی تو سب اش اش کر اٹھے تھے۔‘

قدرتی ٹیلنٹ

آصف مگسی بتاتے ہیں کہ چھلانگ لگانے کے لیے انھوں نے کوئی بھی تربیت حاصل نہیں کی تھی۔ کچھ ویڈیوز وغیرہ ضرور دیکھی تھیں۔ وہ بتاتے ہیں کہ ’جب فش فارم کے کام کاج سے فارغ ہوتا تو وہاں پر موجود نہر اور پانی وغیرہ کے اوپر سے چھلانگیں صرف اپنا شوق پورا کرنے کے لیے لگاتا تھا۔‘

ان کا کہنا ہے کہ ’مجھے کچھ پتا نہیں ہے کہ چھلانگ لگانے کے لیے کتنا دوڑنا پڑتا ہے۔ کیسے پاؤں اٹھانا ہوتے ہیں۔ بس اندازے ہی سے جوش و جذبے سے دوڑ شروع کرتا اور پوری قوت کو یکجا کر چھلانگ لگا دیتا ہوں جس میں مجھے کامیابی مل جاتی ہے۔‘

پاکستان اولپمک ایسوسی ایشن کے چیرمین جنرل (ر) اکرم ساہی کہتے ہیں کہ آصف مگسی کی چھلانگ لگانے کا انداز عالمی سطح کے کھلاڑیوں کی طرز پر ہے۔ جس میں اہم ترین بات یہ ہے کہ چھلانگ لگانے کے تمام طریقہ کار تکینکی لحاظ سے اچھے ہیں اور اس وجہ سے کہا جاسکتا ہے کہ آصف مگسی میں ٹیلنٹ موجود ہے۔

وہ کہتے ہیں کہ ’آصف کا لاہور میں ٹیسٹ لیا جائے گا جس کے بعد ہو سکتا ہے کہ اس کو ضروری تربیت فراہم کریں تاکہ وہ ملکی اور بین الاقوامی سطح کے مقابلوں میں حصہ لے اور ملک و قوم کا نام روشن کرے۔‘

آصف مگسی کا کہنا ہے کہ گذشتہ چند دنوں سے وہ اپنے اہلخانے کے ہمراہ کراچی میں ہیں اور پاکستان اولمپک فیڈریشن کے ساتھ رابطے میں ہیں۔

’چند دنوں میں لاہور جاؤں گا، ممکنہ طور پر اگر مجھے تربیت دی گئی تو دل و جان اور محنت سے تربیت حاصل کروں گا اور موقع ملا تو عالمی سطح پر پاکستان کا نام روشن کرنے کے لیے سر دھڑ کی بازی لگا دوں گا۔‘


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32297 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp